• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیالوجی میں مائننگ کیڈر، اکیڈمیز اور ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت ہے، ماہرین

پشاور (خصوصی نامہ نگار) جیالوجی کے ماہرین نے کہا ہے کہ آنے والے وقت میں جیالوجی نہ صرف ایک صنعت بلکہ ایک کاروباری فن کے طور پر مارکیٹ میں مسابقت کی منڈی کے طور پر مانی جائے گی ضرورت اس امر کی ہے کہ اس شعبے کو عالمی معیار پر لانے کے لئے مائننگ کیڈر، اکیڈمیز اور ریگولیٹری اتھارٹیز قائم کی جائیں۔ وہ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ جیالوجی کے زیراہتمام آگاہی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے، ارضیات کے ماہر بختیار خان، فضل حقانی اور چیئرمین ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر فیاض علی نے سیمینار سےخطاب کیا۔ مقررین نے طلباء و طالبات پر زور دیا کہ جیالوجی کی سند حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ماہرانہ کاروباری فن یعنی انٹر پرینورشپ پر دسترس حاصل کریں،عام روایتی کان کنی سے ہٹ کر جدید طریقہ کار اور ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کا تقاضا ہے ۔ انہوں نے شانگلہ سے وابستہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پٹے ٹھیکیداروں کے کان کن استحصال کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی قانونی مسودے کی تیاری پر زور دیا اور کہا کہ ہائیڈرو کاربن ، انرجی منرل ، جیم سٹون ، صنعتی اور دھاتی معدنیات پر سپلائزیشن اور انٹرپرینورشپ کے مواقع پیدا کئے جائیں۔
تازہ ترین