• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسری جنگ عظیم کے آغاز کی وجہ پر روس اور پولینڈ کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک اعلی روسی عہدیدار کے جانب سے پولینڈ میں تعینات امریکی سفیر کی مذمت کے بعد روس اور یورپی ممالک کے درمیان دوسری جنگ عظیم کی وجوہات پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ روسی پارلیمنٹ کے اسپیکر وچسلیو ویلوڈین نے کہا ہے کہ پولینڈ میں امریکی سفیر جیورگیٹ موسباچر کا ایک ٹویٹ روس اور امریکا کیلئے توہین آمیز تھا۔ پیر کو امریکا کی سفیر نے روس کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’’ڈیئر صدر پیوٹن، ہٹلر اور اسٹالن نے مل کر دوسری جنگ عظیم کا آغاز کیا۔’‘ اس کے جواب میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ پولینڈ اور اس کے اتحادی تاریخ کو مسخ کر کے پیش کر رہے ہیں۔ روس کے صدر نے 19 دسمبر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے موقف اختیار کیا دوسری جنگ عظیم شروع ہونے سے متلعق سویت رہنما جوزف اسٹالن کو نازی رہمنا ایڈولف ہٹلر کے برابر کھڑا کرنا سراسر نا انصافی ہے۔ پیوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے تاریخ درست کرنے کیلئے یہ درخواست کی ہے کہ روس میں محفوظ تاریخی دستاویزات کو بنیاد بنا کر ایک کالم لکھا جائے کہ کیسے نازی جرمنی نے پولینڈ میں یکم ستمبر 1939 کو فوجیں اتاریں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتوں اور پولینڈ نے ہٹلر کے 1938 میں چیکو سلواکیہ پر قبضے کو سراہا تھا۔ نازیوں نے ایک ایسے وقت پر پولینڈ پر حملہ کردیا تھا جب ہٹلر کے وزیر خارجہ جوشم وان ربن ٹراپ اور سویت وزیر خارجہ ویچسلیو مولوٹونے جنگ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کی ایک خفیہ شق کے ذریعے مشرقی یورپ کو نازی اور سویت یونین کے زیر اثر رکھا گیا جس سے یہ دو آمروں، ایک فاشسٹ اور دوسرے کمیونسٹ، کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ پولینڈ پر قبضہ کر سکیں اور اس کے ٹکڑے کر دیں۔ پولینڈ میں امریکی سفیر موسباچر نے اپنی ٹویٹ میں اس تاریخی حقیقت پر بات کی کہ کیسے پولینڈ دو آمروں کے عزائم کا نشانہ بنا تھا۔ لیکن ویلوڈن، جو پیوٹن کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، کا پولینڈ میں امریکی سفیر پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ جس ملک میں وہ سفیر بھیج رہا ہے اسے وہاں کی تاریخ کا علم ہو۔ پیوٹن نے جنگ کے عرصے کی علامات کی از سر نو بحالی کی ہے جس میں اسٹالن کے پورٹریٹ بھی روس میں جگہ جگہ لگے نظر آتے ہیں۔ نازی جرمنی کی طرف سے 1941 میں روس پر حملے میں دو کروڑ سے زائد شہری ہلاک ہوئے جس کی وجہ سے روس کی عوام اسے عظیم وفاداری کی جنگ کے طور پر بھی یاد رکھتے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے والد اس وقت اسٹالن کی خفیہ پولیس میں ملازمت کرتے تھے، وہ 1942 کی اس جنگ میں شدید زخمی بھی ہوئے تھے۔ صدر پیوٹن یہ دلیل دیتے ہیں کہ اسٹالن نے ہٹلر کے خلاف برطانیہ، فرانس اور پولینڈ کے ساتھ مل کر اتحاد بنانے کی کوشش کی تھی لیکن 1938 میں ہونے والے میونخ معاہدے کے تحت یہ پلان کامیاب نہ ہو سکا۔ ان کے خیال میں مغرب سے دھوکا کھانے کے بعد اسٹالن نے ہٹلر سے معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ مغربی تاریخ دان یہ کہتے ہیں کہ جنگ نہ کرنے کے جرمن - روس معاہدے کا مقصد یہ تھا کہ ہٹلر کو اب سویت یونین کی طرف سے پولینڈ پر قبضہ کرنے کی صورت میں کسی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، یہی یقین دہانی ہٹلر حاصل کرنا چاہتا تھا جو اسے مل گئی تھی۔ اس کے علاوہ اسٹالن نے نازیوں کو جنگی سازوسامان بھی فراہم کیا جس سے ہٹلر کو مغربی یورپ کے خلاف جنگ کرنے کا حوصلہ بڑھا۔ لیکن تاریخی معاملات کے حوالے سے یہ تنازع اس وقت بڑھا جب امریکی سفیر کے ٹویٹ کے علاوہ پولینڈ میں جرمنی کے سفیر رولف نکل بھی اس لڑائی میں کود پڑے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ مولوٹو۔ ربنٹراپ معاہدے نے جرائم پیشہ نازی جرمنی کے پولینڈ میں حملے کی راہ ہموار کی۔ سویت یونین نے جرمنی کے ساتھ مل کر پولینڈ کی اس ظالمانہ تقسیم میں کردار ادا کیا۔ 29 دسمبر کو پولینڈ کے وزیر اعظم نے بیان جاری کیا جس میں صدر پیوٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ عظیم دوم کے معاملے کو اپنی حالیہ عالمی سطح پر ہونے والی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ پولیڈ کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن نے پولینڈ سے متعلق متعدد مواقع پر جھوٹ بولا ہے۔
تازہ ترین