• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ایچ ایف میں تبدیلی کے بغیر اچھے نتائج ممکن نہیں

نویدعالم (سابق ہاکی اولمپئین)

کرونا وائرس نے جس انداز سے دنیا بھر میں تباہی پھیلائی اسی طرح پی ایچ ایف کے عہدیدار پاکستان ہاکی کیلئے کرونا وائرس بن چکے ہیں۔ 2008 سے پی ایچ ایف کے عہدے میوزیکل چیئر بنے ہوئے ہیں.گھوم پھر کر وہی چہرے مختلف عہدوں پر تعینات ہوکر پاکستان ہاکی کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہے۔ یہ وہی چہرے ہیں جن پر کئی الزامات لگتے رہے ہیں، قریبی رشتے داروں کو پی ایچ ایف کا کرتا دھرتا بنا دیا گیاہے ،جن کا ہاکی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں رہا ہے، پاکستان ہاکی عالمی رینکنگ پر 12ویں سے 17 ویں نمبر پر پہنچ چکی ہے جو کہ تاریخ میں پہلی بار پوری دنیا میں پاکستان کے لئے بدنامی کا باعث بنا ہے۔

بحیثیت ڈائریکٹر ڈومیسٹک اینڈ ڈویلپمنٹ میرے پاس پورے پاکستان کی ڈسٹرکٹس کا ڈیٹا موجود تھا جس میں گراس روٹ سے بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں ہر مشتمل ایک نیا ٹیلنٹ مستقبل کیلئے سامنے لایا گیا تھا.مگر افسوس پی ایچ ایف کے کرتا دھرتاؤں کی اقرباء پروری نے وہ تمام ٹیلنٹ ضائع کردیا۔ ہمارے پاس 40 کے قریب ڈیپارٹمنٹ کی ٹیمیں موجود تھیں۔ 2015 میں جب سے پی ایچ ایف میں بڑے عہدے پر تبدیلی لائی گئی بربادی کا آغاز شروع ہوا۔ مختلف ڈیپارٹمنٹس بند ہونا شروع ہوگئے.پی ایچ ایف کی جانب سے ڈیپارمنٹ سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ ایک طرف پی ایچ ایف ملازمین کی تنخواہوں کا رونا روتی ہے تودوسری جانب پی ایچ ایف میں بھائی کزن بھانجے مسلط کردیئے گئے۔ 

قوم پی ایچ ایف کے حکام سے سوال کرتی ہے کہ 2008 سے لیکر آج تک اربوں روپوں کو جو فنڈ ملا وہ کہاں خرچ ہوا.گزشتہ دنوں سندھ جکومت کی جانب سے مزید دس کروڑ کی گرانٹ جاری ہوئی،آج پاکستان ہاکی فیملی سے تعلق رکھنے والا ہر سطح کا کھلاڑی پریشان ہے۔ پی ایچ ایف کی جانب سے مستحق کھلاڑیوں و آفیشلز کیلئے کسی قسم کا ریلیف فنڈ کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی صوبائی ایسوسی ایشنز کو کھلاڑیوں کی فلاح بہبود کیلئے پالیسی کا اعلان کیا گیا، اس وقت پاکستان ہاکی میں بہتری کے لئے ضروری ہے کہ مخلص اور ایمان دار لوگوں کو آگے لایا جائے تاکہ پاکستان ہاکی ماضی کے جیت کے ٹریک پر واپس آسکے۔

تازہ ترین
تازہ ترین