جمیل احمد
کرونا وائرس کی وباء سے جہاں دوسرے شعبہ جات متاثر ہوئے ہیں وہیں کھیلوں کی سر گرمیاں بھی برُی طرح سےماند پڑی ہوئی ہیں اور ہر طرف بے یقینی کی سی کیفیت ہے سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس وباء کے جانے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے جس کی وجہ سے پوری دُنیا پریشانی کا شکار ہے اور دنُیا نے اس وباء سے مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے اور آہستہ آہستہ زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے اور لوگوں نے حکومتی ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے معمولات آغاز کردیا ہے۔
بیشتر ملکوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے شروع ہوچکی ہیں جن میں اٹلانٹا فٹبال لیگ ، انگلش پرئیمئیر لیگ اور نیوزی لینڈ میں رگبی کے مقابلے قابلِ ذکر ہیں اسی کے ساتھ ساتھ جولائی کے دوسرے ہفتے سے انگلینڈ اور ویسٹ انڈیذ کے مابین ٹیسٹ سیریز سے بین الااقوامی سطح پر کرکٹ سرگرمیوں کا بھی آغاز بھی ہوجائےگا اس کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ ٹیم بھی نگلینڈ پہنچچکی ہے یقیناً ان دو سیریز کے کامیاب انعقاد کے بعد دیگر ممالک میں بھی کرکٹ سرگرمیوں کا آغاز ہو جائے گا انگلینڈ میں منعقدہ ان دونوں سیریز کے کامیاب انعقاد پر ہی بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کی بحالی کا انحصار ہوگا۔
اب کچُھ بات کر لیتے ہیں پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ دیگر کھیلوں کی بحالی کی جو ایس اوپیز کو مدِ نظر رکھ کر کھیلے جا سکتے ہیں جہاں تک کرکٹ کا تعلق ہے تو پی سی بی نے کچھ تاخیر سے فرسٹ کلاس سیزن 21-2020 کے انعقاد کا عندیہ دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ پی سی بی اور حکومتِ وقت باہمی مشاورت سے ایس او پیز پر عمل درآمد کراکے ملک میں فرسٹ کلاس کرکٹ کے ساتھ ساتھ مقامی کرکٹ کی سرگرمیاں بھی بحال کرسکتا ہے۔
جس کے لئے دوسرے شعبہ جات کی طرح کرکٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ دوسرے کھیلوں کے لئے بھی ایس او پیز بنانا ضروری ہیں کھیلوں کی بحالی کے لئے مختلیف ایسوسی ایشنز اور فیڈریشنز کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا کرکٹ کی بحالی کے لئے ایس او پیز کے سلسلے میں چند تجاویز کے مطابق گراونڈ میں تماشائیوں اور بچوں کا داخلہ ممنوع ہو، ٹیموں کے گراونڈ میں آنے سے پہلے گراونڈ انتظامیہ مین گیٹ پر سینیٹائزر رکھے اور ڈریسنگ روم میں جانے سے پہلے ہر کھلاڑی اور میچ آفیشلز سینیٹائزر سے اپنے ہاتھوں کو صاف کرکے ڈریسنگ روم میں داخل ہو ، گراونڈ انتظامیہ کی یہ بھی ذمہ داری ہو کہ وہ میچ سے قبل اور میچ کے بعد کلورین یا ڈیٹول کے پانی سے اچھی طرح ڈریسنگ رومز کی صفائی کو یقینی بنائیں امپائرز یا میچ ریفری کی ذمہ داری ہو کہ وہ ٹاس سے قبل سکّے کو سینیٹائزر سے اچھی طرح واش کرلے ڈریسنگ روم میں کھلاڑی سماجی فاصلے کا خیال کرتے ہوئے ماسک لگا کر تین فٹ کے فاصلے پر بیٹھیں اور پانی کی بوتل اپنے ساتھ لائیں، فیلڈنگ کے دوران امپائرز کے پاس سینیٹائزر موجود ہو۔
جس سے فیلڈنگ کرنے والی ٹیم کے کھلاڑی اور بولرز وقتاً فوقتاً اپنے ہاتھ واش کرتے رہیں، فیلڈنگ کے دورانِ ماسک استعمال کرنے کی پابندی نہ ہو اگر کوئی کھلاڑی فیلڈنگ کے دوران بھی ماسک استعمال کرنا چاہے تو اُس کو اجازت ہونی چا ہئے۔فیلڈنگ کے دورانِ کوئی کھلاڑی اپنا سامان مثلاً کیپ ، چشمہ اور موبائل وغیرہ امپائر کے پاس نہ رکھوائے ، دورانِ فیلڈنگ بولرز اور فیلڈرز گیند کو تھوک نہیں لگا سکیں گے۔
یہ ذمہ داری امپائرز کی ہوگی کہ وہ کھلاڑیوں پر نظر رکھیں، دوران فیلڈنگ وکٹ گرنے کی صورت میں جشن نہ منائیں ایک دوسرے سے فاصلے پر رہیں میچ ختم ہونے کے بعد ایک دوسرے سے مصافحہ نہ کریں ان تمام ایس اوپیز پر عمل درآمد کرنا کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہے اگر وہ اس پر عمل درآمدکریں گے تو کرکٹ کی بحالی کے امکانات جلد روشن ہوسکتے ہیں بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ بہت سخت ایس اوپیز ہیں مگر ایسا ہرگز نہی ہے جب کھلاڑی، میچ آفیشلز اور گراونڈ کی انتظامیہ ان ایس او پیز کی عادی ہو جائیں تو یہ عمل خاصہ آسان ہوجائے گا۔
یہ صرف تجاویز ہیں ان میں رد و بدل بھی ہوسکتی ہے مقصد صرف کرکٹ کی سرگرمیاں بحال کرنا ہیں تاکہ امپائرز ، اسکوررز ، گراونڈز مین اور کھیلوں کا سامان فروخت کرنے والے دوکانداروں کو مالی بحران سے بچایا جا سکے اور قوم کے نوجوانوں کو مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر روشن مستقبل کی نوید سُنائی جا سکے۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ آج سے تقریباً دو ہفتے بعد انگلینڈ اور ویسٹ انڈیذ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا آغاز ہونے جارہا ہے اس سیریز کے دوران بھی ایس اوپیز کے حوالے سے کافی مدد مل سکتی ہے کرکٹ کے ساتھ ساتھ دوسرے کھیل بھی اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کھلاڑی احساسِ محرومی کا شکار ہورہے ہیں ان میں بہت سے کھیل ایسے ہیں جو ایس او پیز کو مد نظر رکھ کر باآسانی کھیلے جا سکتے ہیں۔
ان میں بیڈ منٹن، ٹیبل ٹینس، ہاکی،فٹبال، جمناسٹک، ایتھلیٹکس،سوفٹ بال، لان ٹینس،اسکوائش، فٹسال، سیپک ٹاکرا،آرم ریسلنگ،کھو کھو، باسکٹ بال، کیرم،شطرنج، بلیئرڈ اور ان جیسے دوسرے گیمز جس میں کھلاڑی ایک دوسرے سے فاصلے پر ہوتے ہیں مذکورہ گیمز اور ان جیسے دوسرے گیمز کی ایسوسی ایشنز اور فیڈریشنز اس سلسلے میں حکُامِ بالا سے بات کریں اور ان کو ایس او پیز بناکر دیں تاکہ کھلاڑیوں میں پھیلی ہوئی بے چینی اور مایوسی کو ختم کیا جا سکے۔