• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی عدلیہ کا فیصلہ بابری مسجد کی شہادت سے بڑا سانحہ ہے،عبدالاعلیٰ درانی

بریڈفورڈ (پ ر) مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کے سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالاعلیٰ درانی نے کہا ہے کہ بھارتی عدلیہ کا فیصلہ بابری مسجد کی شہادت سے بڑا سانحہ ہے، انڈین عدالتیں انصاف کی قتل گاہیں بن چکی ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک بیان میں کیا، انہوں نے کہا بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمیں ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ کرکے ہندوستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب رقم کر دیا ہے۔ بھارتی عدلیہ کا متنازع فیصلہ بابری مسجد کی شہادت سے زیادہ بڑا سانحہ ہے۔ بھارتی عدالت نے انصاف کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے مسلمانوں کے زخم تازہ کر دیئے۔ مسلمان اتنے غیر محفوظ ہیں کہ پورے ہندوستان میں اب کوئی ادارہ انہیں تحفظ فراہم نہیں کرسکتا۔ بھارت کی نام نہاد سیکولر حکومت نے تمام غیر ہندو اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ مولانا عبدالاعلی درانی نے کہا بھارتی عدالت نے چار سو سالہ قدیمی تاریخی مسجد کی سرزمین کو مندر کی جگہ قرار دیتے ہوئے اس کی جگہ ہندوؤں کے حوالے کرکے مسلمانوں کو الگ سے قطعہ زمین دینے کا فیصلہ کر کے انصاف کا مزید خون کر دیا، مسئلہ زمین کا مطلوب نہ تھا تاریخی مسجد کا تھا جسے گرا کر ہندو انتہا پسندوں نے تشدد و دہشت گردی کا مظاہرہ کیا اور ملکی عدالت نے اس ظلم پر مہر تصدیق ثبت کردی جس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کو عدالت سے بھی کوئی ریلیف نہیں مل سکتا اور بھارتی عدالتیں انصاف کی قتل گاہوں قرار پا چکی ہیں اب وہاں خوف وہراس ہے اور مسلمانوں کا مستقبل مخدوش و غیر محفوظ ہے اس سے بھی زیادہ المیہ کی بات یہ ہے کہ مسلمان کے پاس نہ کوئی مضبوط سیاسی پارٹی ہے نہ لیڈر شپ اور انصاف کے علمبردار مودی کے آلہ کار بن گئے ہیں انہوں نے کہا بابری مسجدکی شہادت بھارتی بربریت کاشاخسانہ تھی جبکہ بھارت میں عدلیہ سمیت کوئی ادارہ آزاد نہیں۔بھارت میں انصاف اورانسانیت کے قاتل مودی سرکارکا ہر اول دستہ ہیں۔ کوئی باشعور بھارتی عدالت عظمیٰ کافیصلہ تسلیم نہیں کرے گا۔بی جے پی حکومت کی ڈھیل و حمایت کے بغیر کوئی انتہا پسند ہندو کسی اقلیت کے آئینی حقوق سلب نہیں کرسکتا۔ اگر اقوام متحدہ اور مسلمان حکمرانوں نے بھارت میں مسلمانوں کو انتہا پسندہندوئوں کے مجرمانہ حملوں سے بچانے کیلئے فوری طور پر اپنا کردار ادا نہ کیا تو 28کروڑ مسلمانوں سمیت دوسری اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے شہری بھارت سے نفرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو انتہا پسند ہندو مسلمانوں کو اپنے انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں مگر عنقریب مسیحیوں اور سکھوں کی باری آئے گی۔ مولانا عبدالاعلیٰ نے برطانیہ، یورپ، امریکہ اوربھارت سمیت دنیا بھر کی انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کو توجہ دلائی ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی پر مودی گورنمنٹ سے بھرپور احتجاج کریں اور بھارتی عدالت کو انصاف کرنے پر مجبور کریں اگر یہ روش چل پڑی تو بھارت کی فوری تقسیم ناگزیر ہو جائے گی۔
تازہ ترین