سعودی عرب ہی نہیں امریکا، یورپ، افریقہ سمیت جنوب مشرقی ایشیا اور بہت سے ممالک اس وباکی لپیٹ میں ہیں۔ سعودی عرب نے طبی انتظامات میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وزارت صحت کے لاکھوں ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف،ادارے، رضاکار، سیکورٹی ادارے، وزارت دفاع، داخلہ، اسلامی امور، حج وعمرہ یعنی درجنوں وزارتوں کے ساتھ ساتھ علماء کونسل، سعودی شہری،لاکھوں مقیم تارکین وطن، اس وبائی مرض کے انسداد میں ٹیم ورک کررہے ہیں اور ہرایک کو ایک دوسرے کا بھرپور تعاون ہے۔ جس وقت لاک ڈان کی پاکستان یا دوسرےممالک اپنی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف تھے، اس سے پہلے ہی سعودی عرب میں شاہی فرمان کے ذریعے اسےنافذ کیا جا چکاتھا اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کم سے کم اموات ہوئیں اوراب زیادہ ترمریض صحتیابی کے بعدقرنطینہ سے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہورہےہیں۔
مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ کے کچھ محلے، طائف، دمام، قطیف اور کئی شہروں میں جزوی اور 24 گھنٹوں کے لیےکرفیو نافذ ہے، تاہم اس میں کئی گھنٹوں کی چھوٹ بھی دی جارہی ہے تاکہ لوگ سودا سلف لا سکیں، لیکن مجمع لگانے یا فاصلےرکھنے کی پابندی بھی ہے۔خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت کی روشنی میں لاءانفورسمنٹ ایجنسیز نے ضوابط کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔سعودی عرب میں کورونا پر قابو پانے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ترجمان سعودی وزارت صحت ڈاکٹر محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ ایک مریض کی وجہ سے 70 افراد کو وائرس منتقل ہواہے ، ہمیں بڑے چیلنج کا سامنا ہے ،وزارت کی ہدایات پر جتنا سختی سے عمل کیا جائے گا اتنی جلدی وائرس پر قابو پایا جاسکے گا۔
دنیا بھر میں سوشل میڈیاکےذریعے اس سال حج نہ ہونےکی افواہوں کی تردید اس بات سے ہوئی، جب وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر صالح بنتن نے خانہ کعبہ کے سامنے اعلان کیا کہ دنیا بھر کے ممالک حج انتظامات کے سلسلے میں ابھی معاہدے نہ کریں’ سعودی عرب 1200 عمرہ زائرین جو اب تک واپس نہیں جاسکے ان کی میزبانی کررہا ہے، سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر صالح بنتن نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے حوالے سے منظر نامہ صاف ہونے تک حج اور عمرے کے انتظامات کے سلسلے میں انتظار کریں۔وزیر حج نے اطمینان دلایا ہے کہ سعودی عرب عازمین حج کے استقبال اور انہیں تمام خدمات فراہم کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے، تاہم سعودی عرب کی پہلی ترجیح حجاج کرام کی صحت و سلامتی ہے۔
قونصل جنرل آف پاکستان خالد مجیدنے مملکت میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد مملکت کے مغربی ریجن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے سعودی حکومت کا کورونا وائرس کے چیلنج پر اپنے شہریوں کے لیے احتیاطی اور موثر حفاظتی اقدامات پر مکمل حمایت کا اظہارکیا ہےاور کہا ہے کہ کورونا سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیےخادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت قابل تعریف ہے۔سعودی حکومت کے بیان کردہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور اس سلسلے میں سعودی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔قونصلیٹ جدہ مغربی خطے میں پاکستانی کمیونٹی کے لئے مندرجہ ذیل رابطہ نمبروں پر کسی بھی معلومات / رہنمائی / ہنگامی صورتحال کے لئے چوبیس گھنٹے قابل رسائی رہے گا۔
012-6692371, 012-6691046, 012-6691047, 012-6691051
سعودی حکومت نے نجی اداروں اوراقتصادی سرگرمیوں پر کورونا وائرس سے پڑنے والے نقصانات کا بوجھ کم کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے 120 ارب ریال (32ارب ڈالر) سے زیادہ کا بجٹ مختص کیاگیا ہے ،جس پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے بتایا کہ ’نجی اداروں خصوصاً چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں اور اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی اقتصادی سرگرمیو ں کی مدد کے لیے اسپیشل اسکیمیں تیار کی گئی ہیں، اسپیشل اسکیموں کا مجموعی بجٹ 70 ارب ریال سے زیادہ کا ہوگا۔ ان کے تحت نجی اداروں کو نقدی فراہم کرنے کے لیے بعض سرکاری واجبات معاف کیے جائیں گے اور کئی کی ادائیگی ملتوی کر دی جائے گی‘۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ’ سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے بینکوں ، مالیاتی اداروں ، چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کے لیے ان دنوں پچاس ارب ریال کی سبسڈی کا پروگرام منظور کیا ہے‘۔کورونا وائرس کے نقصانات سے بچانے کے لیے کئی ہنگامی پروگرام ، اسکیمیں اور اقدامات طے کیے گئے ہیں۔
1۔ ایسے غیر ملکی کارکن جن کے اقاموں کی میعاد ختم ہوگئی ہو ان کے اقاموں میں تین ماہ کی توسیع مالی معاوضے (expat levy) کے بغیر کر دی جائے گی۔ توسیع 30 جون 2020 تک کے لیے ہوگی۔
2۔ آجروں کو ایسے ورکنگ ویزوں کی فیس واپس کردی جائے گی جن سے سعودی عرب آنے جانے پر عائد پابندی کے دوران فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔آجروں کو یہ فیس ایسی صورت میں بھی واپس کی جائے گی جبکہ ورکنگ ویزے پاسپورٹ پر اسٹمپ کیے جاچکے ہوں۔آجروں کو اختیار ہوگا کہ وہ ایسے ورکنگ ویزوں میں تین ماہ کی توسیع بغیر فیس کرالیں جو سعودی عرب آنے جانے پر پابندی کی وجہ سے استعمال نہ کیے جاسکے ہوں۔وہ اقامے جو 18 مارچ کو ختم ہورہے تھے تارکین وطن کے ایسے اقامے ابشر سسٹم کے ذریعے 3ماہ کے لیے خادم حرمین شاہ سلمان کی ہدایت پر کسی فیس کے بغیر تجدید کردی گئی ہے جو جون 2020ء کےآخرتک validرہے گا۔
3۔ آجر سعودی عرب آنے جانے پر پابندی کی وجہ سے استعمال نہ کیے جاسکنے والے خروج و عودہ(ایگزٹ ری انٹری) ویزوں میں تین ماہ کی توسیع کسی فیس کے بغیر کراسکتے ہیں۔
4۔ سعودی حکومت نے سرمایہ کاروں کو تین ماہ کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس ، منتخب اشیا کے ٹیکس، انکم ٹیکس، زکوٰۃکے اقرار ناموں وغیرہ سے متعلق متعدد سہولتیںفراہم کی ہیں۔
5۔ تیس دن تک درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی کی وصولی بینک گارنٹی کی صورت میں ملتوی کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ یہ سہولت آئندہ تین ماہ تک دی جاتی رہے گی۔
6۔ نجی اداروں پر بلدیاتی کونسلوں کی فیس اور بعض سرکاری خدمات کی فیس کی ادائیگی تین ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔ کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والی سرگرمیوں پر ادائیگی کے دورانیہ میں توسیع کے ضروری ضابطے بھی مقرر کردیے گئے۔
7۔ سعودی حکومت نے سنہ2020ء کے آخر تک دیے گئے قرضوں کی فیس کی ادائیگی سے معافی ، فنڈنگ اور قرضوں کی منظوری کے اختیارات وزیر خزانہ کو تفویض کردیے۔الشرق الاوسط کے مطابق سعودی حکومت نے وزیر خزانہ کی زیر صدارت بااختیار کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جو سہولتوں ، ترغیبات اور قومی ترقیاتی فنڈ کی اسکیموں یا فنڈزاور بینکوں کے لیے فارمولے ترتیب دے گی۔یہ کمیٹی کورونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کی روشنی میں غیرمعمولی اقتصادی صورتحال کا دباؤ کم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کے فیصلے کرے گی۔
اس کمیٹی میں وزیر اقتصاد و منصوبہ بندی، وزیر تجارت، وزیر صنعت و معدنیات، قومی ترقیاتی فنڈ کے ڈپٹی چیئرمین اور قومی ترقیاتی فنڈ کے گورنر ممبر ہوں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی زد میں دنیا کے بیشتر ممالک آچکے ہیں۔ اس کا تقاضا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک جی 20 کے توسط سے مل کر موجودہ مرحلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات اور انسانی و مادی نقصانات کا دائرہ محدود کرنے کی کوشش کریں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کورونا وائرس کے حوالے سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متاثر ہونے والے نجی شعبے کی معاونت کے لیے 9 ارب ریال کا امدادی پیکیج مختص کرنے کا اعلان کیا ہے ۔سعودی کارکنوں کو 3 ماہ تک سوشل سکیورٹی انشورنس کی جانب سے 9 ہزار ریال تک ماہانہ ادا کیے جائیں گے تاکہ انہیں معاشی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔امدادی پیکیج کے لیے کلیم کرناہو گی۔سوشل سیکورٹی انشورنس کے قانون کے تحت شاہی احکامات کے مطابق ایسے ادارے جہاں سعودی کارکنوں کی تعداد 5تک ہے انہیں 100فیصد امداد دی جائے گی، سعودی وزیر خزانہ محمد عبداللہ الجدعان نے بتایابے کہ وہ ادارے جہاں سعودی کارکنوں کی تعداد 5فیصد سے زائد ہے انہیں 70فیصد امدادفراہم کی جائے گی۔
قانون کے مطابق آجر کو اس بات کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ ’کورونا ‘ کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات میں جب تک انہیں سوشل سیکورٹی انشورنس کی جانب سے امداد فراہم کی جارہی ہے، کارکن سے کام لے۔نجی شعبے میں رجسٹرڈ سعودی کارکنوں کی اس و قت تعداد تقریباً بارہ لاکھ سے زائد ہے۔