وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کہتے ہیں کہ کراچی، لاہور اور پشاور میں بھی کورونا کیسزکی تعداد بڑھ رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 359 اور کے پی میں 177 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاوَن کیا گیا، لاڑکانہ، کوئٹہ میں بھی کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق صحت کے ڈیٹا کیلئے ایک پورٹل بن چکا ہے، خوشی ہے کہ کورونا سے متعلق قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں، زیادہ بڑے فیصلے ہو چکے ہیں، اب عملدرآمد کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال میں لمبے عرصے تک لوگوں سے روزگار نہیں چھینا جاسکتا، بجائے تمام ملک کو بند کرنے کے کورونا سے متاثرہ مخصوص علاقے بند کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسے نظام کی ضرورت ہے کہ معیشت کا پہیہ بھی چلے اور لوگوں کا تحفظ بھی ہو، تمام ادارے مل کر مربوط نظام کے تحت کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ساڑھے 13 ہزار کورونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں، ملک میں 70لیب ہیں جہاں کورونا ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں۔
وفاقی وزیراسد عمر نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نظام نے کام کرنا شروع کر دیا ہے، خیبر پختون خوا میں کچھ مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ رات تک ملک بھر میں 165 افراد وینٹی لیٹر پر تھے، ایپ کے ذریعے ملک بھر کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کا اسٹیٹس اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: چھوٹی مارکیٹیں، دکانیں کھولنے کا فیصلہ کر لیا، اسد عمر
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ ایپ کے ذریعے مریض کو قریبی اسپتال اور وینٹی لیٹر کی دستیابی کا علم ہوسکے گا، عوام سے اپیل کے کورونا علامات پر ٹیسٹ کرائیں یہ سب کیلئے ضروری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام اقدامات ایک طرف، کورونا کی روک تھام ہر شخص کی انفرادی ذمے داری ہے، خوشی ہے کہ قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ زندگی کا پہیہ چلانے کے ساتھ جانوں کا تحفظ بھی کرنا ہے، سب مل کر ایک مربوط نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں سے لمبے عرصے تک روزگار نہیں چھینا جا سکتا، کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر مسلسل کام کر رہا ہے، تمام ملک بند کرنے کے بجائے مخصوص علاقوں پر فوکس ہوگا۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ امید ہے کہ این سی سی کے فیصلے پر قومی اتحاد کے ساتھ عملدرآمد ہوگا، نشاندہی کرنی ہے کہ کس علاقے میں کیسز زیادہ اور وائرس پھیل رہا ہے۔