• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرایس ایس، سفید فام انتہا پسند ایک جیسے ہیں،پیٹرفریڈرک

جنوبی ایشیا کے حالات پرنظر رکھنے والے تجزیہ کار پیٹرفریڈرک کا کہنا ہے کہ مغرب میں سفیدفام انتہاپسندوں اور بھارت میں آرایس ایس اور ماضی کی نازی پارٹی کے نظریات ایک ہی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے: مودی سرکار کا خطرناک فیصلہ

جنوبی ایشیا کے حالات پرنظر رکھنے والے تجزیہ کار پیٹرفریڈرک نے ہیوسٹن میں مودی کی ریلی کی کڑی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کے ہاتھ بے گناہ انسانوں کے خون سےرنگے ہوئے ہیں ۔

ہیوسٹن سٹی کونسل کے اجلاس میں خطاب کےدوران پیٹرفریڈرک نے مودی کے کالے کرتوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہیوسٹن میں رہنے والوں کو مودی کو خوش آمدید کہنے کے بجائے کہنا چاہیے کہ وہ یہاں سےچلے جائیں۔

پیٹرفریڈرک کا ہیوسٹن سٹی کونسل کے اجلاس میں خطاب کا متن

پچھلےمہینےایک سفیدفام انتہاپسند دہشتگرد نےالپاسو ٹیکساس میں بائیس افراد کوقتل کردیا ۔

اس نےیہ شیطانی عمل کرائس چرچ نیوزی لینڈ کی مسجد میں51 افراد کےقتل سےمتاثرہوکرکیا۔

نیوزی لینڈ میں قتل عام کرنےوالا شخص2011 ء میں ناروے میں 77 افرادکےقتل سےمتاثرتھا۔

ناروے میں قتل عام کرنےوالے دہشتگرد اینڈرس بریوک سے ایک منشورملا۔ اس منشور سے پتاچلاکہ وہ کیسے دنیا بھر میں مختلف انتہاپسندگروپوں اورقوم پرستوں سےمتاثرتھا۔ اس منشور میں دہشتگرد بریوک نے بھارت میں آرایس ایس کا تذکرہ کیا۔

دہشتگرد نے آرایس ایس کےہندوقوم پرستوں اوران کے پورے بھارت کوہندوبنانے کے نظریے کی تعریف کی ۔

دہشتگرد نے آرایس ایس کےگلی کوچوں پرقبضے،فسادات کرنےاور مسلمانوں پرحملوں جیسے اقدامات کی تعریف کی۔ دہشتگردبریوک نےکہا کہ سفیدفام انتہا پسند اورآرایس ایس ایک جیسی تنظیمیں ہیں ۔انہیں ایک دوسرے سے سیکھنا چاہیے اورجتنا ممکن ہوسکےتعاون کرناچاہیے۔ آرایس ایس ایک فسطائی نیم فوجی تنظیم ہےجو1950ء میں قائم ہوئی۔ یہ ٹھیک وہی سال ہے جب ہٹلر نےمائن کمپف نامی کتاب لکھی ۔

آرایس ایس نازی نظریات سے متاثرہوکر بنائی گئی جس نے نریندرمودی جیسے شخص کوبنایا۔

مودی نے 2002ء میں آرایس ایس کےفوجی کی حیثیت سےدوہزارمسلمانوں کے قتل عام کی نگرانی کی۔

آرایس ایس کےکارندوں نےخواتین سےاجتماعی زیادتی کی،گردنیں کاٹیں اور مسلمانوں کوزندہ جلایا۔ اس قتل عام کی منصوبہ بندی کرنےوالےسرکردہ رہنماؤں نے بعد میں کیمرے کےسامنے اقرارکیا کہ اس تشدد کی منظوری خود نریندرمودی نےدی تھی ، اس ہی وجہ سے نریندرمودی پردس سال تک امریکا میں داخلے پرپابندی تھی ۔

آج مودی کی سخت گیرحکومت میں عیسائی،دلت ،مسلمان،سکھ اورہروہ ہندو جونفرت،تشدداور آرایس ایس کےہندوبالادستی کےنظریے سے اختلاف رکھتا ہے وہ خوف میں زندگی بسرکررہا ہے۔

مودی کےہاتھ خون سےرنگے ہوئے ہیں، وہ لوگ جو مودی کوخوش آمدید کہنےکےلیےاس سے ہاتھ ملائیں گے وہ اس کے جرم میں برابرکےحصہ دارہونگےاوروہ یہ داغ کبھی نہیں مٹاپائیں گے۔

بشپ ڈیسمنڈٹوٹو نے ایک بار کہا تھا کہ ناانصافی کے موقع پراگرآپ خاموش کھڑےرہے توآپ جابرکےساتھ ہیں، تویہ کیسا ہوگا کہ آپ ایک جابرکےلیے سرخ قالین بچھائیں ۔

مشہورفلسفی افلاطون نےکہا تھا کہ خاموشی ایک طرح کی رضامندی ہوتی ہے، توکیا آپ ایک جابر کی حمایت میں آواز بلند کریں گے۔

تازہ ترین