• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ کراچی کا 24 ارب 84 کروڑ کا ٹیکس فری بجٹ منظور، سندھ حکومت فوری فنڈ دے، میئر

بلدیہ کراچی کا 24 ارب 84 کروڑ کا ٹیکس فری بجٹ منظور


کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمی کراچی کا 24 ارب 84 کروڑ 59 لاکھ کا ٹیکس فری بجٹ منظور ،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی نےکہا کہ کے ایم سی کے پاس نالوں کی صفائی کے لئے فنڈز نہیں ہیں لہٰذا حکومت سندھ سے درخواست ہے کہ وہ اس سلسلے میں فوری فنڈز جاری کریں تاکہ کراچی کے شہری کسی بھی ممکنہ اربن فلڈ سے بچ سکیں، گزشتہ سال رکھی گئیں ترقیاتی اسکیمیں فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث مکمل نہیں ہوسکیں، کراچی کی 400ترقیاتی اسکیمیں بری طرح متاثر ہوئیں۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے آئندہ مالی سال 2020-21کیلئے 24 ارب 84 کروڑ 59 لاکھ 86 ہزار روپے میزانیہ کی منظوری دے دی کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کی300 اسکیموں پر کاموں کا باقاعدہ آغاز نہیں ہوسکا پرائم منسٹر پیکیج میں کراچی کیلئے سوا چھ ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دی جاچکی ہے جس میں سے ایک ارب روپے کے ایم سی کو مل چکے ہیں،بقایا رقم اگست 2020 تک مل جائے گی، اس موقع پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی شدید مذمت اور شہید افراد کی مغفرت کیلئے دعا کی گئی، میئر کراچی وسیم اختر نے پیر کو میزانیہ منظوری کیلئے کے ایم سی کونسل میں پیش کیا، تقریباً 1 کروڑ روپے سے زائد کے فاضل میزانیہ میں اخراجات کا تخمینہ 24 ارب 83 کروڑ 54 لاکھ 22 ہزار روپے لگایا گیا ہے، اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن اورمیٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن بھی موجود تھے، بجٹ میں کل آمدن (Current Receipts) میں 20 ارب 67 کروڑ 60 لاکھ 60 ہزار روپے اور (Capital Receipts) 1ارب 66 کروڑ 94 لاکھ 26 ہزار روپے جبکہ فنڈز برائے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی 2 ارب 50 کروڑ 5 لاکھ روپے ہے۔ اسی طرح اسٹیبلشمنٹ اخراجات 15 ارب 57 کروڑ 38 لاکھ 77 ہزار روپے اور Contingent،2 ارب 15 کروڑ 36 لاکھ 55 ہزار روپے ریپیئر اور مینٹیننس 21 کروڑ 96 لاکھ 45 ہزار جبکہ ڈیویلپمنٹ پروجیکٹس / کاموں کا تخمینہ 4 ارب 38 کروڑ 77 لاکھ 45 ہزار روپے ہے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اخراجات کا تخمینہ 2 ارب 50 کروڑ 5 لاکھ روپے ہے، بجٹ اجلاس کے آغاز میں مختلف تعزیتی قراردادوں میں سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ، جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن، مفتی محمد نعیم، علامہ طالب جوہری، طارق عزیز، صبیحہ خانم، یوسی چیئرمین ارتضیٰ خان، شاہد خان، شاہنواز احمد اور صوبائی وزیر مرتضیٰ بلوچ کے انتقال پر تعزیت کے علاوہ کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے سے جاں بحق افراد اور وسطی و جنوبی اضلاع میں رہائشی عمارتوں کے گرنے سے جاں بحق افراد کیلئے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی گئی، میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے دور کا چوتھا بجٹ پیش کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران کراچی کے تمام اضلاع میں سڑکوں، فٹ پاتھوں، سیوریج لائن، پلوں اور چورنگیوں کی مرمت وبحالی پر680 ملین روپے، متفرق اسپیشل ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ پر120 ملین روپے، نہر خیام کلفٹن پر120 ملین روپے، مختلف یونین کونسلوں میں ترقیاتی کاموں پر 120 ملین روپے خرچ کئے جائیں گے، بڑے اسپتالوں کیلئے 100 ملین روپے کے وینٹی لیٹرز خریدے جائیں گے جبکہ اسپتالوں میں طبی اور برقی آلات کی خریداری کیلئے 100 ملین روپے مختص کئے ہیں، کڈنی ہل پارک کی ترقی کیلئے 100ملین روپے، شہاب الدین مارکیٹ کمرشل پارکنگ پلازہ کی ترقی کیلئے 300 ملین روپے، بڑی سڑکوں کی ترقی اور روشنی کے انتظام کیلئے 100 ملین روپے، کے ایم سی کے بڑے پارکس کی ترقی کیلئے 100ملین روپے، برساتی نالوں کی صفائی کیلئے 100 ملین روپے بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں جبکہ فلائی اوورز، انڈر پاسز اور پلوں کی بہتری، ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز پارکنگ ٹرمینل (فیز II)، نئے فائراسٹیشن کی تعمیر، لینڈ فل سائٹس پر گاربیج کی بڑی مقدار میں منتقلی سمیت ہر مد میں 75 ملین روپے رکھے گئے ہیں، اسی طرح چڑیا گھر اور سفاری پارک کی ترقی و بہتری کیلئے 52 ملین روپے اور جانوروں اور پرندوں کی خریداری کیلئے 50 ملین روپے مختص کئے ہیں۔ مختلف محکموں کیلئے میزانیے میں مختص کی گئیں رقوم کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کیلئے 5097.242 ملین روپے، پینشن فنڈ اور دیگر متفرق اخراجات کیلئے 5855.600 ملین روپے، میونسپل سروسز کیلئے 3499.033 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ کیلئے 2805.431 ملین روپے، ریونیو ڈپارٹمنٹس بشمول لینڈ انفورسمنٹ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کیلئے 1150.729 ملین روپے، پارکس ہارٹیکلچر 1134.226 ملین روپے، کلچرل اسپورٹس اینڈ ریکریشن 867.300 ملین روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکشن 380.465 ملین روپے، فنائنس اینڈ اکاؤنٹس (ایم یو سی ٹی) کیلئے 368.921 ملین روپے، محکمہ قانون کیلئے 168.249 ملین روپے، انٹر پرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کیلئے 80.496 ملین روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے 66.198 ملین روپے اور سیکرٹریٹ کیلئے 861.032 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

تازہ ترین