• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیابطیس ایک میٹابولک مرض ہے، جس میں جسم اپنی توانائی کے لئے گلوکوز استعمال کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔ جسم غذا سے وہ طاقت نہیں لے پاتاجتنی اسے ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا اس لئےہوتا ہے کہ جسم زیادہ انسولین نہیں بناتا یا پھر پیدا شدہ انسولین درست کام نہیں کر رہی ہوتی۔ انسولین ایک ضروری ہارمون ہے، جوہمارے جسم کےخلیوں( سیلز) کو غذا سے شکر مہیا کرتی ہے۔ جسم کےخلیے شکر سے قوت لینا شروع کر دیتےہیں۔ بعض اوقات جسم کےخلیے انسولین کے ساتھ ملکر کام نہیں کرتے، جو ذیابطیس ہونے کا سبب ہے۔

انسولین کی اہمیت

ذیابطیس کی بیماری میںہارمون انسولین بنانا بند کر دیتا ہے یا پھر انسولین درست کام نہیں کرتی۔ہارمون ایک کیمیائی قاصد ہوتا ہے، جو جسم کے ایک حصے سے دوسرے کی طرف سفر کرتا ہے۔ صرف انسولین کی ہی وجہ سے غذا میں لی گئی شکر جسم کی طاقت بننے کے کام آتی ہے۔ انسولین نہ ہو تو خلیے شکر کو طاقت میں تبدیل کرنے کے قابل نہیںہوتے۔ غیر استعمال شدہ شکر خون میں شامل ہو جاتی ہے ، پھر پیشاب کے راستے نکل جاتی ہے۔ جسم میں گرمائش،پٹھوں کے کام،دل کی دھڑکن،پھیپھڑوں سے سانس لینے، دماغ کےسوچنے،کروڑوں نئے خلیوںکے بننے اور مرمت کے لئے توانائی و طاقت درکار ہوتی ہے۔معدے کے پیچھے ایک عضو ہوتا ہے، جسے لبلبہ کہتے ہیں۔ لبلبے کے اندر خاص خلیےہوتےہیں، جنہیں بیٹا سیلز کہتےہیں اوریہ انسولین پیدا کرتےہیں۔بیٹا سیلز لبلبے کے ایسے حصے میں ہوتے ہیں جنہیں ’’آیئلیٹس آف لینگرہانز‘‘ کہتے ہیں۔

ذیابطیس کی اقسام

ذیابطیس کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں،تاہم بچوں اور نوجوانوں میں ٹائپ1ذیابطیس زیادہ نہیں پائی جاتی ہے۔ ٹائپ1ذیابطیس میں بیٹا سیلز بربادہو جاتےہیں اور جسم کوئی انسولین نہیں بنا پاتا۔زیادہ تر نوجوانوں کو ٹائپ 2ذیابطیس ہونے لگی ہے۔ اس قسم کی ذیابطیس میں جسم کچھ انسولین ضرور پیدا کرتاہے لیکن یا تو وہ کافی مقدار میں نہیں ہوتی یا پھر اتنی نہیںہوتی کہ خون میں شوگر لیول برقرار رکھ سکے۔

ٹائپ1ذیابطیس کا علاج

ٹائپ1ذیابطیس کا دنیا بھر میں تقریباً ایک ہی علاج ہے اور وہ یہ کہ دن میں متعدد بار انسولین لگائی جائے یا ایسا پمپ استعمال کیا جائے، جو انسولین کی ترسیل رواںرکھے۔ خاص طور پر کھانے کے وقت کی اضافی دوا کے ساتھ کھانے کی منصوبہ بندی کی جائے۔زیادہ کھانے کے ساتھ زیادہ ورزش اور کبھی کبھی کم انسولین لی جائے۔ دن میں کئی بار خون میں شوگر کی مقدار ناپی جائے۔

