• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتالیکن اسے شوق نہیں کہا جاسکتا جو انسان کی زندگی کو ہی نگل جائے۔ ون ویلنگ کا جنون ملک کے مختلف شہروں سے نکل کر سکھر اور اس کے گرد و نواح تک پہنچ گیا ہے، قومی شاہراہ پر ون ویلنگ کے خونی کھیل میں اب تک متعدد نوجوان اپنی جان کی بازی ہار کر موت کی آغوش میں جاچکے ہیں اور بعض نوجوان موٹر سائیکل پر ون ویلنگ ،ریس لگانے کی دھن میں زندگی بھر کے لئے اپاہج ہوکر معذوری کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔ عام تعطیلات خاص طور پر ہفتہ وار چھٹی کے روز یا رات کے وقت منچلوں کا موٹر سائیکلوں پر کرتب دکھانا، ریس لگانا اور ون ویلنگ کرنا عام بات ہے اور اس کھیل کا دائرہ کار بڑھتا ہی جارہا ہے۔

ون ویلنگ ، موٹر سائیکل ریس محض جان لیوا کھیل ہی نہیں بلکہ بعض مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد نے اسے ناجائز کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے۔ ایسے افراد نہ صرف ون یلنگ پر ریس لگواتے ہیں بلکہ اس ریس پر جوا بھی کھیلتے ہیں اور یہ سب کچھ کرنے کے لئے وہ ون ویلنگ کے جنون میں مبتلا نوجوان لڑکوں کا استعمال کرتے ہیں، ان موٹر سائیکلوں کی چین گراریاں بدل کر موٹر سائیکل کووزن میں ہلکا اور مزید خطرناک بنایا جاتا ہے ۔ موٹر سائیکل پر ون ویلنگ کرنے کا یہ خونی کھیل شہر و گرد و نواح کے علاقوں میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ کم عمر بچوں میں خطرناک حد تک پروان چڑھ رہا ہے۔ نیشنل ہائی وے، انڈس ہائی وے پر موٹر سائیکل سواروں کی ایک بڑی تعداد موٹر سائیکل کی ون ویلنگ کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے، خاص طور پر جمعہ کے دن کیونکہ سکھر میں جمعہ کے روز مارکیٹیں بند ہوتی ہیں۔

نوجوان قومی شاہراہ پر روہڑی سے ببرلو تک، سٹی بائی پاس اور شہر کی اہم شاہراہوں پر اکیلے یاکسی دوست کو پیچھے بٹھاکے انتہائی برق رفتاری سے موٹرسائیکل کا اگلا پہیہ اْٹھائے کرتب دکھاتے ہیں توگزرنے والی گاڑیوں کے ڈرائیور گھبرا جاتے ہیں۔ اس دوران یہ نوجوان دوڑتی ہوئی موٹر سائیکلوں پر ایسی خطرناک حرکتیں کرتے ہیں کہ دیکھنے والے دنگ ہونے کے ساتھ خوفزدہ بھی ہوتے ہیں۔

آئی جی سندھ کلیم امام کی جانب سے ون ویلنگ جیسے خونی کھیل کی روک تھام اور حادثات کے دوران قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے لئے ہیلمٹ کے استعمال کو لازمی قرار دیے جانے اور کم عمر نوجوانوں کو موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں چلانے سے روکنے کے سخت احکامات کے بعد سکھر پولیس متحرک ہوگئی ہے اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرانے بالخصوص تیز رفتاری سے موٹر سائیکلیں چلانے والوں، ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ مختلف کارروائیوں کے دوران پولیس نے تیز رفتاری سے ڈرائیونگ کرنیوالے 300 سے زائد کم عمر موٹر سائکلسٹس کو حراست میں لے کران کی موٹر سائیکلیں ضبط کر لیں جب کہ ان کے والدین کو طلب کرکے انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کو موٹر سائیکلیں نہ دیں بصورت دیگر ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

پولیس کی جانب سے لوگوں میں ہیلمٹ کے استعمال کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں سکھر پولیس کی جانب سے 500سے زائد ہیلمٹ مفت تقسیم بھی کئے گئے ہیں۔ ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کے مطابق آئی جی سندھ کی جانب سے ملنے والے احکامات کی روشنی میں پولیس کی جانب سے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرانے، لوگوں میں ہیلمٹ پہننے کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے، موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ کے لازمی استعمال، کم عمر ڈرائیوروںکے موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں چلانے کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ضلع کےپیٹرول پمپس پر کم عمر بچوں اور بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو پیٹرول فراہم نہ کرنے کے حوالے سے پینا فلیکس اور بینرز بھی آویزاں کئے گئے ہیں اور پیٹرول پمپ مالکان کو اس بات کا پابند کیاگیا ہے کہ وہ پولیس کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر سختی سے عملدرآمد کریں بصورت دیگر ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی۔ایس ایس پی سکھرعرفان علی سموں کے مطابق آئی جی سندھ کی خصوصی ہدایات ہیں کہ ون ویلنگ اور تیزرفتار موٹر سائیکل ڈرائیونگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ٹریفک پولیس ہر ممکن اقدامات کرے۔ اس سلسلے میں نہ صرف نوعمر موٹرسائیکلسٹس بلکہ ان کے والدین کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ پٹرول پمپ مالکان سےکم عمر ڈرائیورز اور بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکلسٹس کو پٹرول کی فراہمی بند کرنے کے احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا پابند بنایا جائے، خلاف ورزی کی صورت میں ان کےخلاف بھی سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین