نئی صدی اور نئے ہزارئیے میں داخلے کے بعد دنیا میں جہاں بے شمار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ، وہیں لوگوں کے ذہن بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ جدید ایجادات ، کمپیوٹر ٹیکنالوجی اورمشینوں کی حکومت نے لوگوں کا احساس مروت کچل دیا ہے۔ دنیا کے دیگر علاقوں کے بارے میں تو ہمیں علم نہیں لیکن پاکستان خاص طور سے سندھ میں لوگوں کی اخلاقی اقدار تبدیل ہوگئی ہیں۔ موبائل فونز کی بہتات کی وجہ سےسندھ کے نوجوانوں کے دلوں میں رشتوں کا احترام ختم ہوگیا ہے ۔بزر گوں اورنئی نسل کے درمیان صدیوں سے حائل جنریشن گیپ قصہ پارینہ بن چکا ہے۔
اولاد کے لیے ماں اور باپ کا تقدس فنا ہوچکا ہے۔ خون سفید ہونا ایک قدیم محاروہ ہے لیکن اس دور میں لوگوں کا خون واقعی سفید ہوگیا ہے اور وہ اولاد اپنے ماں باپ کی بے عزتی کرنے یا ہاتھ اٹھانے سے بھی دریغ نہیں کرتی ۔ لیکن ٹنڈو باگو میں تو ایک نوجوان نے رشتوں کے احترام، اخلاقی حدود و قیود کی ساری حدیں پار کرلیں۔ اس نے اپنے ہی باپ کو جس نے اسے محنت مشقت کی کمائی سے پروان چڑھایا، پال پوس کر جوان کیا ، مشتعل ہوکر خاک و خون میں نہلا دیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹنڈوباگو شہر میں ایک بیٹے نے ملکیت کے تنازع پر اپنے باپ کو دن دہاڑے بھرے بازار میں پستول سے فائرنگ کرکےموت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس اندہناک کواقعہ نے شہر اور گردو نواح کے قصبات کے لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا جب کہ والدین اپنی اولاد کی طرف سے تحفظات کا شکار ہوگئے ہیں۔
روزنامہ جنگ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ٹنڈو باگو کے معروف اور معزز تاجرگھرانے تعلق رکھنے والے نوجوان اور اقنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد نرینہ، وسیم میمن نے مبینہ طور خاندانی ملکیت کے تنازع پرشہر کے انتہائی مصروف چوک باگو واہ پل کے قریب اپنی ڈیکوریشن کی دوکان پر اپنے والد غلام مصطفی میمن کو دن دہاڑےپفائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ کیوں کہ یہ واقعہ شہر کے مصروف ترین علاقے میں پیش آیا تھا اس لیے وہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی، جن میں سے زیادہ تر افراد کی آنکھیں شک بار تھیں اور وہ اس سفاک بیٹے کو لعنت ملامت کررہے تھے۔
لوگوں نے فوری طور پر مصطفی میمن کوتعلقہ اسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نےمعائنے کے بعد سا کی موت کی تصدیق کردی۔ مذکورہ قاتل نے آلہ قتل سمیت ٹنڈو باگو تھانے پر پہنچ کر گرفتاری پیش کرکے اپنے باپ کے قتل کا اعتراف کرلیا۔ مقتول مصطفے میمن کے بھائی شبیر میمن کی مدعیت میں ملزم وسیم میمن کے خلاف باپ اور بیٹے کے درمیان رقم کی لین دین کے تنازع پر قتل کی ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
مقتول کے قریبی اعزاء کے مطابق ،مقتول غلام مصطفے میمن طویل عرصے تک اولاد نرینہ سے محروم رہے۔ انہوں نے اپنے گھر میں بیٹےکی پیدائش کے لیے منتیں ، مرادیں مانی تھیں ۔ انہوں نے ڈاکٹر اور حکیموں سے اس مقصد کے لیے علاج بھی کرایا اور اس پر کثیر دولت خرچ کردی ۔ چھ بیٹیوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں بیٹے کی نعمت سے نوازاجو سارے خاندان کی آنکھوں کا تارا تھا۔ماں باپ ، اور بہنوں کے علاوہ خاندان کے دیگر افراد بھی اس سے بے انتہا پیار کرتے تھے۔
ناز و نعم سے اس کی پرورش کے بعد انتہائی دھوم دھام سے اس کی شادی ہوئی لیکن رقم کے لین دین کے معمولی تنازعے پر اس نے اپنے ہی باپ کے سینے میں گولیاں اتار دیں۔ بیٹے کے ہاتھوں باپ کے قتل کےلرزہ خیز واقعے پر شہر بھر میں سوگ کی فضا چھائی ہوئی ہے۔ دوسری جانب مقتول کے گھر میں قیامت برپا ہے بہنیں اور خاندان کے دیگر افراد کو غشی کے دورے پڑ رہے ہیں جب کہ ماں پر سکتہ طاری ہوگیا ہے۔