بارسلونا میں گزشتہ دنوں تحریک کشمیر اسپین کے پلیٹ فارم سے’ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس ‘کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیاسی ، سماجی اور فلاح و بہبود کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔کانفرنس میں شریک معززین نے ’’کشمیر توجہ چاہتا ہے‘‘ اور’’ کس طرح دوسرے ممالک میں رہ کر کشمیریوں کی مدد کی جا سکتی ہے‘‘، جیسے موضوعات زیر بحث رہے ۔
شرکاء سے تجاویز بھی لی گئیں کہ کس طرح ہم کشمیر کاز کو یورپ بھر میں اجاگر کر سکتے ہیں اور جن لوگوں کو اس مسئلے کا علم نہیں انہیں کس طرح مسئلہ کشمیر سے متعارف کرایا جا سکتا ہے ۔
شرکاء نے اپنی اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہمیں مسئلہ کشمیر پربہت کام کرنے کی ضرورت ہے ، ہمیں چاہیےکہ ہم اسپین کی مقامی اخبارات میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اشتہار دیں اور کوشش کریں کہ ہمارے صحافی مقامی صحافیوں کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر آرٹیکلز لکھیں اور ایڈیٹر کی ڈاک میں مسئلہ کشمیر کا خط لکھا جائے کیونکہ جب تک اسپین کے مقامی اخبارات میں اسپینش زبان میں مسئلہ کشمیر کا واویلہ نہ کیا جائے گا مقامی کمیونٹی کو ہم کسی طرح بھی نہیں بتا سکیں گے کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور کس طرح انڈیا آرمی مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھا رہا ہے ۔
شرکاء نے کہا کہ اب ہمیں زیادہ طاقت سے ضرب لگانے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اکتوبر میں ہونے والے بڑے احتجاج میں کشمیریوں کی خاطر زیادہ سے زیادہ پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کو اکھٹا کرنا ہوگا تاکہ یہ رش دیکھ کر لوگ پوچھنے پر مجبور ہو جائیں کہ آخر مسئلہ کشمیر ہے کیا ؟
شرکا نے اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ اسپین میں منہاج القران ، دعوت اسلامی ، شیعہ کمیونٹی اور دوسری مذہبی جماعتوں کو ساتھ ملا کر احتجاج کیا جائے کیونکہ اس سے زیادہ ہجوم اکھٹا کیا جا سکتا ہے ، ہمیں چاہیے کہ ہم اسپینش زبان سیکھیں تاکہ مقامی کمیونٹی کو ان کی زبان میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کی جا سکے اور جو ہمارے نوجوان اور بچے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اسکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیز میں اپنے کلاس فیلوز کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں بتائیں تاکہ وہ سب اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اس مسئلے پر آواز بلند کر سکیں ۔
شرکا ءنے کہا کہ انڈیا اس وقت اپنا آخری راؤنڈ کھیل رہا ہے ، ہمیں اس کے جواب میں مزید اچھا کھیلنا ہوگا ، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس مسئلے پر بات کرنے اور عملی طور پر صرف پاکستان اپنے کم وسائل کے باوجود سامنے آیا ہے اور میدان عمل میں کھڑا ہے اور واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ہم کشمیریوں کی آزادی تک ان کے ساتھ ہیں ، شرکا نے کہا کہ جب بھی کشمیر کے حوالے سے کوئی احتجاج ہو تو ہمیں اپنے ساتھ مقامی کمیونٹی کو بھی لانا چاہیے، انہیں قائل کیا جائے کہ وہ ہمارے اس احتجاج میں آئیں تاکہ وہ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ اصل معاملہ کیا ہے اور انڈیا کتنا جھوٹ بول رہا ہے ۔
شرکا نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تشہیر کی جائے کہ مسئلہ کشمیر کیا ہے اور وہ کس طرح حل کیا جائے ، اقوام متحدہ ، اسپین کی قومی و صوبائی پارلیمنٹ اور ہسپانوی پریس کلب کے سامنے مظاہرے کئے جائیں ۔
اسپین کے ریلوے اسٹیشنوں ، بس اڈوں اور دوسری پبلک پلیسز پر اشتہار آویزاں کئے جائیں ، جہاں آتے جاتے ہوئے سب لوگ اشتہار مقامی زبان میں پڑھیں ۔ تمام کشمیری تنظیمیں مل کر ایک فیڈریشن بنائیں جو مختلف پروگرامز ، کانفرنسز اور سیمینار منعقد کرے ، جس دن احتجاج ہو اس میں شامل ہونے کے لئے مساجد میں اعلانات کئے جائیں ، اسپین کی جتنی مزدور یونیز ہیں ان سے بھی بات کی جائے تاکہ وہ اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اس مسئلے پر بات چیت کریں ، ان مزدور یونیز میں یو جی ٹی اور سی سی او قابل ذکر ہیں ، کسی جگہ بڑی سکرین لگا کر یا مقامی ہسپانوی لائبریریوں میں ویڈیوز کلپس دکھائے جائیں جن میں کشمیر میں ہونے والے مظالم کی بات ہو ۔
اس موقعے پر ڈاکٹر ہما جمشید نے کہا کہ آج کی کانفرنس میں ،میں ایک اکیلی خاتون شامل ہوئی ہوں یہاں رہنے والی خواتین کو بھی مسئلہ کشمیر میں شامل ہونا پڑے گا ۔ شرکاء کا کہنا تھاکہ قونصل خانوں اور سفارت خانوں میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی تصویری نمائشیں لگائی جائیں اور قونصل جنرل اور سفیر پاکستان میڈرڈ مقامی کمیونٹی اور محکموں کو اسپینش زبان میں مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کی اپیل کریں ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معززین کا کہنا تھا کہ مقامی کمیونٹی کو مسئلہ کشمیر بتانے کے لئے کلچرل میلوں کا اہتمام کیا جائے جہاں کشمیر کے سب رنگ دکھائے جائیں ، اسٹوڈنٹس ، وکلا ، مقامی بزنس کمیونٹی ، ڈاکٹرز اور انسانیت کے لئے کام کرنے والی ایسوسی ایشنز سے ملاقاتیں کی جائیں ، اسپین کی صوبائی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کی قرارداد پیش کی جائے اور زیادہ سے زیادہ احتجاج اورریلیاں ترتیب دیئے جائیں تاکہ مقامی ہسپانوی کمیونٹی مسئلہ کشمیر پر کھل کر سامنے آ ئے اور کشمیریوں کو ان کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔
کانفرنس کے شرکاء نے مودی سرکار اور انڈین آرمی کی کشمیر میں جاری بربریت کے خلاف سخت نعرے بازی کی ۔اس موقعے پر شہدائے کشمیر کے درجات کی بلندی کے لئے دعا بھی کی گئی ۔