ٹائپ2ذیابطیس کا علاج

ٹائپ 2ذیابطیس صحت مند غذا، جسمانی ورزش، وزن کو کم کرنے اور دوا لینے سے قابو کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاج کے لیے اپنا طرز زندگی بدلنا بہت ضروری ہے۔ اگر پورا خاندان ٹائپ2ذیابطیس کے لئے صحت مند طرز زندگی اپنا لے تو اس طرح خاندان کے باقی افراد کو ذیابطیس ہونے کے امکانات کم ہو جاتےہیں کیونکہ وہ بھی خطرے کی لکیر کے قریب ہوتے ہیں۔ جب ورزش اور غذا دونوں ہی خون میں شوگر لیول کو قابو کرنے میں ناکام رہیں تو ڈاکٹر گولیاں تجویز کرتے ہیں، جن کی مدد سے جسم میں انسولین کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔ کچھ نوجوانوں کوہو سکتا ہے انسولین کے انجیکشن بھی لگوانا پڑیں۔ اس کے باوجود متوازن خوراک، ورزش اور وزن کم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہ ٹائپ2ذیابطیس کے لئے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتےہیں۔

ممنوعہ خوراک

ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ چینی ، گڑ، گلوکوز، شہد، شربت اور سوفٹ ڈرنکس کے علاوہ ڈبوں میں بند پھل،گھی یا تیل میں تلے ہوئے کھانے، مکھن ، بالائی ، چربی والا گوشت، مٹھائی ، چاکلیٹ ، ٹافی،میٹھے بسکٹ ، کیک پیسٹری ، کریم رول، حلوہ ، کسٹرڈ، پوڈنگ، زردہ ، آئس کریم ، آلو کے چپس وغیرہ آپ کے لیے زہرِ قاتل ہیں، ان سے دور رہیے۔

کم مقداروالی خوراک

دودھ، دہی (بالائی کے بغیر) ، روٹی ، چاول ، رسک، ڈبل روٹی ، نمکین بسکٹ ، دلیہ ، کارن فلیکس، انڈہ ، مارجرین ، پنیر، چنے کی دال ، مسور کی دال، لوبیا، سیب ،امرود، گرما ، خربوزہ ، ناشپاتی ، آڑو، خوبانی ، آلو بخارہ ، مالٹا ، کینوں ، لوکاٹ ، کیلا، تربوز، گاجر ،چقندر وغیرہ کا استعمال مناسب مقدار میں کریں۔

بھوک کی مناسبت سے خوراک

پانی ، چائے ، قہوہ (بغیر چینی کے )، گوشت (بغیر چربی کے )،مرغی ، قیمہ ، سبزیاں ، مولی ، گاجر، ٹماٹر پیاز ، لہسن، ادرک، پودینہ ، دھنیا ، ہری مرچ، کریلا ، پالک ،ساگ، کھیرا ، کدو، توری ، بھنڈی ، ٹینڈے ، پھلیاں ، مٹر ، شلجم ،بینگن ، نمک ، مرچ مسالا ، سرکہ ، سرکے والا اچار، نمکین لسی، جامن ، فالسہ ، چکوترہ جیسی غذائیں بھوک کی مناسبت سے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

دن میں پانچ چھ دفعہ کھانا

جتنا کھانا تین بار میں کھایا جاتا ہے، اتنا ہی کھانا پانچ یا چھ دفعہ کھایا جائےکیونکہ ایک ہی دفعہ زیادہ کھانا کھانے سے شوگر بڑھ جاتی ہے اور کھانے کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ کم ہو جاتی ہے۔ اگر دو یا تین گھنٹے بعد آپ کھانا کھائیں گے تو شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح پیٹ بھی نہیں بڑھے گا۔ ٹائپ 2ذیابیطس کے مریضوں کے لیے میں یہ اہتمام لازمی ہے۔

نوٹ: مندرجہ بالا غذائیں استعمال کرنے سے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں ۔ 

تازہ ترین