سعودی عرب انرجی پہ قابو پانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ نظام بتدریج رائج کرنے کی جانب گامزن ہے، 2019ء کے دوران سعودی عرب کے تمام علاقوں کے 1.6فی صد گھر شمسی توانائی استعمال کرنے لگے۔محکمہ شماریات نے تجدد پذیر توانائی کے استعمال سے متعلق اعدادوشمار جاری کرکے یہ بھی بتایا ہے کہ سب سے زیادہ شمسی توانائی حائل میں استعمال ہورہی ہے۔ وہاں 2.3 فی صد گھرانے شمسی توانائی سے کام لے رہے ہیں۔
سعودی عرب میں مشرقی ریجن شمسی توانائی کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ وہاں اس کے استعمال کی شرح 2.1 فی صد ہے۔ باحہ کے گھروں میں شمسی توانائی کا استعمال سب سے کم ہے۔ وہاں اعشاریہ 79 فی صد ہے۔ واضح رہے کہ مملکت میں تجدد پذیر توانائی کا قومی پروگرام اپنے اہداف متعین کیے ہوئے ہے۔ پروگرام یہ ہے کہ 2020 تک مملکت میں شمسی توانائی کا استعمال 3.45 گیگا واٹ تک پہنچ جائے گا یا یہ مملکت میں توانائی کی کل پیداوار کا چار فی صد ہوجائے گا۔
2023ء میں 9.5 گیگا واٹ یعنی کل پیداوار کا 10فی صدہدف مقرر کیا گیا ہے۔ توقع یہ ہے کہ شمسی توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کا حجم 59 ملین ریال تک پہنچ جائے گا۔ اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ سعودی عرب کے 52 فی صدسے زیادہ خاندان گھروں میں شمسی توانائی استعمال کرنے کے خواہش مند ہیں۔