• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برازیل کے شہر ریو ڈی جینرو میں ’کرائسٹ دا ریڈیمر‘ ،حضرت عیسٰیؑ کی شبیہ کا ایک فنی آرائشی مجسمہ ہے۔ یہ30میٹر (98فٹ) بلند ہے، جس میں اس کی 8میٹر (26 فٹ) پیڈسٹل شامل نہیں ہے جبکہ اس کے بازو28میٹر (92فٹ) وسیع ہیں۔

کرائسٹ دا ری ڈریمر مجسمہ برازیل کیلئےاعزاز اور اس کی شان ہے۔ ایسا لگتاہے کہ کورکواڈو پہاڑ پر ایستادہ یہ مجسمہ پورے ریوڈی جنیرو پر اپنے دست شفقت پھیلائے ہوئے ہے۔ اس مجسمے کو مقامی طور پر کرسٹو ریڈینٹر(Cristo Redentor) پکارا جاتاہے۔ اسے کورکواڈو اسٹیچو یا کرائسٹ آف کورکواڈو بھی کہا جاتا ہے۔ اسے کسی بھی نام سے پکاریں، اس کے ڈیزائن، تعمیراتی حسن اور شاہانہ اندازپر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

2007ء میں اس مجسمے کو دنیا کے سات عجائبات عالم میںشامل کیا گیا تھا، اسے دیکھیں تو ایسا لگتاہے کہ یہ آسمان کو چھو رہاہے ۔1889ء میں جب ملک بادشاہت سے نکل کر عوامی جمہوریہ بنا تو چرچ اور حکومت کی علیحدگی کی وجہ سے یہ منصوبہ ترک کردیا گیا۔1920ء میں ایک بار پھر اس مجسمے کو بنانے کی تجویز سامنے آئی۔ پہلے کرائسٹ کے مجسمے کے ہاتھوں میں دنیا تھامنے کی تجویز دی گئی لیکن بعد میں ا س کے بازو پھیلا کر دنیا میں امن کی علامت کو اُجاگر کرنے والا مجسمہ سامنے آیا۔ مقامی انجینئر ڈی سلوا کوسٹا نے اس مجسمے کو ڈیزائن کیا اور فرانسیسی مجسمہ ساز پال لینڈوسکی نے اس کو تخلیقی شکل دی۔ رومن سنگ تراش و مجسمہ ساز جیورجی لیونیڈا کو مجسمے کا چہرا بنانے کا کام سونپا گیا، جو بخارسٹ اور اٹلی میں مجسمہ سازی کی تعلیم حاصل کرچکا تھا۔

لینڈوسکی کی اس تخلیق کا انجینئرز اور ٹیکنیشنز کے ایک گروپ نے مطالعہ کیا اور ا س نتیجے پر پہنچے کہ ا س میں اسٹیل کے بجائے کنکریٹ کا استعمال کیا جائے، جو کراس کی شکل کو سہارا دینے میں زیادہ مؤثر ہو سکتاہے۔ مجسمے کی بنیاد کے لیے مٹیریل سوئیڈن سے منگوایا گیاتھا۔ اس مجسمے کی بیرونی تہہ سوپ اسٹون سے بنی ہے جو پائیداربھی ہے اور استعما ل میں آسان بھی جبکہ اس کی صفائی بھی سہل ہے۔ اس مجسمے کی تعمیر کا آغاز 1922ء میں کیا گیا اور9سال کی مدت میں یعنی 1931ء میں ا س کی تکمیل ہوئی۔ ا س کی تعمیر پر اس زمانے میں ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر خرچ ہوئے، جو آج کے حساب سے تقریباََ 35لاکھ ڈالر بنتے ہیں۔

اس مجسمے کا افتتاح 12اکتوبر 1931ء کو ریو ڈی جینرو کے کورکواڈو پہاڑ کی چوٹی پر کیا گیا اور یہ دنیا کے آرٹ ڈیکو اسٹائل مجسموں میں سب سے بڑا مجسمہ ہے۔ آرٹ ڈیکو کی تحریک جنگِ عظیم اول کے بعد شروع ہوئی اور1930ء سے1940ء تک اس کے عروج کا زمانہ تھا، جس کے بعد جنگ عظیم دوم نے اس کا خاتمہ کیا۔ افتتاح کے وقت اس موقع پر مجسمے سے5700میل دور روم میں فلڈلائٹس کا انتظام کیا گیا تھاجو اس پر براہ راست پڑنی تھیں لیکن خراب موسم کی وجہ سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور پھر اس فلڈ لائٹ کو مجسمے کے قریب ہی استعمال کیا گیا۔ اس مجسمے کو دیکھنے کے لیے ہر سال بیس لاکھ سیاح آتے ہیں ۔

2010ء میں 40لاکھ ڈالر کی لاگت سے اس کی بحالی کا کام کیا گیا ۔2014ء میں کرائسٹ دا ریڈیمرمجسمے کے دائیں ہاتھ والے انگوٹھے پر ایک طوفان کے دوران آسمانی بجلی گری،جس سے انگوٹھے کو نقصان پہنچا اور لوگوں  میں  خوف و ہراس پیدا ہوگیا لیکن آرچ ڈائیوسس آف ریو جو اس مجسمے کا انتظام سنبھالتا ہے، اس نے مجسمے کی مرمت جلد ہی کروالی۔ اس مجسمے کا انتظام سنبھالنے والے چرچ کا کہنا ہے کہ مجسمے پر پہلے بھی بجلی گر چکی ہے۔ برازیل کے قومی انسٹیٹیوٹ برائے خلائی تحقیق کے مطابق اس مجسمے پر سال میں پانچ بار سے زیادہ آسمانی بجلی گرتی ہے۔

ریوڈی جنیر و میں کرائسٹ کا مجسمہ واحد مجسمہ نہیں ہے بلکہ ہر عیسائی ملک میں آپ کو ایسے مجسمے نظر آئیں گے۔ پولینڈ میں بھی ایک مجسمہ تعمیر کیا گیا ہے، جو برازیل کے دارالحکومت ریو ڈی جنیرو میں نصب کرائسٹ دا ریڈیمر سے تین میٹر زیادہ بلند ہے، جس کی وجہ سے کرائسٹ دا ریڈیمر کے پاس سے سب سے طویل القامت مجسمہ ہونے کا اعزاز چھن گیا ہے۔ پولینڈ میں نصب اس مجسمے کی بلندی حضرت عیسٰیؑ کی عمر کی مناسبت سے 33میٹر رکھی گئی ہے۔440ٹن وزنی اس مجسمے کے سر پر نصب تین میٹر کے سونے کے تاج کی وجہ سے اس مجسمے کی کُل لمبائی 36 میٹر تک ہوگئی ہے ۔6نومبر 2010ء کو مکمل ہونے والے اس مجسمے پر ڈیڑھ ملین ڈالر لاگت آئی ہے، جس کے لیے اس علاقے کے 21ہزار شہریوں نے عطیہ دیا تھا۔ روزانہ ہزاروں لوگ اس مجسمے کو دیکھنے آتے ہیں۔ 

تازہ ترین