• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی بھی ایمانداد جج یہ جھوٹا مقدمہ سننا نہیں چاہتا، رانا ثناء

سابق وزیر قانون پنجاب اور مسلم لیگ نون کے اسیر رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ میرے خلاف مقدمہ جھوٹ اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے اور کوئی بھی ایماندار جج اس جھوٹے مقدمہ کو سننا نہیں چاہتا۔

لاہور میں انسداد منشیات کی عدالت میں مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ کو کیمپ جیل سے انسداد منشیات کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج خالد بشیر نے بطور ڈیوٹی جج کیس پر سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ میں بطور ڈیوٹی جج بیل کی درخواست سنوں گا۔

عدالت نے کیس کی سماعت کے دروان ریمارکس دیے کہ کئی بار اے این ایف نے پراسکیوٹر تبدیل کیا ہے، اب اس کیس میں پراسکیوٹر کون پیش ہوگا ؟

اس پر اے این ایف وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اب اس کیس میں محمد صلاح الدین بطور اے این ایف پراسکیوٹر پیش ہوں گے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ تحریری نوٹیفکیشن ہوا ہے یا زبانی باتیں ہیں، ڈیوٹی جج نے ریمارکس دیے کہ آپ پراسکیوٹر کا تحریری حکم نامہ لے کر آئیں۔

کیس میں رانا ثناءاللہ کی جانب سے بطور وکیل اعظم نذیر تارڈ اور فرہاد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل اعظم نذیر تارڈ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج جو پیش کی گئی اس میں صرف گاڑیوں کا ٹول پلازہ سے لاہور داخل ہونا تھا۔

کیس میں رانا ثناءاللہ نے روسٹرم پر آکر بیان دیا کہ مجھے سڑک سے پکڑا گیا اور عدالت میں آ کر پتہ چلا کہ مجھ سے ہیروئن برآمد ہوئی ہے، انہوں نے قوم سے جھوٹ بولا اور گمراہ کیا ہے۔

رانا ثناء کا کہنا تھا کہ میرے ہر اثاثے کی قیمت کو بڑھا کر ڈرامہ کیا جا رہا ہے، کیا میں عالم ارواہ میں بزنس کرتا تھا یا جنت یا دوزخ میں پراپرٹی بنائی ہے۔

رانا ثناء اللہ کے وکیل اعظم نذیر تارڈ نے عدالت کو بتایا کہ ہماری 3 پٹیشنز ہیں ٹرائل کی، ضمانت کی اور جائیداد کی ضبطی کی مگر انویسٹی گیشن افسر 3 ماہ سے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہیں جبکہ آپ کے منسٹر نے خود کہا تھا کہ ان کے پاس ویڈیو موجود ہے۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں شکوہ کیا کہ اینٹی نارکوٹکس کے جج مسعود ارشد کو دوران سماعت واٹس ایپ کے ذریعے تبدیل کیا گیا، جب اپنی مرضی کا جج لگایا جائے گا تو پھر کیس کی کیا نوعیت رہ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپ کب تک کیس سنیں گے یہ نا ہو کہ آپ کو بھی واٹس ایپ پر مسیج آجائے، وکیل اعظم نذیر تارڈ کا مزید کہنا تھا کہ ایک لفظ بھی ثبوت نہیں ہے کہ جس کی بناء پر رانا ثناء کی پراپرٹی کو سیل کیا جائے۔

اس موقع پر عدالت نے رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں دوبارہ 28 ستمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما نون لیگ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ میری اطلاع کے مطابق انہوں نے دو تین ججز حضرات کو مقدمہ کی سماعت کے لیے رابطہ کیا ہے، مگر ان ججز حضرات نے مقدمہ سننے سے انکار کر دیا ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خلاف مقدمہ جھوٹ اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے اور کوئی بھی ایماندار جج اس جھوٹے مقدمہ کو سننا نہیں چاہتا۔

واضح رہے کہ اینٹی نارکوٹکس فورس حکام نے رانا ثناء اللہ کو یکم جولائی کو موٹر وے پر ناکہ لگا کر منشیات کی بھاری مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔

اینٹی نارکوٹکس حکام کے مطابق رانا ثناءاللہ سے 15 کلو ہیروئین برآمد کی گئی تھی اور نارکوٹکس فورس کی جانب سے چالان انسداد منشیات عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے۔

کیس میں رانا ثناء اللہ کے خلاف سی این ایس اے 1997ء کی دفعات 9 سی، 15 اور 17 کے تحت کیس درج کیا گیا۔

تازہ ترین