بین الاقوامی تعلقات میں سند یافتہ معظم احمد خان کو سفیر پاکستان متحدہ عرب امارات سے وزارت خارجہ پاکستان میں اسپیشل سیکریٹری تعینات کر دیا گیا ہے۔ معظم احمد خان نے تین سال بطور سفیر خدمات سرانجام دیں۔ 1986 میں فارن سروس جوائن کرنے کے بعد امریکا، بھارت، ہالینڈ کے علاوہ یورپ ڈیسک اسلام آباد میں خدمات سرانجام دیں۔ 2013 فارن آفس میں بطور ترجمان فرائض بھی سرانجام دیئے۔ یہ پہلے کیریئر ڈپلومیٹ پاکستانی سفیر ہیں جنہیں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے امارات کا سب سے اعلیٰ سفارتی ایوارڈ ’’آرڈر آف انڈیپنڈنٹ‘‘ فرسٹ کلاس دیا ہے۔ یہ ایوارڈ امارات کے دارالخلافہ ابوظہبی کے دیوان الامیری میں ہونے والی پروقار تقریب میں پیش کیا گیا جو شیخ عبداللہ بن زاید النہیان وزیر خارجہ و عالمی تعاون نے انہیں دیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ یو اے ای نے کہا کہ معظم احمد خان نے بطور سفیر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم رول ادا کیا جسے ہم سراہتے ہیں۔ راس الخیمہ کے حکمران و رکن سپریم کونسل شیخ سعود بن صقرالقاسمی نے بھی معظم احمد خان کو سفارتی خدمات کے عوض خصوصی مومنٹو پیش کیا۔
تین سال قبل جب معظم احمد خان بطور سفیر پاکستان ابوظہبی تشریف لائے تو میں نے روزنامہ ’’جنگ‘‘ کے لئے ان کا انٹرویو کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای خطے کا اہم ملک ہے۔ میں نے یہاں تعیناتی کو بطور چیلنج قبول کیا ہے۔ یہاں رہ کر نہ صرف پاکستانیوں کے مسائل اور مشکلات کو حل کروں گا بلکہ دونوں ممالک کے سفارتی و معاشی تعلقات کو گہرا اور مضبوط بنانے میں اہم رول اور اپنی توانائیاں صرف کروں گا۔ میرے لئے سب سے بڑا چیلنج امارات میں پاکستانی اسکولوں کے معاملات کو درست اور صحیح راہ پر گامزن کرنا ہے۔ ان کی کامیاب سفارت کاری کا اندازہ اس ایوارڈ سے لگا سکتے ہیں کہ پہلے پاکستانی سفیر ہیں جنہیں یو اے ای کا اعلیٰ سفارتی ایوارڈ دیا گیا ہے۔ پاکستانی اسکول جو اپنی ناقص کارکردگی سے امارات کے حکام انہیں بند کرنے جا رہے تھے معظم احمد خان نے اسکولوں کو بند ہونے سے نہ صرف بچایا۔ بطور سفیر بے حد فعال اور متحرک رہے۔ جملہ تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ کمیونٹی کے ساتھ رابطہ رکھا۔ ہر تقریب میں خود شریک ہوتے۔ تقاریب میں بھی پاکستانیوں سے مل کر ان کے مسائل اور مشکلات کے بارے میں خود پوچھتے ہیں۔انہوں نے کیریئر ڈپلومیٹ ہونے کے باوجود ’عوامی سفیر‘ کا لقب پایا۔
اس حوالے سے گزشتہ دنوں ایک پروقار الوداعی تقریب پاکستان ایسوسی ایشن دبئی نے پاکستان آڈیٹوریم میں منعقد کی جس میں ممتاز پاکستانیوں اور سفارت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ایسوسی ایشن کی جانب سے معظم احمد خان کو یادگاری مومنٹو پیش کیا گیا۔ تقریب کا آغاز امارات اور پاکستان کے قومی ترانوں سے کیا گیا۔اس موقع پرصدر پاکستان ایسوسی ایشن دبئی ڈاکٹر فیصل اکرم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں بہت عرصہ بعد پاکستان کمیونٹی کو ایک ایسا سفیر ملا جس نے واقعی ثابت کیا کہ کمیونٹی کے مسائل کو دل سے کس طرح حل کیا جاتا ہے۔ انہوں نےکمیونٹی کے اسکولوں کو عالمی معیار پر لانے کے لئے اپنا رول ادا کیا۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سفیر پاکستان معظم احمد خان نے کہا کہ جس طرح یو اے ای لیڈر شپ کے ہماری کمیونٹی کے بارے میں خیالات، جذبات اور احساسات پائے جاتے ہیں وہ میرے، پاکستانیوں اور پاکستان کے لئے باعث فخر ہے۔ یہاں کے عوام اور حکمران بھی جس طرح ہماری کمیونٹی اور قیادت کو عزت اور احترام سے نوازتے ہیں وہ باعث افتخار ہے۔ اس بات کو یہاں ہمیشہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی تعمیر و ترقی میں پاکستان اور پاکستانیوں کا اہم کردار ہے۔میں نے اپنی پوری کوشش کی کہ ان تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنائوں۔ میں یو اے ای حکومت کی جانب سے اعلیٰ اعزاز عطا کرنے پر صدر امارات شیخ خلیفہ بن زاید النہیان اور دیگر حکمرانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ امارات کے اداروں نے بھی ہمیشہ پاکستان کی سپورٹ کیا۔ جس کی وجہ سے ہمارے تعلقات میں مضبوطی ہوئی۔ معاشی طور پر یو اے ای نے پاکستان کی مدد کی۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا دورہ متحدہ عرب امارات اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان کا دورہ پاکستان نے ان تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر بنایا۔ میں نے بہت سے ممالک میں فرائض انجام دیئے لیکن یو اے ای میں قیام بہت خوشگوار اور اچھا رہا۔ آپ سب کی محبتیں اور خوشگوار یادیں لے کر جا رہا ہوں۔ کمیونٹی اور ملک کو جب بھی میری ضرورت ہوگی میں اسلام آباد رہ کر بھی حاضر ہوں۔ اسکولوں کے معاملے میں کمیونٹی نے بھی میرا بھرپور ساتھ دیا۔ ہماری کمیونٹی کسی بھی چیلنچ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میرے قیام کے دوران متعدد تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ یو اے ای اور پاکستان کے تعلقات اس وقت بلندیوں پر ہیں۔ میں یہاں سے مطمئن ہو کر جا رہا ہوں۔ میں نے ذمہ داریوں کو فرائض سمجھ کر ادا کیا۔ ہمارے اسکولوں میں 7000 بچوں کا مستقبل دائو پر تھا۔ اب ہم سب مل کر ان اسکولوں کو ٹریک پر لے آئے ہیں۔ پاکستان ایسوسی ایشن دبئی اور مرکز پاکستان شارجہ کا بھی شکرگزار ہوں جن کے تعاون سے ہی ممکن ہوا۔ خصوصی طور پر پاکستان ایسوسی ایشن کا آئین ساتھ لے کر جا رہا ہوں اور اسے پوری دنیا میں پاکستانی سفارت خانوں کو بھیجوں گا کہ PAD کی طرز پر کمیونٹی سینٹر قائم کریں۔
دیگر شرکاء نے بھی معظم احمد خان کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ سچے پاکستانی کی حیثیت سے کمیونٹی مسائل کو ترجیح دی۔ کویت میں پاکستانی سفیر غلام دستگیر نے سفارت خانہ پاکستان ابوظہبی میں اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کرنا شروع کر دی ہیں۔ توقع ہے وہ معظم احمد خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کمیونٹی اور پاکستان کے لئے بہتر خدمات سرانجام دیں گے۔
آخر میں ڈاکٹر فیصل اکرام نے سفیر پاکستان معظم احمد خان، قونصل جنرل احمد امجد علی اور شرکائے تقریب کا شکریہ ادا کیا۔