اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان کا21 ستمبر سے شروع ہونے والا دورہ نیویارک اپنے اختتام کو پہنچا۔
یہ بھی پڑھیے:وزیراعظم نے عالمی برادری کو خبردار کردیا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں جہاں وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے دلائل کے ساتھ رکھا ،وہیں دنیا کو خطے میں زیر گردش خطرات سے بھی آگاہ کیا۔
عمران خان نے مسئلہ کشمیر ،اسلامو فوبیا، منی لانڈرنگ اور موسمیاتی تبدیلی پر دو ٹوک انداز میں پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے رکھا،ساتھ ہی سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار بھارت کی انتہاپسندی اورعالمی قیادت کی معاشی مفادات کےلیے انسانیت سوز خاموشی پر بھی ضرب لگائی۔
انہوں نے جنرل اسمبلی خطاب میں واضح کیا کہ دو جوہری طاقتیں جنگ کے قریب ہیں،اقوام متحدہ نے کچھ نہ کیا تو اس کے نتائج سنگین اور دونوں پڑوسی ملکوں کی سرحدوں سے باہر تک محسوس کیے جائیں گے۔
نیویارک کے 7 روزہ طویل دورے سے قبل عمران خان نے 19 ستمبر سے سعودی عرب کا 2 روزہ دورہ کیا ،جس میں عمرہ کی ادائیگی کے ساتھ سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کیں،وہ سعودی ولی عہد کے خصوصی طیارے کے ذریعے امریکا پہنچے تھے۔
یہ بھی پڑھیے:’عالمی برادری کے رویے سے بہت مایوسی ہوئی‘
اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے عالمی رہنمائوں ،میڈیا اور دیگر کئی فورمز پر مسئلہ کشمیر ،بھارتی جارحیت ، پاک ،بھارت کشیدگی ،دہشت گردی ، افغان امن مذاکرات سمیت امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز پر کھل کر بات کی ۔
اس دوران عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ،ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی ، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن،برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سمیت کئی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کی۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے بھارت کے 5 اگست کے اقدام ،وادی میں جاری کرفیو، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں ،خطے میں بڑھتی کشیدگی سے عالمی رہنمائوں کو آگاہ کیا۔
عمران خان نے عالمی قیادت پر واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر دو ایٹمی قوتوں کے درمیان وجہ تنازع بنا ہوا ہے ، اقوام متحدہ کو اپنی قرار دادوں کے تناطر میں اسے حل کرنا چاہیے۔
امریکی صدر نے ملاقات میں عمران خان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمے کےلئے بھارتی وزیراعظم سے بات کریں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں یہ انکشاف بھی کیا تھاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات میں وزیراعظم پاکستان کو سعودی تیل کمپنی آرمکو پر حملے سے پیدا کشیدہ صورتحال میں ایران سے بات چیت کا مینڈیٹ بھی دیا۔
وزیراعظم عمران خان کی موثر سفارت کاری کے باعث ترک صدر نے مقبوضہ کشمیر کا ایشو اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اٹھایا،جس پر عمران خان نے رجب طیب ادوان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائن پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کا اجلاس ہوا ،جس میں بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اٹھانے اور انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کیا اورپاک بھارت کشیدگی ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ،پاک امریکا تعلقات، افغان امن مذاکرات ، افغان طالبان اور اقوام متحدہ کے کردار پراظہار خیال کیا۔
عمران خان نے نفرت انگیز تقاریر کے تدارک کے موضوع پر ترک صدر کے ساتھ کانفرنس کی میزبانی کی اور بین الاقوامی کمیونٹی پر مثالوں سے واضح کیا کہ اسلام اور مسلمان کیا ہیں، مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی محبت کرتے ہیں اور دہشت گردی کا مذہب خاص طور پر اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ آزادی اظہار کی آڑ میں مذہبی شخصیات اور کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، اس کے تدارک کے لیے موثر فورم اقوام متحدہ ہے۔
اس دوران پاکستان، ترکی اور ملائیشیا نے اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنےکے لیے خصوصی انگریزی چینل متعارف کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