• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدیلہ سلیم

اکثر وبیشتر ہمیں ہیکنگ کا لفظ سننے کو ملتا ہے۔ اس کو سیکھنے کے شوق میں کچھ بچے جرائم کی دنیا میں چلے جاتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں نئے اکائونٹ بنانے کی وجہ ہیکنگ ہی بتا تے ہیں ۔اگر ہم اس مسئلے پر تھوڑی سی بھی توجہ دیں تو کبھی بھی ہمارے اکائونٹ ہیکنگ نہیں ہوں ۔اصل میں ہیکنگ ہوتی کیا ہے اور ہم اس سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے ۔جیسا کہ پوری دنیا میں انٹر نیٹ کا استعمال بے حد بڑھ گیا ہے اور انٹر نیٹ کی اس دنیا میں رہنے والے ہر شخص فیس بک،ٹوئیٹر ،لنکڈ ان،واٹس ایپ اور دیگر بہت سی سوشل سائٹس کو استعمال کرر ہا ہے ۔ ہیکنگ کے لیے مختلف وائرس بنائے جاتے ہیں اور پھر مختلف طر یقوں سے نہ صرف لوگوں کے کمپیوٹر اور موبائل فونز کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ آپ کے سسٹم اور اکائونٹ میں موجود اہم معلومات اور کاروباری اکائونٹس بھی چوری کرلیتے ہیں ۔

ہیکر ہوتا کون ہے ؟

لوگوں کو لگتا ہے کہ ہیکر وہ شخص ہوتا ہے جو پاسورڈز ،کریڈٹ کارڈز اور لوگوں کی ذاتی انفارمیشن کو چوری کرلیتا ہے ،مگر اس مسئلے کا دوسرا رخ دیکھیں تو ہیکر وہ شخص ہے جو کمپیوٹر پرو گرامنگ میں تجربہ کار ہوتا ہے۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ کس طر ح کس ویب اور کو ڈز کو کنٹرول کرنا ہے ۔کس طر ح کمپیوٹر فنکشن کام کرتے ہیں ۔ہیکرز کی مختلف اقسام ہیں ۔

اسکرپٹ کیڈیز

ایسے لوگ ہیکنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے صرف چند ویڈیوز دیکھتے ہیں یا کوئی وائرس کوڈ اٹھاتے ہیں پھر اپنے سسٹم پر چلاتے ہیں، اس کے ذریعے دوسرے لوگوں کے سسٹم کی تمام معلومات لینے کی کوشش کرتا ہے۔ بعض دفعہ اس میں لو گ کام یاب بھی ہوجاتے ہیں۔

وائیٹ ہیٹ ہیکرز

یہ ہیکرز ہمارے اکائونٹس کی سیکورٹی پر کام کرتے ہیں ۔مثال کے طور پر فیس بک ،واٹس ایپ ،ٹوئیٹر اور انسٹاگرام وغیرہ ۔ان لوگوں کو کمپنیز تنخواہ بھی دیتی ہیں۔

بلیک ہیٹ ہیکرز

یہ لوگوں ہیکنگ کی دنیا میں بہت برے سمجھے جاتے ہیں ۔یہ لوگ دوسروں کے سسٹمز میں سے ذاتی معلومات لے کر اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔جیسا کہ کریڈٹ کارڈز، پاسورڈز کی معلومات وغیرہ ۔یہ ہیٹ ہیکرز ہی غلط سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں ۔

گرے ہیٹ ہیکرز

یہ ہیکرز بلیک اور وائیٹ ہیٹ ہیکرز کے درمیان میں ہوتے ہیں ۔یہ لوگ سسٹم کو اپنے شوق کے لیے ہیک کرتے ہیں، مگر سسٹم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے ۔

ریڈ ہیٹ ہیکرز

یہ ہیکرز بلیک ہیکرز کو ان کی غلط سرگرمیوں سے روکتے ہیں ۔جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی کے سسٹم سے معلومات حاصل کر رہا ہے یا کر چکا ہے تو وہ بلیک ہیکرز کے سسٹم میں وائرس منتقل کر کے چوری کی گئی معلومات کو ختم کر دیتا ہے اور اس کا سسٹم تباہ کر دیتا ہے ۔پھر بلیک ہیکرز کو دوبارہ کام شروع کرنے کے لیے نئے سسٹم کی ضرورت ہوتی ہے۔

گرین ہیٹ ہیکرز

یہ ہیکرز اسکرپٹ کیڈیزکی طرح کے ہوتے ہیں ،مگر یہ کوڈ کو کہیں سے اٹھا کر کہیں استعمال نہیں کرتے ۔بلکہ ان میں سیکھنے کا جذبہ ہوتا ہے اور یہ سیکھ کر ہیکر بنتے ہیں ۔

