پنجاب کی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کہتی ہیں کہ دیکھنے میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ٹھیک لگ رہے ہیں، ہمیں نہیں لگتا کہ وہ لندن میں علاج کروا رہے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کی سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی تصویر سب نے دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی، میڈیکل بورڈ نے 3 جنوری کو نواز شریف کی تمام میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا۔
وزیرِ صحت پنجاب نے کہا کہ نواز شریف کو دی جانے والی مہلت 25 دسمبر کو ختم ہو گئی تھی، 25 دسمبر کے بعد ان کی طرف سے حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کےلیے 6 ہفتے کی اجازت دی گئی تھی، 25 دسمبر تک کسی قسم کی کوئی رپورٹ نہیں بھیجی گئی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف خاندان کے اصرار پر گھر سے ہوا خوری کے لیے نکلے تھے۔
ان کا کہنا ہےکہ نواز شریف کی تصویر دیکھی، وہ ریسٹورنٹ میں ماشاء اللّٰہ چائے وغیرہ پی رہے ہیں، تصویر دیکھ کر میں نے ان کے ذاتی معالج کو فون کیا اور ان کےبارے میں پوچھا۔
یاسمین راشد نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر عدنان سے پوچھا کہ یہ سیر سپاٹا کیا ان کے علاج کا حصہ ہے؟ ہمیں صرف 2 صفحات پر مشتمل نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ بھیجی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پوچھا کہ مریم نواز اپنے والد کی تیمار داری کہاں کریں گی، کیا وہ تیمارداری ریسٹورنٹ میں کریں گی؟ نوازشریف کے 6 ہفتے میں کوئی ٹیسٹ کیوں نہیں ہوئے؟
ڈاکٹر یاسمین راشدنے کہا کہ ڈاکٹرعدنان سے دومرتبہ بات ہوئی ہے، ہمیں کوئی معلومات نہیں کہ لندن میں نواز شریف کا کیا علاج ہو رہا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ریسٹورنٹ کی ہوا بہت اچھی تھی؟ کیا نواز شریف ہوا خوری کے لیے ریسٹورنٹ گئے تھے؟ ہوا خوری ریسٹورنٹ کے اندر نہیں ہوتی، باہر ہوتی ہے۔
وزیرِ صحت پنجاب نے کہا کہ جب تک نواز شریف کی رپورٹ نہیں ملے گی ہم اپنی رائے کیسے دیں گے؟ ڈاکٹرعدنان کو کہا ہے کہ کوئی ٹیسٹ ہوئے ہیں تو تحریری طور پر بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان کو ہر وقت نوازشریف کے ساتھ ہونا چاہیے، میں نے ان سے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ نواز شریف بہت بیمار ہیں، جبکہ دیکھنے میں وہ ٹھیک ٹھاک ہیں۔
یاسمین راشدنے بتایا کہ نواز شریف کے معالج کہتے ہیں کہ انہیں دل کا اٹیک ہو سکتا ہے، حکومت نے ہمدردی کے طور پر ان کو علاج کرانے کا موقع دیا تو اس کا فائدہ اٹھائیں۔
دوسری جانب نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے جواب کے بعد حکومتِ پنجاب نے ڈاکٹر عدنان کے نام خط لکھ دیا ہے، جس میں حکومت نے ان سے نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس مانگی ہیں۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون کی درخواست کے بعد حکومتِ پنجاب نے خواجہ حارث کو خط لکھا تھا، جس میں ان سے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کے حصول کے لیے نواز شریف کے ذاتی معالج کو خط لکھنے کا کہاتھا۔
ذرائع پنجاب حکومت نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے خواجہ حارث کے جواب کے بعد ڈاکٹر عدنان کو بھی خط لکھ دیا ہے، فریقین کے درمیان اب تک 4 خطوط کا تبادلہ ہو چکا ہے۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے پہلا خط لکھا تھا۔