پاکستان سٹیزن پورٹل پر شہریوں کی شکایات کے حل میں غیر ضروری تاخیر کا وزیراعظم کی جانب سے نوٹس لیا جانا ان ہزاروں پاکستانیوں کے لیے یقیناً ایک اچھی خبر ہے جو اس نظام کے ذریعے مہینوں سے اپنی شکایات کے حل کے منتظر ہیں۔ سرکاری محکموں میں روایتی لیت و لعل کو ختم کرنے کے لیے وزیراعظم کی جانب سے گزشتہ سال اکتوبر میں سٹیزن پورٹل ایپ کی شکل میں ایسا ترقی یافتہ نظام متعارف کرایا گیا تھا جسے عالمی سطح پر بھی نمایاں پذیرائی حاصل ہوئی۔ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں 87ملکوں کی جانب سے اس مقصد کے لیے پیش کی گئی 4646موبائل ایپلی کیشنز میں سے پاکستان کی ایپ نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی مگر اس نظام سے جن نتائج کی توقع تھی وہ پوری نہیں ہو سکی۔ بیشتر شکایت کنندگان کو شکوہ رہا کہ ان کی داد رسی میں متعلقہ اہلکار لاپروائی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور گزشتہ روز وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان سے بھی اس کی تصدیق ہوگئی۔ افسران کی کارکردگی کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ شہریوں کو غلط طور پر بتایا گیا کہ ان کا مسئلہ حل کردیا گیا ہے جبکہ صورتحال اس کے برعکس تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شہریوں کو دیے گئے جوابات کے معیار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نظام ماتحت اہلکاروں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے اور اکثر فیصلے وہی کرتے ہیں۔ پورٹل کی کارکردگی پر نظر رکھنے اور اسے مطلوبہ معیار پر لانے کے لیے وزیراعظم نے جوائنٹ سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی کے قیام کی ہدایت جاری کی ہے جس کے ارکان میں وزارت یا ڈویژن کے انتظامی ترجمان، تکنیکی ترجمان اور وزارت سے وابستہ محکموں کے ترجمان شامل ہوں گے۔ اس اقدام سے صورتحال میں کوئی بہتری آئے گی یا نہیں، یہ وقت ہی بتائے گا کیونکہ اصل ضرورت پورے نظام میں ہر سطح پر اخلاص، فرض شناسی اور احساس ذمہ داری پیدا کرنے کی ہے اور محض کمیٹیوں پر کمیٹیاں بنانے سے یہ ضرورت پوری نہیں ہو سکتی۔