بلیو ہیٹ ہیکرز

یہ اسکرپٹ کیڈیزکی طرح کے ہوتے ہیں جب کوئی ہیکر ان کو تنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ ان سے بدلہ لیتے ہیں ۔بلیو ہیکرز کو مختلف کمپنیز نئی پروڈکٹ کے متعارف کرنے پر بھی بلاتے ہیں ،تاکہ یہ ٹیسٹنگ کرکے انہیں بتائے کہ پروڈکٹ کے اندر کوئی مسئلہ تو نہیں ہے۔اگر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو وہ پروڈکٹ کو لانچ کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد یہ جاننا ضروری ہے کہ ہیک کرنے کے بعد ہیکرز کیا کرتے ہیں ؟ اگر مثال ویب سائٹ یا فیس بک اکاؤنٹ کی لی جائے تو ہیکرز آپ کے اکائونٹ کو ہیک کرکے اشتہارات لگا کر اکائونٹس یا ویب سائٹس خراب کردیتے ہیں یا پھر ان ویب سائٹس پر آنے والے وزیٹرز کو کسی دوسری ویب سائٹ پر منتقل کردیا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ اکائونٹس یا ویب سائٹس پر موجود ڈیٹا چوری کرلیا جاتا ہے یاپھر اس کومکمل تباہ کردیا جاتا ہے ۔

ہیکرز کس طرح آپ کی معلومات تک پہنچتے ہیں؟

ہیکرز معلومات تک پہنچنےکے لیے دو طریقےاستعمال کرتے ہیں ۔پہلاآپ کو مختلف انعامی سکیموں کا جھانسہ دیتے ہیں اور دوسرا سب سے مقبول عام طریقہ یہ ہے کہ مختلف فحاش ویڈیوز دیکھنے کالالچ دیا جاتا ہے۔معلومات حاصل کرنے کے لیےجب لنک پر کلک کرتے ہیں تو آپ سے ٹرمز اینڈ کنڈیشنز قبول کرنے اور آپ کی سیٹنگ تبدیل کرنے کی اجازت طلب کی جاتی ہے تو کچھ لوگ بغیر سوچے سمجھے اوکے کردیتے ہیں جب کہ حقیقت میں وائرس آپ کو ویڈیو تک رسائی دینے کے بہانے آپ کے سسٹم اور اکائونٹس تک رسائی کے لیے آپ سے اجازت مانگتا ہے ۔بالکل اسی طرح آج کل فیس بک پر مختلف ایپس نظر آتی ہیں جن میں ہماری دل چسپی کا سامان موجود ہوتا ہے ۔مثال کے طور پر آپ بچپن میں کیسے دکھائی دیتے تھے یا جوانی اور بڑھاپے میں کیسے لگیں گے ،آپ کی پرو فائل کو اب تک کتنے لوگ دیکھ چکے ہیں ،آپ کی شکل کس ایکٹر سے ملتی ہے ۔یہ سب ایپ آپ سے اکائونٹ ایکس کی اجازت مانگتی ہے۔جب ہم ایک دفعہ وائرس کو (Access permission) دے دیتے ہیں تو پھر وہ اپنی مرضی سے ایک مخصوص ٹائم کے لیے اکائونٹس کوآٹومیٹکلی چلاتا ہے اور آپ کے اکائونٹ سے ہر قسم کے پیغامات بھیج سکتا ہے اور ہماری ٹائم لائن کا بھی آزادانہ استعمال کرسکتا ہے ۔ہیکنگ سے محفوظ رہنے کے لیے اجنبی لوگوں کی جانب سے وصول والی ای میل ،فیس بک اور واٹس ایپ کےساتھ جڑی ہوئی فائلز کو ڈون لوڈ کرنےسے پرہیز کریں ،نوٹیفکشن کو آن رکھے تا کہ اگر کسی دوسرے کمپیوٹر سے کوئی آپ کے اکائونٹ سے آن لائن ہوتو آپ کو فوری طور پر پتا چل جائے ۔

کسی کی لوکیشن معلوم کرنے کا ایک آسان اور بہترین طریقہ یہ بھی استعمال کیا جاتا ہے کہ مختلف ویب سائٹس کا لنک آپ کو ان باکس یا ای میل کیا جاتا ہے،جس کا مقصد صرف اور صرف آپ سے اس پر کلک کروانا ہوتا ہے۔ آپ کی ایک کال کے ذریعےآپ جس بھی انٹرنیٹ سے لاگ ان ہوتے ہیں اس انٹرنیٹ کا آئی پی ایڈریس فورا اس ہیکر کے پاس چلا جاتا ہے۔ آئی پی ایڈریس بنیادی طور پر آپ کے انٹرنیٹ کی لوکیشن ہوتا ہے۔آئی پی کے ذریعے معلوم ہو جاتا ہے کہ اس وقت آپ کس ایریا میں موجود ہیں۔اس طرح کے کام کو بھی ہیکنگ کہتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین