• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ایک بار پھر سیاسی اور فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیاہے اور گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد افراد اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔سیاسی کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو رینجرز نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، تاہم فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کوئی ملزم اب تک گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔

حالیہ واقعات میں23دسمبر کو رضویہ کے علاقے میں پاک سر زمین پارٹی کے دوکارکنان ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنے ۔اس کےدوروز بعد 25دسمبر کو گذری میں ایم کیو ایم کے سابق رہنما و سابق رکن اسمبلی علی رضاعابدی کوان کے گھر کے سامنے ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا گیا۔،28دسمبر کو بریگیڈ تھانے کی حدود میں میں مہاجر قومی موومنٹ کے کارکن کی بھی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ،2جنوری کو زمان ٹاؤن کے علاقے میں دکاندار فدا حسین کو فرقہ وارانہ دہشت گردی میں قتل کیا گیااور اس کے چند روزبعد 10جنوری کو کورنگی میں اہلسنت والجماعت کے کارکن کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔،18جنوری کو اہلسنت والجماعت کے عہدیداراورایک کارکن پرفائرنگ کی گئی جس میں وہ شدید زخمی ہوئے ااس کے تین دن بعد 12جنوری کو فیروزآباد کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میںپاسبان عزا کے رہنما و سرکاری افسرکو فرقہ وارنہ دہشت گردی میں قتل کردیا گیا ۔ 3فروری کو بریگیڈ تھانے کی حدود صدر پارکنگ پلازہ کے قریب اہلسنت والجماعت لیاقت آباد کے ذمہ دار ندیم قادری کو بھی فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھ گئے۔

11فروری کہ نیو کراچی سیکٹر 11ڈی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے یوسی آفس پر دہشت گردوں نے سیاسی ٹارگٹ کلنگ کی، جس میں فائرنگ کرکے ایم کیو ایم پاکستان کے علاقائی ذمہ دار کو قتل کردیا گیا۔اس واقعہ میںقاتلوںنے نائن ایم ایم کے علاوہ کلاشنکوف کا بھی استعمال کیا ۔ ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسامہ قادری بھی اسی دفتر میں بیٹھتے تھے اور انہیں کچھ دنوں سے واٹس ایپ پر بیرون ملک سے دھمکیاں بھی مل رہی تھیں اور وقوعے کے روز وہ دفتر میں موجود نہیں تھے ۔ 18فروری کو سخی حسن چورنگی پر موٹرسائیکل سوار ملزمان نےفائرنگ کر کےپاک سرزمین پارٹی کے حلقہ پی ایس 122 کے سابق امیدوار ورہنما کو قتل کردیا۔رینجرز نے سیاسی کارکنوںکی ٹارگٹ کلنگ اور سیاسی دفاتر پرحملوں میں ملوث ایم کیو ایم لندن کے کلنگ اسکواڈ کے9ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

کرنل جی ایس رینجرز سندھ فیصل اعوان نے رینجرز ہیڈ کواٹرز سندھ میں منعقدہ پریسبریفنگ میں بتایا کہ شہر میں ہونے والی حالیہ سیاسی کلنگ کےحوالے سے پاکستان رینجرز سندھ نے انٹیلی جنس ٹیمیں تشکیل دیں جنہوں نے کارروائیاں کرکے مذکورہ تینوں واقعات میں ملوث 8ملزمان، سید رضا علی،محسن علی،رحمٰن عرف شاہ رخ،شہریار عرف شہری،ضمیر الدین، سید وقاص،تنظیم اور انیس الرحمٰن کےعلاوہ ایک اور ملزم غفران احمد کو بھی گرفتار کر لیا ۔ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ایم کیو ایم لندن کے سلیم بیلجئیم کی تیار کردہ ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا حصہ ہیں ۔ سلیم بیلجیئم نےایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ کے حکم پر2018میں کراچی کے امن کو نقصان پہنچانے کے لیےٹارگٹ کلنگ ٹیم تشکیل دی تاکہ ایم کیوایم لندن مخالف تنظیموںکی لیڈر شپ اور کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ دیگر دہشت گردکارروائیاں کی جاسکیں۔انہوں نے بتایا کہ سلیم بیلجئیم کو 2011میں رینجرز نے گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا تھا تاہم بعد ازاں یہ ضمانت پر رہا ہو کر بیرون ملک چلا گیا اور جنوبی افریقہ اور لندن میں ایم کیو ایم لندن نیٹ ورک کے ملزمان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔کراچی میں ملزمان کی ٹیم کا سربراہ آصف عرف پاشا عرف میجر ہے جو ٹارگٹ کلنگ ٹیم چلا رہا ہے۔آصف عرف پاشا ایم کیو ایم لندن کا ڈیفنس کلفٹن کا سیکٹر انچارج بھی رہا ہے اوراب مفرور ہے۔

