• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کے لندن روانگی کے مناظر


قطر سے آنے والی ایئر ایمبولینس میں لاہور سے علاج کے لیے لندن روانہ ہونے والے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے۔

ان کے ہمراہ ان کے بھائی میاں شہباز شریف اور معالج ڈاکٹر عدنان سمیت 7 افراد ہیں۔

میاں نواز شریف کے معالج ڈاکٹرعدنان کے مطابق دوحہ میں ایئر ایمبولینس میں ری فیولنگ ہو گی، جبکہ فضائی اور طبی عملہ بھی تبدیل ہو گا، جس کے کچھ دیر بعد ایئر ایمبولینس لندن کے لیے روانہ ہو جائے گی۔

اس سے قبل نواز شریف جاتی امراء سے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچے، جہاں ان کا ایئر پورٹ پر بھی میڈیکل چیک اپ ہوا جس کے بعد وہ ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن کے لیے روانہ ہوئے۔

نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی
نواز شریف ایئر ایمبولینس میں سوار ہو رہے ہیں

میاں شہباز شریف بھی لندن روانگی کے لیے ماڈل ٹاؤن لاہور سے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچے جہاں انہوں نے میاں نواز شریف کو ریسیو کیا۔

سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز ایئرپورٹ نہ آئیں، انہوں نے جاتی امراء سے ہی والد کو الوداع کیا۔

مسلم لیگ نون کے سینئر رہنماؤں نے حج لاؤنج سے سابق وزیرِ اعظم کو رخصت کیا۔

ایئر پورٹ پر موجود سیکڑوں نون لیگی کارکنوں نے اپنے رہنماؤں کی گاڑیوں پر گل پاشی کی اور ان کے حق میں نعرے بلند کیے۔

نوازشریف کی بیرون ملک روانگی
نواز شریف کو بیرونِ ملک لے جانے والی ایئر ایمبولینس 

وزارتِ داخلہ نے نوازشریف کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی، البتہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل رہے گا۔

 شہبازشریف کی قوم سے دعاؤں کی اپیل

صدر مسلم لیگ نون شہباز شریف نے قوم سے نواز شریف کے لیے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم اور کارکنان اپنے قائد کے لیے دعائیں اور نوافل ادا کریں، ان شاء اللّٰہ نواز شریف صحت مند ہوکر واپس لوٹیں گے۔

نواز شریف صبح 10 بجے لندن روانہ ہوں گے، مریم اورنگ زیب

ترجمان نون لیگ مریم اورنگ زیب کا نواز شریف کی صحت اور بیرونِ ملک جانے سے متعلق بیان میں کہنا ہے کہ سفر سے پہلے نواز شریف کے پلیٹ لیٹس مطلوبہ سطح پر لانے کے لیے اسٹیرائیڈز کی ہائی ڈوز دی جاتی رہیں، جس کے بعد قوم کی دعاؤں میں نواز شریف لندن روانہ ہوئے ہیں۔

مریم اورنگ زیب نے یہ بھی کہا کہ پارٹی صدر محمد شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان ہمراہ ہیں جبکہ ایئر ایمبولینس میں آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر کی سہولت موجود ہے، سفر پر روانگی سے قبل ڈاکٹرز کی جانب سے نواز شریف کا تفصیلی معائنہ بھی کیا گیا ہے۔

 کابینہ کی اکثریت نواز شریف کو جانے دینے کی مخالف تھی، وزیرِ اعظم

وزیرِ اعظم عمران خان نے نواز شریف کے بیرونِ ملک جانے سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی اکثریت نواز شریف کو بیرونِ ملک جانے دینے کی مخالف تھی، لیکن میں نے رحم کیا اور کہا کہ جانے دو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف ایک کاغذ کے ٹکڑے پر 7 ارب روپے کی گارنٹی مانگی تھی، شریف خاندان کے لیے تو 7 ارب روپے کی ٹِپ دینا بھی کوئی مسئلہ نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ دونوں بھائیوں کے قریبی رشتے دار بھاگے ہوئے ہیں، کسی ایک کو بھی معاف نہیں کریں گے، چاہے سارے اکٹھے ہو جائیں۔

سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق قطر سے ایئر ایمبولینس صبح 3 بجے لاہور ایئرپورٹ پر پہنچی تھی، جو نواز شریف کو لے کر حج ٹرمینل سے 10 بجے روانہ ہو گی، اس حوالے سے لاہور ایئر پورٹ انتظامیہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

لاہور ایئر پورٹ انتظامیہ نے اس سلسلے میں تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ نواز شریف جاتی امراء سے صبح 7 بجے کے بعد ایئر پورٹ روانہ ہوئے، ان کی امیگریشن سمیت دیگر انتظامات حج ٹرمینل پر کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست پر دورانِ سماعت وفاقی حکومت کا مؤقف مسترد کر دیا اور نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے علاج کے سلسلے میں بیرونِ ملک جانے کی غیر مشروط اجازت دی تھی۔

نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی
نواز شریف جاتی امراء سے ایئر پورٹ آتے ہوئے
نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی
نواز شریف کے ہمراہ ایئر پورٹ جاتے ہوئے نون لیگی کارکن گاڑی کی کھڑکیوں سے باہر بیٹھےہیں

عدالت کے تجویز کردہ ڈرافٹ کے متن کے مطابق عدالت نے نئے بیانِ حلفی میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے 4 ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ 

ڈرافٹ کے مطابق نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہو سکتی ہے، حکومتی نمائندہ سفارت خانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کر سکے گا۔

نواز شریف کی بیرونِ ملک روانگی، کب کیا ہوا؟

نواز شریف علاج کے لیے آج بیرونِ ملک روانہ ہو رہے ہیں، ان کی جیل میں طبیعت خراب ہونے سے لے کر بیرونِ ملک روانگی تک ہر لمحے صورتِ حال تبدیل ہوتی رہی اور سابق وزیرِ اعظم کو مختلف دشواریوں کا سامنا بھی رہا۔

21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب میاں نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی، جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔

25 اکتوبر کو چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی، 26 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر ان کی عبوری ضمانت منظور ہوئی۔

26 اکتوبر ہی کو نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، جس کی وزیرِ صحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی۔

29 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کر دی گئی۔

نواز شریف سروسز اسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امراء میں آئی سی یو بنا کر انہیں وہاں منتقل کیا گیا۔

8 نومبر کو شہباز شریف نے وزارتِ داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی۔

12 نومبر کو وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی اور انڈیمنٹی بونڈ دینے کے لیے کہا۔

14 نومبر کو نون لیگ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔

16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دے دی۔

تازہ ترین