اظہر حسین شاد، تلہار
تلہار شہر زرعی اور تجارتی لحاظ سے ایک اہم شہر کہلاتا ہے اور تحصیل ہیڈکوارٹر کا درجہ رکھتا ہے لیکن افسوس کہ تلہارسے ہر دور حکومت میں سوتیلی ماں جیسا سلوک رکھا گیا ہے۔ اس کی آبادی 50 ہزار نفوس سے بھی تجاوز کر گئی ہے لیکن یہ شہری اداروں کی عدم توجہی کے باعث یہ شہر مسائل کا آماج گاہبنتا جا رہا ہے ۔ اس کے اہم مسائل میں گوشت،مچھلی مارکیٹ اور مذبح گھروں کا فقدان ہے ۔سابق تعلقہ میونسپل ایڈمنسٹریشن اور موجودہ ٹائون کمیٹی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شہر تلہار مچھلی اور گو شت ما رکیٹ سے محروم ہے ۔ گزشتہ کئی سال سے قصا بو ں نے نا لو ں اور شہر کی سڑکوں کے فٹ پاتھوں پر قبضہ کرکے انہیں مذبح خانوں میں تبدیل کردیا ہے۔ وہ گندے ومتعفن نا لو ں اور نا لیو ں اور کچرا خانوںپر جا نور ذبحکرتے ہیں، اور اس کے بعدجا نوروں کی آلا ئشیں اور فضلہ سڑکوں پر پھینکتے ہیں، جس کی وجہ سے راہ گیروں کو یہاں سے گزرنے میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔
ان غیرقانونی سلاٹر ہاؤسز میں لا غر ،کمزور بیمار جا نورو ں کے علاوہ شیر خوار بھینسوں کے بچھڑو ں کو ذبح کرکے ان کا گو شت فرو خت کیا جا رہا ہے نومولود بچھڑوں کا گوشت قومی شاہراہ پر واقع ہوٹلوں پر بکرے کا گوشت بتا کرفروخت کیا جا تاہے ۔ شہر میں سلاٹر ہا ئوس کا نہ ہو نا متعلقہ محکموں کی کارکردگی کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ چند سال قبل یہاں ایک چھوٹی گوشت مارکیٹ تھی جہاں سےشہریوں کی ضرورتیں باآسانی پوری ہو جاتی تھیں جب کہ اس سے متصل مچھلی مارکیٹ اور سبزی مارکیٹ بھی موجود تھی۔ اس مارکیٹ کا انتظام مقامی ٹائون کمیٹی کے ہاتھ میں تھا ۔ لیکن عدم توجہی کی وجہ سے اس کی دکانیں مخدوش ہوتی گئی اور ایک وقت وہ آیا جب یہ مارکیٹ انہدام کے قریب پہنچ گئی، جس کے بعد اسے قصابوں اور مچھلی کے بیوپاریوں اور سبزی فروشوں سے خالی کرالیا گیا۔ بلدیہ تلہارنے وہ مار کیٹ مکمل طور سے مسمار ہونےکےبعد دوبارہ تعمیر کرانے اور یہ دکانیں قصابوں کو دینے کے بجائے کئی سالوں تک یہ اسی حالت میںرہنے دی جس کی وجہ سے اس میں کتو ں نے اپنا بسیرا بنالیا جب کہ ہیروئین فروشوں نے اقنے اڈے جب کہ ہیروئنچیوںنے کمیں گاہیں قائم کرلیں۔لیکن کچھ عرصہ بعد اس ساری مارکیٹ پر لوگوں نے غیر قانونی طور سے قبضہ کرنا شروع کردیا اور اپنے رہائشی گھر اور دکانیں تعمیر کرلیں ۔ حیران کن امر یہ ہے کہ شہریوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس میں گوشت اور مچھلی مارکیٹ کا قیام ضروری تھا لیکناس کی جگہ یہاں دوسرے کاروباری لوگوں کو جگہ الاٹ کی گئی۔ قصابوں، مچھلی اور سبزی فروشوںنے شہر بھر کے مختلف علاقوں میں مین چوراہوں ، سڑکوں کے کناروں پر اپنے اڈے اور دکانیں قائم کر رکھی ہیں بعض سبزی فروشوں اور فروٹ والوں سمیت قصابوں نے نے گندی نا لیو ں اور نا لو ں کے ساتھ لکڑی کے تختوں کے ٹھیلے بنا کر اپنا کاروبار شروع کررکھا ہے۔متعدد بار شہریوں اور سماجی کارکنوں کی جانب سے متعلقہ ادا روں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سیا سی رہنما ئوں کو اس اہم مسئلے کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ صاحب اقتدارافراد اور منتخب ممبران کی خا مو شی باعث حیرت ہے بلدیات کے منتخب نمائندوں سے چند ماہ قبل تلہار ٹائون کمیٹی کی جانب سے شہرکی مرکزی شاہ راہ پر ر تجا وزات کے خلاف آپریشن کیا گیاتھا لیکن انہیں قصا بوں کا قائم کردہ غیر قانونی مذبح گھر اور نالے پر بنی گوشت کی دکانیں نظر نہیں آئیں۔جنگ کی جانب سے جب ان قصابوں سےاس سلسلے میں معلومات حاصل کی گئیں تو انہوں نے بتایا کہ انہیں ہر جگہ سے ہٹایا گیا ہے ، اس لیے مجبوراً انہوں نے سڑکوں کے کناروں پراپنا کاروبار شروع کر رکھا ہے۔شہریوں کو گوشت کی ضرورت ہے جب کہ ہم اپنے بچوں کو فاقہ کشی سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر گو شت ما ر کیٹ بنادی جائے توہمیں اس گندی جگہ کام کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ شہریوں اور سماجی رہنمائوں کا اس سلسلے میں کہنا ہے ہم مضر صحت گوشت کھانے پر مجبور ہیں کیوں کہ اپنی لحمیاتی ضرورت پوری کرنے کے لیےمذکورہ تختہ نما دکانوں سے گوشت خریدتے ہیں،جہاں رات کے اوقات میں کتوں کا بسیرا ہو تا ہے اور جس وقت یہاں جانوروں کو ذبح کر تے ہیں اس وقت بھی کتوں کے غول کے غول وہا ں موجود ہو تے ہیں۔ لاکھوں جرثومے اس گوشت کے ساتھ انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں، یہ انسانی صحت کے ساتھ کھلا مذاق نہیں تو کیا ہے ۔ تلہار شہر میں گوشت مارکیٹ کا قیام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے۔