• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اِس حقیقت کو جھٹلانا ممکن نہیں کہ اپنی مجموعی آبادی کے نصف حصے یعنی خواتین کو معاشرتی اور معاشی تحفظ فراہم کئے بغیر ہم ملکی ترقی و خوشحالی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہماری خواتین جب تک معاشی لحاظ سے خودکفیل نہیں ہوتیں، مثبت تبدیلی ممکن نہیں۔ پاکستانی خواتین نہ صرف باصلاحیت ہیں بلکہ اُنہوں نے ہر شعبۂ زندگی میں کارہائے نمایاں بھی سر انجام دیے ہیں۔ تصویر کا دوسرا رخ البتہ خوش کن نہیں، یہ کہ شرح خواندگی میں یہ اب بھی مردوں سے بہت پیچھے ہیں اور ذریعہ معاش کے حوالے سے گوناگوں مشکلات کا شکار، اُن پر ظلم و زیادتی اور اُن کے استحصال کی خبریں آئے دن آتی رہتی ہیں۔ دریں حالات یہ خبر بلاشبہ تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ اقوام متحدہ کے ادارے خواتین پاکستان نے پریس ریلیز جاری کی ہے جس کے مطابق 31قانون سازوں اور سینئر سرکاری عہدیداروں کے ایک گروپ نے وومن ہوم بیس ورکرز (ایچ بی ڈبلیو) کو بااختیار بنانے کے لئے قانون سازی کے عمل کو فعال کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور یہ عزم پارلیمنٹیرینز اور سینئر سرکاری عہدیداروں نے بین الصوبائی تبادلہ خیال کے بعد کیا۔ اقوامِ متحدہ وومن کی پاکستان کی نائب کنٹری ترجمان عائشہ مختار نے کہا کہ ہم نے خواتین اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے اہم مسائل پر گفتگو کی، نظر انداز اور خواجہ سرائوں کے مسائل کیلئے جامع حکمتِ عملی کے بارے تبادلہ خیال کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مذکورہ عزائم سے ناصرف پاکستان کے بارے میں دنیا کا تاثر تبدیل ہوگا بلکہ بعید نہیں کہ اِن معاملات کے حل کیلئے پاکستان کو معاونت بھی ملے تاہم اہمیت و ضرورت قانون سازی کی ہے جس کا بین الصوبائی تبادلہ خیال کے بعد عزم کیا گیا ہے۔ قانون سازی اور پھر اِس پر عملدرآمد ہی قوموں کے مسائل حل کیا کرتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین