لفظوں کو ملا کر لکھنے کا ذکر نکلا تو خیال آیا کہ ایک اور فارسی ترکیب کا بھی ذکر کردیا جائے جو اردو میں بہت استعمال ہوتی ہے یعنی کس مپُرسی ۔لیکن اب بھائی لوگوں نے اس کا تلفظ اسی طرح کرنا شروع کردیا ہے جس طرح ’’کتابچہ ‘‘ (یعنی کتاب +چہ) میں بعض لوگ ’’کتا ‘‘ کو الگ پڑھتے ہیں اور ’’بچہ ‘‘ کو الگ۔ اسی طرح کا مرکب ’’کس مَپُرسی‘‘ ہے ۔ اس کا درست تلفظ یوں ہوگا :کَس +مَ+پُرسی۔
اس ترکیب یا مرکب کو ہم یوں سمجھ سکتے ہیں کہ اس میں پہلے لفظ ’’کَس ‘‘ (کاف پر زبر ) ہے ، جس کے معنی ہیں کوئی۔’’ مَ‘‘(یعنی میم پر زبر )دراصل فارسی میںنفی کے لیے یعنی ’’ نہ‘‘ یا’’ نہیں ‘‘کے معنوں میں آتا ہے ، مثال کے طور پر ’’خواہ مخواہ‘‘ میں یہی ’’مَ‘‘( میِم پر زبر ) ہے جو’’ نہیں ‘‘کے معنی دے رہا ہے اور اسی لیے ’’خواہ مخواہ‘‘(خواہ+مَ+خواہ) کے لفظی معنی ہیں : چاہو نہ چاہو(یعنی زبردستی ، طوعاً و کرہاً)۔ ’’پُرسی ‘‘فارسی کے مصدر پُرسیدن سے ہے جس کا مطلب ہے پوچھنا۔ مزاج پُرسی میں بھی یہی پُرسی ہے اور مزاج پُرسی کا مطلب ہے مزاج (یا طبیعت ) پوچھنا۔
تو کَس مپرسی کا مطلب ہوگا کسی کا کچھ نہ پوچھنا، یعنی ایسی حالت جس میں کوئی پوچھنے والا نہ ہو، کوئی پُرسان ِ حال نہ ہو۔ یہ بے بسی اور بے کسی کے معنوں میں بھی آتاہے۔ کس مپُرسی کو کچھ لوگ ملا کر یعنی ’’ کسمپرسی ‘‘لکھتے ہیں اور بچے (بلکہ بعض ٹی وی چینلوں کے میزبان بھی) اِسے ’’کسم پرسی ‘‘ پڑھتے ہیں ۔ شاید اس لیے کہ انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے یا جو پوچھنے والا ہے اُسے بھی اِس کا درست تلفظ نہیں معلوم ۔ بقول ِ حضرت ِ اقبال:
گیسوے اردو ابھی منّت پذیر ِ شانہ ہے