صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی عمران زرکون نے کہا ہے کہ ایران میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ اور اس کے باعث اموات کے بعد تفتان کے قریب پاک ایران بارڈر پر تمام آمد و رفت روک دی گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران زرکون نے بتایا کہ پاک ایران سرحد پر مکمل اسکریننگ کے بعد ہی آمدورفت ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یومیہ سیکڑوں افراد تفتان بارڈر سے آتے جاتے ہیں، ایران سے آنے والوں کو آبزرویشن میں رکھا جائے گا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران زرکون نے یہ بھی بتایا کہ 100بستروں پر مشتمل موبائل ہیلتھ یونٹ تفتان پہنچا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: کورونا کے مریضوں کیلئے قرنطینہ کا دورانیہ بڑھانے پر غور
واضح رہے کہ پڑوسی ملک ایران میں کورونا وائرس سے ایک اور شخص کے جان کی بازی ہار جانے کے بعد ایران میں اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے، جبکہ اب تک وہاں کورونا وائرس سے متاثرہ 28 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔
کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے آج سے تہران اور قم سمیت ایران کے 14 صوبوں میں اسکول، یونی ورسٹیاں اور ثقافتی مراکز بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
بگڑتی صورتِ حال کے باعث قم میڈیکل اینڈ سائنس یونیورسٹی کے سربراہ نے ’قم کی مدد کرو‘ کے عنوان سے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہم فرنٹ لائن پر ہیں ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے بھی ایران کی صورتِ حال کو انتہائی تشویش ناک قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: روس کورونا سے متعلق غلط اطلاعات پھیلا رہا ہے، امریکا
دوسری جانب پاکستان نے ایران میں کورونا وائرس پھیلنے پر سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے حفاظتی ڈیسک قائم کر دی ہے۔
صوبائی محکمۂ صحت کے مطاق 6 رکنی ٹیم کوئٹہ سے تفتان پہنچ گئی ہے جو مقامی اہلکاروں کو ضروری تربیت دے گی۔
ایف آئی اے حکام نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ایران سے روزانہ 300 سے 700 افراد کی آمد و رفت ہوتی ہے۔