قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اصلاح الدین نے سابق کپتان حنیف خان کی جانب سے اپنے اوپر کی جانے والی تنقید پر کہا ہے کہ میں کسی بھی عہدے پر اعزازی طور پر کام کیا اور کبھی بھی اپنے بھائی ، بھتیجے،بھانجے اور بچوں کو قومی سطح پر آگے لانے کی کوشش نہیں کی، انہوں نے کہا کہ میں حنیف خان کی عزت اور احترام کرتا ہوں ، وہ میری کپتانی میں کھیل چکے ہیں، بطور کوچ میرے ساتھ کام کیا،وہ میرے چھوٹے بھائی کی طرح ہیں اور ہمیشہ رہنگے۔
جہاں تک پی ایچ ایف میں عہدہ حاسل کرنے کا الزام ہے مجھے کبھی اس کی لالچ نہیں رہی، حنیف خان اس کا ثبوت پیش کریں ، ایف آئی ایچ کے رولز بورڈ میں 17سال تک رہا 12سال ایشین ہاکی فیڈریشن کے ساتھ وابستہ رہا، مگر پاکستان سے عزت اور شہرت حاصل کرنے کی وجہ سے مجھے جب بھی پی ایچ ایف کسی بھی کام کے لئے بلائے گی، اس کی مدد کرنا میرا قومی فریضہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے 1988میں پہلی بار قومی ٹیم میں منیجر اور ہیڈ کوچ کی ذمے داری دی گئی تو اس وقت قومی ہاکی ٹیم لندن ورلڈ کپ میں 11ویں پوزیشن پر آئی تھی جس کے کپتان حسن سردار تھے،1989میں پاکستان نے لکھنو میں انٹر نیشنل ہاکی ٹور نامنٹ جیتا، اس کے بعد دہلی میں ایشیا کپ جیتا1990میں بیجنگ میں ایشین گیمز جیتا جبکہ 1986میں ٹیم چوتھی پوزیشن پر تھی،1990میں ورلڈ کپ کے فائنل میں ٹیم ہا لینڈ سے ہاری، 1990کی چیمپئینز ٹرافی میں سات ٹیموں کی موجودگی میں فائنل جیتا،1991کی چیمپئنز ٹرافی میں دوسری پوزیشن حاصل کی اور اگلے سال بھی دوسری پوزیشن پر رہی،1992کے اولمپکس گیمز بارسلونا میں برانز میڈل جیتا،1998میں بھارت کے خلاف نو ٹیسٹ میچوں کی سیریز جیتی، آ سٹریلیا کی سر زمین پر اس کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز برابر کھیلی، اسی سال نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز جیتی، 2000کے اولمپکس گیمز میں چوتھی پوزیشن حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ میں طویل عرصے کے لئے کوچ یا منیجر نہیں رہا ہے درمیان میں نئی انتظامیہ کے آنے سے ٹیم کی کار کردگی متاثر ہوتی رہی2007میں مجھے دوبارہ ذمے داری دی گئی تو ماسکو میں فور نیشن ٹور نامنٹ میں فتح حاصل کی۔
بطور چیف سلیکٹر اور ٹیم آفیشل میں نے سہیل عباس سمیت کئی اچھے کھلاڑی پاکستان کو ہاکی کو دئیے، بطور چیف سلیکٹر جب شہنا ز شیخ ٹیم کے منیجر تھے ان کو مشاورت سے مضبوط ٹیم بناکر دی جس نے چار ایونٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کی اس میں ایشین گیمز اور چیمپئینز ٹرافی جیسے ایونٹ بھی شامل ہیں، میری خواہش ہے کہ حنیف خان بھی اپنی کپتان، اور ٹیم آ فیشل کے حوالے سے کار کردگی میڈیا کے سامنے لائیں۔