سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی پولیس نے ڈاکوئوں اور جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے کچے کے علاقو ں اور دریائی جزیرے میں ڈاکوئوں، جرائم پیشہ افراد اور سہولت کاروں کی موجودگی کی اطلاع پر یہ فیصلہ کیا گیا۔ آپریشن کے حوالے سے تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آئی جی پولیس کے درمیان رابطہ رہے گا اورآپریشن کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ڈاکوئوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان بھی سندھ اور بلوچستان کے وزرائےاعلیٰ سےگفتگو کریں گے۔ وفاقی حکومت کی مدد سے تینوں صوبوںکے سنگم پر موجود دریائی جزیرے اور کچے کے جنگلات میں آپریشن کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے احکامات پر پنجاب پولیس کی جانب سے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا، جس میں سندھ اور بلوچستان پولیس کے افسران اور جوان بھی مشترکہ طور پر حصہ لیں گے۔ اس حوالے سے تینوں صوبوں کے پولیس افسران کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس گزشتہ ماہ کشمور میں منعقد ہوا تھا۔ اجلاس میں آر پی او، ڈیرہ غازی خان، عمر شیخ، آر پی او بہاولپور ،عمران محمود، ڈی آئی جی لاڑکانہ، ڈی آئی جی سکھر اقبال دارا، ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ سمیت بلوچستان، جعفرآباد، نصیر آباد، سبی ، ڈیرہ بگٹی کے پولیس افسران نے شرکت کی تھی اور مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سندھ پنجاب و بلوچستان کے پولیس افسران نے ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا تھا۔
سندھ پولیس کو تین ریجن میں تقسیم کرنے اور سکھر ریجن میں ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد کی جانب سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد، ڈی آئی جی سکھر رینج اقبال دارا اور ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ نے اس حوالے سے انہیں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تعیناتی سے قبل کشمور میں سندھ، پنجاب، بلوچستان پولیس کے اعلیٰ افسران کا اجلاس ہواتھا، جس کی سربراہی آر پی او ڈیرہ غازی خان عمر شیخ نے کی۔ اجلاس میں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے کچے کے علاقوں میں موجود ڈاکوئوں، جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی اورمشترکہ آپریشن کر نے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے آر پی او، ڈیرہ غازی خان کو یہ ہدایات دی ہیں کہ جب دریائے سندھ میں پانی بڑھتا ہے اس وقت ڈاکو بھی جرائم کی وارداتیں تیز کردیتے ہیں کیونکہ دریا میں پانی کی موجودگی کی وجہ سے پولیس کو ڈاکوئوںکے خلاف کارروائی میں مشکلات پیش آتی ہے، موسم سرما میں پانی کم ہونے کی صورت میں پنجاب سے ڈاکو سندھ کے کچے کے جنگلات کی طرف چلے جاتے ہیں، ایسے میں اب ان کے خلاف ایک بڑا اور گرینڈ آپریشن ہونا چاہئے، جس میں سندھ اور بلوچستان کی پولیس کو بھی شامل کیا جائے۔ڈاکوؤں کے خلاف کارروائیوں میں،تینوں صوبوں کی پولیس مشترکہ طور پر آپریشن میں حصہ لے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی سطح پر بھی اس حوالے سے بات چیت ہوگی اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار آپریشن کے سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کو بھی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ذرائع کے مطابق عمران خان اس سلسلےمیں تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سےمشاورت کریں گے تاکہ اس بڑے اور گرینڈ آپریشن کو مشترکہ طور پر شروع کرنے کے لیے حتمی اقدامات کیے جاسکیں۔اس بارے میں پولیس کے آئی جیز کو بھی ہدایت دی جائے گی کہ وہ پولیس فورس کو جدید اسلحہ اور دیگر آلات فراہم کریں تاکہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوئوں کے خلاف مشترکہ و موثر آپریشن کامیابی سے ہم کنار ہوسکے۔
گزشتہ ماہ کشمور میں سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے اعلیٰ پولیس افسران کا جو اجلاس منعقد ہوا اس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آر پی او ڈیرہ غازی خان، عمر شیخ نے کہاکہ سندھ ،بلوچستان اور پنجاب کے سرحدی و کچے کے علاقوں میں سیکورٹی پر ہم سب کو تشویش ہے، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں ڈاکو کارروائیاں کرتے ہیں۔ دریائے سندھ میں جب پانی کی سطح بڑھ جاتی ہے تو کچے کے علاقوں میں پولیس کی رسائی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ اس دوران ڈاکو اپنی وارداتیں تیز کردیتے ہیں۔ کچے میں جرائم پیشہ عناصر کو اسلحے کی ترسیل روکنے کی بھرپور کوشش کریںگے۔ سرحدی و کچے کے علاقوں میں ہر صورت میں امن و امان کی فضاء کو بحال رکھا جائے گاا اورجلد ہی ڈاکوئوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کچے کے جنگلات میںتینوں صوبوں کی پولیس کے ذریعے مشترکہ طور سے گرینڈ آپریشن شروع کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سندھ ، پنجاب، بلوچستان کے سرحدی، کچے کے جنگلات اور دریائی جزیروں میں بڑا گرینڈ آپریشن متوقع ہے، جس میں سکھر، لاڑکانہ، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان رینج اور بلوچستان پولیس کے اہل کار و کمانڈوز حصہ لیں گے۔ واضح رہے کہ مذکورہ سرحدی، کچے کے جنگلات اور دریائی جزیرہ تکون نما ہے جو کہ سندھ، پنجاب، بلوچستان کے مختلف اضلاع جن میں کشمور، راجن پور، رحیم یار خان، گھوٹکی، سکھر، ڈیرہ بگٹی سمیت دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔
اب جب کہ سندھ پولیس کو تین ریجن میں تقسیم کردیا گیا ہے اور سکھر و لاڑکانہ رینج کی کمانڈ ایڈیشنل آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد کررہے ہیں تو اس حوالے سے ان کی کیا حکمت عملی ہوگی، اس سے پولیس ذرائع بھی لاعلم ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی سکھر ڈی آئی جی لاڑکانہ، ڈی آئی جی سکھر سمیت رینج کے دیگر ایس ایس پیز سے آپریشن کے حوالے سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے اور آئی جی سندھ کو اعتماد میں لیں گے۔