• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضلع بدین میں لوکل فنڈ آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لوکل فنڈ آڈٹ ڈپارٹمنٹ ضلع بدین میں 68 یونین کونسلوں،10ٹاؤن کمیٹیز،2میونسپل کمیٹیزاور ضلع کونسل بدین کا آڈٹ کیا جاتا ہے۔ ضلع کونسل سمیت تمام بلدیاتی اداروں کے ملازمین کی تنخوہوں کے بل،کانٹی جینسی بل اور ترقیاتی اسکیموں کے بل لوکل فنڈ آڈٹ بدین سے پری آڈٹ کرائے جاتے ہیں ۔آڈٹ کے بعد بلدیاتی ادارے چیک جاری کرتے ہیںاور تمام بینکوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ بلدیاتی اداروں کی جانب سے جاری کردہ چیک کے ساتھ آڈٹ پارٹمنٹ کا سرٹیفیکیٹ منسلک نہ ہو تو وہ چیک پاس نہ کئے جائیں۔ اس سلسلے میں آڈٹ کی آڑ میں لوکل فنڈ آڈٹ آفس بدین میں مبینہ طور پرکمیشن کے نام پر بڑے پیمانےپرکرپشن کی جا رہی ہے۔ چند روز قبل ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ حیدرآباد، عبیداللہ صدیقی نے ٹنڈو باگو کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ٹنڈو باگو تحصیل کی 17یونین کونسلوں کے سیکریٹریز نے ڈائریکٹر کے سامنے مبینہ طور پر انکشاف کیا کہ لوکل فنڈ آڈٹ ڈپارٹمنٹ ضلع بدین میں ہر یونین کونسل سے مبینہ طور پر 10 فیصد کمیشن وصول کیاجاتا ہے جبکہ میونسپل کمیٹیز اور ٹاؤن کمیٹیز کے ہر ماہ کے اخراجات پر 3فیصد اور ترقیاتی اخراجات کے بلوں پر 5فیصد، ضلع کونسل کے ماہانہ اخراجات پر 3فیصد اور ترقیاتی اخراجات کے بلوں پر 4فیصد کمیشن لے کر آڈٹ کیا جاتا ہے۔ یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ لوکل فنڈ آڈٹ آفس بدین میں تعینات، اسسٹنٹ ڈائریکٹر جس کا دوماہ قبل تبادلہ کیا گیا ہے کے پاس دیگر دو اضلاع ،جام شورو اور ٹنڈو محمد خان کاچارج بھی ہے ۔ذرائع کے مطابق ، مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کوٹری میں اپنے گھر میں کیمپ آفس بنایا ہوا تھا۔ تینوں اضلاع میں تعینات آڈیٹر بلدیاتی اداروں کے آڈٹ کے لئے آنے والے بل روزانہ شام کو کوٹری لے کر جاتے تھے جہاں کافی ردّو قدح کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے بل پاس کرائے جاتے تھے۔بدین آڈٹ آفس میں تعینات ایک کلرک کو مبینہ طور آڈیٹر کا چارج تفویض کیا گیاہے جس کو بدین کی ایک سیاسی شخصیت کا آشیر واد حاصل ہے۔ مذکورہ آڈیٹر سوشل میڈیا پر اکثر بڑے سیاسی شخصیات کے ساتھ اپنی تصاویر پوسٹ کرتا ہے ۔ اس عیدالفطر پر بھی اس کی سندھ کی سرکردہ سیاسی شخصیات جن میں فریال تالپور کے شوہر میر منور تالپور اور دیگر اکابرین شامل ہیں، عید ملنے کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت رہیں ۔مذکورہ کلرک، آڈٹ آفس بدین کا مختار کل بنا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمیشن نہ دینے یا کمیشن کم دینے پر یونین کونسلوں اور دیگر بلدیاتی اداروں کے بلوں پر اعتراضات لگا کر بل مسترد کردیئے جاتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگست 2018 میں سندھ حکومت کی جانب سے ہر یونین کونسل کو ماہانہ 5لاکھ روپے فنڈ جاری کیا جاتا ہے۔مبینہ طور پر یونین کونسل کےچیئرمین، اپنی یونین کونسل میں ہینڈ پمپس،سلائی مشینیں مفت تقسیم کرنے کےنام پر کوٹیشن کے لاکھوں روپے کے بل بھی 10فیصد کمیشن دے کرآڈٹ کراکےمذکورہ رقم خوردبرد کرلیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ آفس بدین ہرماہ بدین کی یونین کونسلوں سے 30لاکھ روپے سے زیادہ کمیشن وصول کرتا جبکہ ضلع کونسل ،میونسپل اور ٹاؤن کمیٹیز سے آڈٹ کرائے گئے بلوں کی مد میں وصول کیاجانے والا کمیشن بھی لاکھوں روپے ماہانہ بنتا ہے۔ بدین میں تعینات ہونے والے نئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے نمائندہ جنگ کے رابطہ کرنے پر تسلیم کیا کہ آڈٹ بلوں پر 5سے 6فیصد کمیشن لیتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ میری تعیناتی کو ابھی دوماہ ہوئے ہیں، 10فیصد کمیشن لینے کا مجھے علم نہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کوٹیشن پر سامان کی خریداری پر سندھ حکومت کی طرف سے پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود آڈٹ آفس بدین کوٹیشن کے بل کمیشن لے کرآڈٹ کرتا ہے۔ اس کے جواب میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے تسلیم کیا کہ ماہ مئی میں عیدالفطر کے باعث کوٹیشن کے بل آڈٹ کئے ہیں، تاہم اب انہوں نے یونین کونسلوں کے تمام چیئرمینوں کو خط لکھا ہے کہ وہ این آئی ٹی کے ذریعے سامان کی خریداری کریں۔ آئندہ کوٹیشن کے بل منظور نہیں کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں آڈٹ آفس کے مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے این آئی ٹی کی شرط محض کمیشن بڑھانے اوریو سی چیئرمینوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے رکھی گئی ہے۔ دوسری جانب مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ’’عجب کرپشن کی غضب کہانی‘‘ منظر عام پر آئی ہے، جس کے مطابق انہوں نے دو ماہ قبل سندھ بینک بدین کو ایک لیٹر لکھ کر ضلع بدین کی 68یونین کونسلوں کے بینک اکاؤنٹ بند کرادیئے تھے اور یونین کونسلوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے علاقوں میں کیے جانے والے اخراجات کے لیے آڈٹ ڈپارٹمنٹ سے پیشگی منظوری لیں۔ پیشگی منظوری نہ لینے والے یونین چیئر مینوں کے بینک اکاؤنٹ منجمد رہے گے ۔تاہم بعد میں مبینہ طور سے فی یونین کونسل 20ہزار سے 30 ہزار روپے رشوت لیکر تمام اکاونٹ بحال کرادیئے۔ ذرائع کے مطابق اس اقدام سے مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے 15سے 20لاکھ روپے کی رقم کمائی ۔

تازہ ترین
تازہ ترین