کرنل فیصل نے مزیدبتایا کہ ملزمان ایک دوسرے سے رابطے کے لیے موبائل سمز کا استعمال نہیں کرتے تھے بلکہ انٹرنیٹ ایپلیکشنزکا استعمال کرتے تھے ۔جن نمبرز کا ملزمان استعمال کرتے ان میں زیادہ تر نمبرز لندن کے تھے۔آصف پاشا عرف میجر نے سلیم بیلجیئم سے نومبر2018 میںدبئی میں ملاقات بھی کی۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کوڈ ورڈز کا استعمال کرتے تھے اور انہوں نےآئی ای ڈی بلاسٹ کےلیے ڈبہ،گرنیڈ کے لیے آلو اور پستول کے لیے کیسٹ کا کوڈ ورڈ رکھا ہوا تھا۔ملزمان نےایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کراچی پریس کلب پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، تاہم رینجرز اور پولیس کی سخت سیکورٹی کی وجہ سےسے وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔

سلیم بیلجئیم لندن سیکرٹریٹ کی ہدایت پر نامعلوم افراد کےموبائل نمبرز آصف عرف پاشا کے حوالے کرتا تھا جن کے ذریعے آئی ای ڈی اور ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار ٹارگٹ کلرز تک پہنچائے جا تے تھے۔ کرنل فیصل نے بتایا کہ ملزمان نے انکشاف کیا کہ 9/8دسمبر2018 ؁ء کی درمیانی شب کو گلستان جوہر میں منعقدہ ایم کیو ایم پاکستان کی محفل میلاد کیلئے IEDکی تیاری آصف پاشا عرف میجر اور رحمٰن احمد عرف شاہ رخ نے گلستان جوہر میں واقع قاسم پیراڈائز اپارٹمنٹ میں کی، جسے بعد ازاں رضا علی عرف سولجر اور جنید عرف اویس نےIEDکو شاپنگ بیگ میں رکھ کر محفل میلاد کی تقریب کی جگہ کے ساتھ فٹ پاتھ پر رکھ دیاجسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اڑا دیاجس کے نتیجے میں ایم کیو ایم پاکستان کے 7کارکنان زخمی ہو ئے۔ اسی قسم کی ایک اور آئی ای ڈی کو ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ڈاکٹر فاروق ستار کو نیو کراچی کے علاقے میں ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔یہ IED مفرور ملزم آصف پاشا عرف میجر کے گھر سے برآمدکر لی گئی ہے۔

23دسمبر2018 ؁ء کوپاک سرزمین پارٹی کے گلبہار میں واقع آفس میں اظہر سیاں کی موجودگی کی اطلاع پر5ملزمان جنید عرف اویس ،محسن عرف شاہ جی ، رضا علی عرف سولجر اوراسد عرف عمر نے فائرنگ کر کے اظہرسیاں اور نعیم ملاں کو قتل جبکہ یاسر اور فہد کو زخمی کر دیا ۔11فروری2019 ؁ء کو ایم کیو ایم پاکستان کے آفس واقع نیو کراچی پر فائرنگ کے نتیجے میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن شکیل انصاری جاں بحق جبکہ اعظم زخمی ہوا تھا ۔اس کارروائی میں سجا دچوہدری نے کلاشنکوف اور جنید عرف اویس نے 9ایم ایم سے فائرنگ کی تھی ۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے قبضے سے ہٹ لسٹ بھی برآمد ہوئی ہے جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان ، امین الحقاور ایم پی ایزاسامہ قادری، وسیم قریشی اورباسط کے علاوہ پی ایس پی کے اظہر لمبا کا نام بھی شامل ہے۔

دوسری جانب سی ٹی ڈی نے علی رضا عابدی کے قتل میں ملوث 4ملزمان فاروق،غزالی،حسیب اور ابوبکر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق علی رضا عابدی کا قتل دو ہفتے کی پلاننگ کے بعد ہوا۔سی ٹی ڈی کے مطابق اس قتل میں اجرتی قاتلوں کو استعمال کیا گیاتھا۔واقعہ میں ملوث 4ملزمان بلال، حسنین، مصطفیٰ عرف کالی چرن اور فیضان مفرور ہیں،قتل کی شوٹنگ پارٹی میں بلا ل شامل تھا جبکہ مصطفیٰ بیک اپ پر تھا۔ سی ٹی ڈی کے سینئر افسرراجہ عمر خطاب کے مطابق کراچی میں ہونے والی زیادہ تر ٹارگٹ کلنگ میں نائن ایم ایم پستول کا ہی استعمال دیکھنے میں آیا ہےلیکن ان واقعات میں کلاشنکوف کا استعمال کیا گیا ہے۔راجہ عمر خطاب کے مطابق کراچی میں دو سال تک فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہو اتھا لیکن حالیہ دنوں میںیہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین