• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی دارالحکومت میں امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں انتہا پسند سنگھ پریوار کے مسلح ہندو جتھوں نے مسلمانوں کا جو قتلِ عام شروع کیا تھا اس نے1947 کے مسلم کش فسادات کی یاد تازہ کر دی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ’’بھارت صرف ہندوئوں کے لئے‘‘ نعرے لگانے والے مشتعل بلوائی جنہیں پولیس کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ مسلمانوں، اُن کی املاک، مساجد، خانقاہوں، گھروں، دکانوں، پیٹرول پمپوں اور گاڑیوں پر حملے کر رہے ہیں اور لوٹ مار کے بعد آگ لگا رہے ہیں۔ دہلی میں دہائیوں بعد بدترین مسلم کش فسادات میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 34ہو چکی ہے۔ سینکڑوں شدید زخمی ہیں جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے اور خدشہ ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ سکتی ہے دہلی کے مودی مخالف وزیراعلیٰ کیجریوال نے بھارتی وزیر داخلہ سے کہا ہے کہ پولیس ناکام ہو گئی ہے۔ امن و امان کے تحفظ کے لئے فوج بلائی جائے لیکن ان کی درخواست مسترد کردی گئی ہے اور دہلی ہائیکورٹ کے اس جج کا بھی تبادلہ کر دیا گیا ہے جس نے پولیس کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم جاری کیا تھا۔ کانگریسی رہنما سونیا گاندھی نے مسلمانوں کے قتلِ عام کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے سیکولرازم کو خیرباد کہہ کر ہندو توا کے نظریے پر عمل پیرا مودی حکومت کے متنازع شہریت بل کے خلاف یوں تو پورے بھارت میں مسلمان دوسری اقلیتیں اور خود ہندو بھی پُرامن مظاہرے کر رہے ہیں لیکن دہلی میں فسادات کی آگ اس وقت بھڑک اٹھی جب امریکی صدر کے اعزاز میں راشٹرپتی بھون میں عشائیہ دیا جا رہا تھا اور صدر ٹرمپ نام نہاد مذہبی آزادی پر مودی کی تعریف کر رہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس صورتحال پر عالمی برادری کو متنبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو یرغمال بنانے کے بعد اب 20کروڑ بھارتی مسلمان نسل پرست مودی حکومت کے نشانے پر ہیں جس سے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے دنیا اس پر فوری ایکشن لے۔ انہوں نے کہا کہ نازیوں کے فلسفے سے متاثر آر ایس ایس کے نفرت انگیز نظریے نے ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک کو یرغمال بنا لیا ہے جس سے وہاں اقلیتوں کی قتل و غارت کے دروازے کھل گئے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارتی مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کچھ کرنے کا یہی وقت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ویب سائٹ ٹویٹر بیان میں وارننگ دی ہے کہ پاکستان میں کسی نے غیر مسلم شہریوں پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی یا کسی کی عبادت گاہ کو بُری نظر سے دیکھا تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ ہماری اقلیتیں اس ملک کی برابر کی شہری ہیں۔ جن کا تحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس نے بھی دہلی کے مسلم کش فسادات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال نہایت سنگین ہے بھارتی حکومت تشدد کو روکے اور مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم کرنے کے خلاف پُرامن احتجاج کی اجازت دے۔ صدر ٹرمپ نے بھارت میں مذہبی آزادی کا جو ذکر کیا تھا اس کا مظاہرہ انہوں نے دہلی میں اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں اقلیتوں کے حق میں جو بیان دیا ہے وہ بھی ان کے لئے چشم کشاہے۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ اقلیتوں کے حقوق اور شہری آزادیوں کا اصل محافظ پاکستان ہے یا بھارت۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا انتباہ بھی موقع کی مناسبت سے بروقت ہے۔ بھارت لیاقت نہرو پیکٹ کے تحت بھارتی مسلمانوں کے تحفظ کا قانونی طور پر پابند ہے لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس کے بر خلاف ہے اس صورتحال میں عالمی برادری، خاص طور پر امریکہ اور دوسری بڑی طاقتوں کو چاہئے کہ وہ جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت پر 20کروڑ سے زائد مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے سیاسی اخلاقی اور سفارتی دبائو ڈالیں اور ضروری ہو تو اس پر پابندیاں بھی لگائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین