اسلام آباد(ایجنسیاں، جنگ نیوز) چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئےکہ تمام گواہوں کو خبر ہوجائے اگر بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد ہوگا، آج سے سچ کا سفر شروع اور جھوٹی گواہی کاخاتمہ کررہے ہیں، جھوٹی گواہیوں نے نظام عدل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، اگر انسانوں کا خوف نہیں تھا تو اللہ کا خوف کرنا چاہیے تھا۔ پیر کو سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران پولیس اے ایس آئی خضر حیات عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے خضرحیات کو ایک مقدمے میں جھوٹی گواہی دینے پر طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے گواہ پر برہمی کا اظہار کیا اور مکالمہ کیا کہ آپ وحدت کالونی لاہور میں کام کررہے تھے، نارووال میں قتل کے مقدمے کی گواہی دیدی، حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگر انسانوں کا خوف نہیں تھا تو اللہ کا خوف کرنا چاہیے تھا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے گواہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے اللہ کا نام لیکر کہہ دیا کہ جھوٹ بولوں تو اللہ کا قہر نازل ہو، شاید اللہ کا قہر نازل ہونے کا وقت آگیا ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق آپ چھٹی پر تھے، پولیس والے ہوکے آپ نے جھوٹ بولا، ہائیکورٹ نے بھی کہا کہ یہ جھوٹا ہے۔ عدالت کے اظہارِ برہمی پر خضر حیات کے وکیل نے موقف اپنایاکہ عید کا دن تھا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ عید کے دن جھوٹ بولنے کی اجازت ہوتی ہے؟۔معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کہتا ہے، آج 4 مارچ 2019 سے سچ کا سفر شروع کررہے ہیں۔