• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور BRT تعمیر کرنیوالی کمپنی نے تین میگا پراجیکٹس حاصل کرلئے

اسلام آباد (طارق بٹ) پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) تعمیر کرنے والی کنسٹرکشن کمپنی نے کم ترین بولیاں، تخمینہ لاگت سے بہت کم، جمع کراکے وفاقی دارالحکومت کے تین میگا پراجیکٹس جیت حاصل کرلئے ہیں۔

مقبول ایسوسی ایٹس - کالسن کے مشترکا منصوبے کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے راول ڈیم انٹرچینج (1.2 ارب روپے، تخمینہ لاگت سے 11 فیصد کم)، کورنگ برج کی توسیع (628.5 ملین روپے، تخمینہ لاگت سے 17 فیصد کم) اور پی ڈبلیو ڈی انڈرپاس (420 ملین روپے، تخمینہ لاگت سے 19 فیصد کم) کی تعمیر کے پراجیکٹس دئیے گئے ہیں۔

ان تعمیرات پر 2.248 ارب روپے لاگت آئے گی۔ سرکاری ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں شہباز شریف کے خلاف اپنے کیس میں نیب کالسنز پر شرط لگاتی رہی ہے۔ نیب نے کالسنز کو بطور خیر خواہی فرم ظاہر کیا ہے جس نے میرٹ پر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا کنٹریکٹ جیتا تھا لیکن شہباز شریف انتظامیہ نے اس کے ساتھ نا انصافی کی۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے مبینہ طور پر کالسنز کا آشیانہ کنٹریکٹ کسی پسند کی پارٹی کو دینے کیلئے منسوخ کروادیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کالسنز نے اس وقت شہرت حاصل کی جب اس نے شاہراہ کشمیر کو دوبارہ سے بنانے اور وسیع کرنے کا کنٹریکٹ جیتا جو اسلام آباد کی اہم شریان ہے۔ تاخیر کے باعث یہ منصوبہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی آخری حکومت کے دور میں (2008-2013) ایک تیز تر زخم بن گیا تھا اور دارالحکومت کے رہائشیوں کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس منصوبے کو آخر کار اس کے بعد کی حکومت نے مکمل کیا۔

حکام کے مطابق کالسز شہباز شریف کی حکومت میں پنجاب حکومت کے غلط رخ پر گر پڑی جب 2013 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کی جانب سے جوائنٹ وینچر کو آشیانہ معاہدے کے غیر قانونی ایوارڈ کے الیکٹرانک شواہد موصول ہوئے جس میں کالسنز شامل تھی۔ شہباز شریف نے یہ کیس اس وقت کےپنجاب سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ کی سربراہی میں کمیٹی کو بھیجا۔

کمیتی نے مزید تفتیش کی جس کے بعد شہباز شریف نے یہ معاملہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بھیجا۔ نتائج کے طور پر کالسنز کو دیا گیا آشیانہ کنٹریکٹ منسوخ کردیا گیا۔ پی ایل ڈی سی بورڈ نے ستمبر 2013 میں اسے منسوخ کیا۔ کالسنز نے پی ایل ڈی سی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے دونوں فریقوں کے مابین معاہدے کے مطابق ثالثی کا حکم دیا۔ نتیجے کے طور پر ٹھیکیدار کو بطور معاوضہ5.9 ملین روپے دیئے گئے۔

بعد میں 2015 میں کالسنز پر اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ میں غلطیاں کرنے کا الزام لگایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ کالسنز پر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں مقبول ایسوسی ایٹس کے ساتھ اس کا جوائنٹ وینچر ختم ہوگیا تھا۔ کمپنی بلیک لسٹ کردیا گیا تھا اور اس پر شہباز شریف انتظامیہ کی جانب سے 902 ملین روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا۔

رابطہ کرنے پر کالسن کے مالک چوہدری عامر لطیف نے دی نیوز کو بتایا کہ وہ وفاقی دارالحکومت کے تینوں منصوبوں کو مقررہ وقت میں مکمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے کم ترین بولیاں دینے پر کنٹریکٹس حاصل کئے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آشیانہ اسکیم سے متعلق معاملات طے پاگئے ہیں اور ختم ہوگئے ہیں۔ عامر لطیگ کا کہنا تھا کہ اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ سے متعلق معاملات بشمول ان کے بینک گارنٹی کی ضبطی پر معاہدے میں فراہم کردہ ثالثین کے ذریعہ غور کیا جارہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ثالثی، جو کہ حتمی مرحلوں میں ہے، کمپنی اور ایل ڈی اے کے مابین تنازعہ حل کرے گی۔

تازہ ترین