کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے گٹکا بنانے والے کارخانوں کے خلاف آئی جی سندھ کوحکم دیاہےکہ سخت سے سخت کارروائی کرکے 27 سمتبر تک رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو درخواست گزار مزمل نے موقف اختیار کیا کہ گٹکا فروخت کرنے میں پولیس اہلکار بھی ملوث ہیں آئی جی آفس کے قریب بھی فروخت ہورہا ہے،عدالت نے کراچی میں گٹکا اور مین پوری کی تیاری اور فروخت پر مکمل طور پر پابندی عائد کی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود شہر بھر میں گٹکے اور مین پوری کے کارخانے چل رہے ہیں جوپان مصالحہ کے نام پر زہریلا مواد تیارکرکےکھلے عام فروخت کررہےہیں اورشہر میں گٹکے کی فروخت پولیس کی ملی بھگت سے جاری ہے، گٹکا کھانے سے شہریوں کو منہ کے کینسر جیسے خطرناک امراض لاحق ہورہے ہیں،عملدرآمد نہ کرنے پر آئی جی سندھ اور دیگرکےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،جسٹس محمد علی مظہر نے ریماکس دیئے پولیس کو وائرلیس پر پیغام پہنچایا جائےکہ کسی بھی علاقے میں گٹکا فروخت کیا گیا تو آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت سے طلب کریں گے۔