سعودی حکومت موسم حج آتے ہی حجاج کرام کی سہولت کے لیے متحرک ہوتی ہے۔ اللہ کے مہمانوں کو زیادہ سے زیادہ آسانی اور سہولیات کی فراہمی کا مشن لیے حکومت امسال ایک نئے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ منیٰ کے مقام پر حجاج کرام کے لیے کثیر منزلہ خیمہ بستی بسانے کا ہے۔ حج کے موسم میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔ کثیر منزلہ خیمے لگانے کا مقصد منیٰ میں حجاج کرام کے قیام کی زیادہ سے زیادہ گنجائش پیدا کرنا ہے۔ یہ خیمے کئی جدید خصوصیات کے حامل ہیں۔ انہیں ایک سے دوسرے مقام پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔ حسبِ ضرورت کھولا اور جوڑا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ خیمے آتشزدگی سے محفوظ ہیں۔حجاج کرام کے لیے تیار کردہ خیموں میں خوراک کی فراہمی میں تاخیر سے نمٹنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ خیموں میں خوراک کا سامان فراہم کرنے کے ساتھ ریفریجریٹر اور خوراک کو ٹھنڈا رکھنے کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے۔درایں اثناء سعودی عرب کی وزارت حج وعمرہ کے مشیر حاتم القاضی نے ایک عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ منیٰ میں کثیر منزلہ رہائشی خیموں اور شیلٹرز کا پہلی بار تجربہ کیا جا رہا
ہے۔ امسال محدود پیمانے پر حجاج کرام اس سہولت سے مستفید ہوں گے، تاہم تجربے کی کامیابی کی صورت میں مستقبل میں اس کا دائرہ وسیع کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ عازمین حج اس سہولت کو استعمال کر سکیں۔
سعودی عرب میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان حج مشن ڈاکٹر ساجد یوسفانی نے کہا ہے کہ حج کوٹے میں اضافے کے بعد اس سال دولاکھ پاکستانی عازمین فریضہء حج ادا کریں گے۔ ان کی رہائش اور تینوں وقت کھانے پینے کی فراہمی کے علاوہ حرم شریف آمدورفت کے لیے 24گھنٹے بس شٹل سروس فراہم کی جائے گی۔ وہ جدہ میں’ جنگ بلادی‘ سے خصوصی گفتگو کررہے تھے،ڈائریکٹر جنرل حج نے مزید کہا کہ 214 حجاج کا پہلا قافلہ چارولائی کی صبح لاہور سے مدینہ منورہ کے پرنس محمد بن عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا ،جبکہ دوسرا قافلہ پانچ جولائی کو 393 عازمین کو لے کر کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ جدہ پہنچا، جہاں خصوصی امیگریشن، کسٹم کلیئرنس اور دیگر سہولتیں دی گئیں ۔ ڈاکٹر یوسفانی نے بتایا کہ اس سال ’روٹ ٹو مکّہ‘ کی سہولتیں بھی اسلام آباد سے آنے والے14800 عازمین کو ملیں گی، اس سسٹم کو آپریشنل کرنے کے لیے 50 سعودی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم اسلام آبا پہنچی ہے تاکہ معاملات آسانی کے ساتھ چلتے رہیں۔ڈاکٹر ساجد یوسفانی نے اس سے قبل ’روٹ ٹو مکّہ‘ کانفرنس میں بھی شرکت کی جہاں حج انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ 70 فیصد گزشتہ سال کی اور 30 فیصد نئی عمارتیں لی گئی ہیں جن میں حجاج کے حرم آنے جانے کے لیے نئی ایئرکنڈیشنڈ بسوں کی سہولتیں دی جارہی ہیں۔گزشتہ سال جن بلڈنگوں کی شکایت کی گئی تھی انہیں اس سال رد کیاگیا ہے، اس سال پاکستان سے 600خدام الحجاج معاونین کے طور پر آرہے ہیں جبکہ 180 ماہرین ڈاکٹرز اور 360 پیرا میڈیکل اسٹاف پاکستان سے آرہے ہیں ،تاہم کسی بڑے مرض اور علاج کے لیے سعودی اسپتالوں کی سہولت بھی میسر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ منیٰ میں جمرات کے قریب ہمارے 32 مکاتب الاٹ ہوئے ہیں جبکہ 54000 پاکستانی حجاج کو مشاعر ٹرین کی سہولتیں بھی فراہم کی جائے گی۔ ڈاکٹر یوسفانی نے کہا کہ اس بار حج شدید گرم موسم میں ہے لہذا حجاج اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں پانی اور مشروبات کا استعمال زیادہ رکھیں اور چھتری کا استعمال بھی کریں۔مدینہ منورہ میں بھی اس مرتبہ مرکزیہ میں عمارتیں حاصل کی گئیں ہیں جبکہ پاکستان ہاؤس کی عمارت میڈیکل اسٹاف، منیٰ اسپتال اور حج امور کے لیے وقف رہے گی۔
پاکستان سے رواں سال سعودی عرب جانے والے عازمین حج کی محدود تعداد کو ”روٹ ٹو مکّہ‘ ‘ کی سہولت حاصل ہو گئی ہے، سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے مطابق مکّہ روٹ پروگرام سے پاکستان کے علاوہ ملائیشیا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور تیونس کے محدود عازمین بھی مستفید ہوں گے۔سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کو امیگریشن کی بہتر سہولت فراہم کرنے کی غرض سے تین برس قبل ’روٹ ٹو مکّہ‘ کے نام سے ایک پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا۔، تجرباتی طور پر اس پروگرام کا آغاز ملائیشیا کے 500 عازمین حج سے کیا گیا۔ پروگرام کے تحت ان عازمین کو امیگریشن کی سہولت ملائشیا کے کوالالمپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فراہم کی گئیں جس سے یہ فائدہ ہوا کہ جب عازمین جدہ کے بین الاقوامی حج ٹرمینل پر پہنچےتو انہیں امیگریشن کے لیے قطار میں نہیں لگنا پڑا۔عازمین لاؤنج سے براہ راست کسٹم کے مرحلے میں پہنچ گئے جہاں سے انہیں بسوں کے ذریعے مکّہ مکرمہ لے جایا گیا۔
اس پروگرام کا تجرباتی مرحلہ کامیاب ہونے کے بعد جولائی 2018 کے حج میں سعودی عرب نے اس پروگرام کو مزید توسیع دیتے ہوئے انڈونیشیا کو اس میں شامل کیا جبکہ ملائیشیا کے دوسرے شہروں تک بھی یہ سہولت پہنچائی گئی۔پروگرام کے دوسرے سال ’روٹ ٹو مکّہ ‘ منصوبے میں کسٹم کے مرحلے کا بھی اضافہ کیا گیا جس میں عازمین کا سامان بھی ان کے ملک میں ہی کسٹم چیکنگ کے مرحلے سے گزارا گیا جس کے بعد جدہ حج ٹرمینل پر پہنچنے والے عازمین کو’’ریڈ زون ‘‘ ( جہاں بیرون ملک سے آنے والوں کو پولیو اور گردن توڑ بخار کی ویکسین دی جاتی ہے ) سے نکال کر براہ راست بسوں کے ذریعے مکّہ مکرمہ ان کی رہائش تک پہنچا یاجائے گا۔ اس پروگرام سے عازمین حج کے وقت کی بچت ہو گی جنہیں اس سے پہلے جدہ ایئر پورٹ پر امیگریشن کے لیے کئی گھنٹے قطار میں لگ کر انتظار کرنا پڑتا تھا۔ سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کرنل طلال الشلھوب نے کہا کہ اس سال پاکستان کی درخواست پر اسے بھی تجرباتی طور پر پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ پروگرام سے استفادہ کرنے والے عازمین کو امیگریشن اور کسٹم کے مراحل سے اسلام آباد پاکستان میں ہی گزارا جارہا ہے ، انہیں سعودی عرب پہنچنے کے بعد ان مرحلوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ رواں سال پاکستان میں یہ سہولت صرف اسلام آباد سے آنے والے محدود عازمین حج کے گروپ کو فراہم کی جا رہی ہے۔جبکہ دوسری طرف ملائیشیا میں بھی یہی انتظامات کئے گئے ہیں، عازمین حج کو امیگریشن کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے تین برس قبل’ ' روٹ ٹو مکّہ‘ پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا، عازمین حج کے امیگریشن مراحل کے لئے وزارت داخلہ، حج اور دیگر اداروں کے اشتراک سے جدہ کے حج ٹرمینل پر خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ حج سیزن میں یہ ٹرمینل دنیا کا مصروف ترین ٹرمینل ہوتاہے۔ٹرمینل پر محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے 200 کاؤنٹرز قائم کئے گئے ہیں جہاں عازمین کو امیگریشن کے مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔عازمین حج کے پاسپورٹ پر موجود بار کوڈ کوا سکین کر کے ان کے فنگر پرنٹ لیے جاتے ہیں۔ ایسے افراد جو سعودی عرب میں بلیک لسٹ ہوتے ہیں انہیں ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے جبکہ جعلی پاسپورٹ پر سفر کرنے والوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل پاسپورٹ سعودی عرب کے حکام ان ہوائی اڈوں پر موجود ہوں گے جہاں سے ’روٹ ٹو مکّہ‘ پروگرام سے استفادہ کرنے والے ملکوں کے حجاج عازم سفر ہوں گے۔واضح رہے کہ سعودی پاسپورٹ کنڑول کا عملہ تمام فنی نیٹ ورک کے ساتھ ’روٹ ٹو مکّہ ‘پروگرام کے تحت آپریٹ ہونے والے ہوائی اڈوں پر موجود ہو گا اور وہ جہاز پر سوار ہونے سے پہلے کمپیوٹر کے ذریعے ان تمام سفری دستاویزات کا جائزہ لیں گے اور حجاج کے بورڈنگ کارڈ اور ضروری شناختی کارڈ کی چیکنگ کریںگے تاکہ سعودی عرب میں حج ڈائریکٹوریٹ کا عملہ انہیں جلد از جلد اپنی رہائش گاہوں تک پہنچا سکے۔