کراچی(عبدالماجد بھٹی،اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ اور ماضی کے عظیم فاسٹ بولر وقار یونس نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے والے فاسٹ بولر وہاب ریاض اور محمد عامر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نومبر میں آسٹریلیا کے مشکل دورے سے قبل سینئر بولروں وہاب ریاض اور محمد عامر نے پاکستانی ٹیم کو دھوکا دیا، اچانک فیصلے سے ٹیم کو جھٹکا لگا۔ کون سا کھلاڑی کونسا فارمیٹ کھیلنا چاہتا ہے انہیں آپ روک نہیں سکتے لیکن ان کی ریٹائر منٹ کے بارے میں پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔ اس میں کرکٹ بورڈ کی رضامندی ضروری ہے ۔ وہاب اور عامر نے اپنا فیصلہ کرتے وقت سوشل میڈیا سہارا لیا اور بورڈ کو بتانے کی زحمت نہیں کی۔ ایسے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔ وہ پیر کو سڈنی سے پاکستانی صحافیوں کے ساتھ ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہاب اور عامر کے مشکل دورے سے قبل اہم فیصلے کی وجہ سے ہم نوجوان بولروں کی جانب گئے۔ موسی اور نسیم ابتدا میں ناکام رہے لیکن نسیم نے پاکستان آکر میچ جتوائے۔ کھلاڑی لیگز کو ترجیح دے کر ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ٹوئٹر پر ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا اعلان دکھ کی بات ہے۔ ہمیں اس کا نقصان وقتی طور پر ہوا لیکن اب بھی وہاب اور عامر وائٹ بال کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ میں اس لئے تنقید کررہا ہوں کہ اہم ٹور سے پہلے ریٹائر ہوجانے اور مڈل سیکس کے لئے چار روزہ میچ کھیلنا کسی بھی طرح اچھی روایت نہیں ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کے باوجود اس بات کی حمایت کی کہ انہیں محدود اوورز کی کرکٹ جاری رکھنی چاہیے اور موقع بھی دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل سے ہمیں دلبر حسین جیسا بولر ملا ہے ، ہمیں ٹیسٹ کرکٹ کے لئے میچور بولروں کی ضرورت ہے۔ آٹھ سے دس بولروں کا گروپ بن جائے تو پریشانی کم ہوجائے گی۔ہمارے موجودہ بولرز اٹھارہ ماہ میں ٹیم کو آگے لے جاسکتے ہیں۔ محمد عباس ،محمد عامر، وہاب ریاض، نسیم شاہ ،شاہین شاہ، عثمان شنواری، موسی خان، حسنین اور چند نئے بولروں کے ساتھ ایک گروپ تیار کررہا ہوں۔ زیادہ تر بولر نوجوان اور اسپیڈ والے ہیں تجربہ انہیں وقت کے ساتھ ساتھ ملے گا۔ پول جتنا بڑا ہوگا مقابلے کا رجحان زیادہ ہوگا۔ نوجوان بولر کیریئر کے آغاز میں زخمی ہوئے ہیں اور مزید زخمی ہوکر مضبوط ہوں گے۔ کوشش ہوگی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل انہیں تیار کروں۔ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے بولروں میں تبدیلی کی جاسکتی ہے لیکن ٹیسٹ میں زیادہ تبدیلی نہیں ہوتی، ٹیسٹ میں ان بولروں پر فوکس کرنا ہوگا جو آٹھ دس سال کھیل سکیں۔ اس وقت ہمارے پاس سب انڈر19کے بولر ہیں۔ اس ٹیلنٹ کو پالش کرنے کی ضروت ہے۔ ماضی کے عظیم فاسٹ بولر نے کہا کہ کورونا کا گیپ طویل ہوگیا تو سوچنا ہوگا کس طرح کھلاڑیوں کو تازہ دم رکھنا ہے۔ روٹیشن کی پالیسی سے ٹیم کو فائدہ پہنچتا ہے۔ وقار یونس نے ایک صحافی کو کہا کہ ہم پر اعتماد کریں، رکی پونٹنگ کے بجائے اپنے لوگوں کی باتوں کو اہمیت دیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کی اہمیت اپنی جگہ لیکن صدف حسین اور تابش خان کو نہیں کھلاسکتے ،ان کی عمر زیادہ ہوچکی ہے ۔ وقار یونس نے کہا کہ آسٹریلیا میں ہم ہمیشہ مشکل میں رہے ہیں۔ بھارت بھی آسٹریلیا میں کم کم جیتی ہے۔ ہمارے پاس بڑے بڑے بولر رہے ہیں ، آسٹریلیا میں نہ جیتنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