واشنگٹن( نیوز ایجنسیاں )وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے مشکل امریکی توقعات پوری کردیں، اب امریکا کرے،امریکا کو پاکستان کے حوالےسے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کرنا چاہیے.
بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدل رہاہے، شہریت بل کیخلاف مظاہرے کرنیوالوں پر تشدد قابل مذمت ہے،بھارتی مظالم نظر نہیں آتے تو امریکا عینک بدلے،واشنگٹن سے کہہ دہا بھارت نے ’’فالس فلیگ آپریشن ‘‘ کیا توجواب دینگے.
ایران اور سعودی عرب امہ کو کمزور کرنا نہیں چاہتے، طالبان تشدد کے خاتمے کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے۔ تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز واشنگٹن میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب اور امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی ایمبسڈر رابرٹ او برائن سے ملاقات میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے.
آرٹیکل35 اے ختم کرکےمقبوضہ جموں وکشمیر کی ایک اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے اس پر ہمیں تشویش ہے اور اس پر ہم بات کررہے ہیں، مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، اقوام متحدہ کے سربراہ نے بھارت کے مئوقف کی نفی کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے بھی کہا کہ اگر بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کیا تو پاکستان جواب دے گا۔ امریکا سے کہہ دیاآپ کی مشکل توقعات نبھا دی ہیں، مگر ہماری توقعات کا کیا ہوا؟.
پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آیا، امریکا نے افغان طالبان کی بااختیار کمیٹی کا مطالبہ کیا جو پوراہوا ، دوامریکی مغویوں کی بازیابی میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔
مائیک پومپیو کو بتایا کہ کسی تنازعہ کا حصہ نہ بننا چاہتے ہیں اور نہ ہمیں بننے کی خواہش ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے اس حوالہ سے اپنا ایک واضح مئوقف پیش کردیا ہے کہ ہم امن کے لئے شراکت دار بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ اوبرائن اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقاتیں کیں۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا،جب امریکی وزیر خارجہ 2018میں پاکستان تشریف لائے تھے تو میں نے ان سے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو ری سیٹ کرنے میں میں دلچسپی رکھتا ہوں.
اس پر پومپیو نے کہا تھا کہ پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی ہو گی تو براستہ کابل ہو گی ۔
وزیر خارجہ کاکہناتھاکہ امریکا کو پاکستان کے حوالے سے اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کرنا چاہئے، امریکا نے ہم سے مطالبہ کیا کہ طالبان کو قائل کرکے میز پر لے آئو تو ہم لے آ ئے، پھر ہم سے کہا گیا کہ ہمارے دو افراد بڑے عرصہ سے قید ہیں اگر ان کا چھٹکارہ ہو جائے تو بڑا اچھا ماحول بنے گا اور خدا کے فضل وکرم کے ساتھ اس میں بھی ہمیں کامیابی ہوئی، ہم سے آپ نے جو توقعات کی تھیں وہ آسان نہیں تھیں ، مشکل تھیں ہم نے انہیں نبھا دیا، کچھ ہماری توقعات بھی تھیں اس پر آپ کی پیشرفت کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکاسے کہا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے اپنی ٹریول پالیسی پر نظر ثانی کرے، اس کی ٹریول ایڈوائزری پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کو تشویش سے آگاہ کیا کہ بھارت کی کسی حرکت سے خطہ متاثر ہو سکتا ہے،5ماہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر پر دوسری نشست ہونا بھارتی مئوقف کی نفی ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے.
خدشہ یہ ہے کہ بھارت کوئی فالس فلیگ آپریشن نہ کرے اور اگر وہ فالس فلیگ آپریشن کرتا ہے تو ہمیںنہ چاہتے ہوئے اس کا بروقت اور مناسب جواب دیناہو گا، آج بھارت میں آزادی اظہار پر قدغن ہے ، مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کیا جاتا ہے، شہریت پر مسلمانوں کا حق ختم کیا جا رہا ہے.
مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی جارہی،ہمارے ہاں آجائیں دیکھیں مندروں میں کوئی رکاوٹ ہے، گرجاگھروں میں کوئی رکاوٹ ہے کیا؟ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کا ارادہ ثالثی کا نہیں ، مقصد کشیدگی کا خاتمہ ہے، امن کے لئے کردار ادا کرنے کو تیارہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا کہنا ہے کہ وہ کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے ، ایران جنگ میں الجھ کر امہ کو کمزورنہیں کرنا چاہتا، سعودی عرب نے بھی یہی کہا ہے کہ وہ امہ کی تقسیم نہیں چاہتا۔