وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم مشکل اور دکھ کی گھڑی میں لوگوں کے ساتھ ہیں، کراچی میں حالیہ بارشوں سے 47 افراد جان کی بازی ہار گئے، جبکہ بارش میں جاں بحق افراد کے لواحقین سےتعزیت کرتا ہوں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں اوسط بارش ڈیڑھ سو ملی میٹر ہوئی ہے، اگست کے مہینے میں کراچی میں 604 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں1931 اور1977 میں بہت زیادہ بارش ہوئی تھی، کل فیصل بیس پر 230 ملی میٹر بارش ہوئی، شدید بارشوں سے کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی جمع ہوا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کل رات پھر شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، کل رات شارع فیصل پر حالت خراب تھی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بہت تیز اور شدید بارش ہوئی ہے، اس بارش نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 1931 اور 1977میں کراچی میں ریکارڈ بارشیں ہوئی تھیں، اس کے بعد اب اتنی شدید بارشیں ہوئی ہیں جوکہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ گزشتہ روز 230 ملی میٹر بارش ہوئی تھی جبکہ پورے کراچی میں اوسطاً 150ملی میٹر سےزیادہ بارش ہوئی ہے اور اگست میں اس سال کراچی میں سرجانی میں 604 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شدید بارش کے دوران شہر میں برساتی پانی جمع ہوا اور کل بارش کے اسپیل کے دوران میں نے شہر کا دورہ کیا اور رات کو پھر کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، کل میں شاہراہ فیصل سے نہیں جاسکا تھا کیونکہ میری اپنی گاڑی پانی میں رک گئی تھی اور جب میں گاڑی سے نیچے اترا تو میری کمر تک پانی تھا جب میری گاڑی پھنس گئی تھی تو دوسری گاڑی منگوائی گئی مگر میں نرسری نہیں جاسکا تھا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگست میں بدین میں 345، چھور میں 311، بےنظیرآباد میں247 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ دیہی سندھ میں بھی بارشوں سے نقصان ہوا ہے۔ کچے گھر گرگئے ہیں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور میں نے تمام کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 47 افراد چھ جولائی سے کل تک جاں بحق ہوچکے ہیں، گزشتہ روز کراچی میں 17 اموات بارشوں کےدوران ہوئی ہیں جبکہ پورے سندھ میں 80 افراد مون سون اسپیل کے دوران جاں بحق ہوچکے ہیں، ان میں حیدرآباد ڈویژن میں دس اور میرپورخاص ڈویژن میں گیارہ اموات ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ دیوار گرنے، بجلی گرنے، کرنٹ لگنے سے اموات واقع ہوئی ہیں، میں بارشوں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کےساتھ اظہار تعزیت کرتاہوں، جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بھرمیں مون سون بارشوں سے 80 لوگ جان کی بازی ہار گئے، بارشوں میں چیف سیکریٹری سندھ کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کا کہا ہے، وفاقی حکومت کو بھی مدد کی درخواست کریں گے، اُمید ہے وفاقی حکومت اس قدرتی آفت میں ہماراساتھ دے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے کراچی کیلئے 12 سال میں جتنی کوشش کی ہے کسی نے نہیں کی، تمام ڈویژنل کمشنرز کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ بار بار کہا گیا کہ حکومت نہیں نظر نہیں آئی، ہمارے وزرا اور انتظامیہ کے لوگ باہر جائزہ لینے کے لیے نکلےتھے، اب بھی کچھ جگہوں پر مسائل ہیں، آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی ڈھائی فٹ پانی ہے، میں خود بھی دو راتوں سے چار پانچ گھنٹے سویا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ معلوم ہے کہ کئی انتظامی افسران پوری رات نہیں سوئے ، ہمیں اندازہ ہے لوگوں کا بہت نقصان ہوا ہے ،ٹاور اور ایم اے جناح روڈ پر بہت زیادہ پانی موجود ہے، جن علاقوں میں پانی موجود ہے کوشش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد نکالاجائے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کیساتھ ملکر کوشش کریں گے کہ نقصانات کا ازالہ کر سکیں، نالوں پر تجاوزات بالکل منظور نہیں، لوگوں کا دوسری جگہ پر بندوبست کیا جائیگا، شہر کو اندر سے کھوکھلا کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد کی سڑکیں چوڑی تھیں، شہر کی اسٹڈی کراؤنگا، جو بھی مسائل جن کیوجہ سے ہوئے ہیں سامنے آنا چاہیے، لوکل گورنمنٹ کا دفتر نالے کے اوپر بنا ہوا ہے، سندھ کابینہ ایڈ منسٹریٹر کا تقرر میرٹ پر کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کا ایڈمنسٹریٹر تعیناتی سے متعلق بیان دینا غلط ہے، انکا اختیار ہی نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ مدد کیلئے تیار ہیں، وفاقی حکومت مدد کرے جیسے آصف زرداری نے کی تھی، ایسا نہ ہو کہ مدد دینے کے بجائے وفاقی حکومت اختیارات مانگنے شروع کر دے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ہر ایک گھنٹے بعد فون کرکے صورتحال معلوم کرتے ہیں، بلاول بھٹو کو تشویش ہے کہ کس طرح فوری نقصان کا ازالہ کیاجائے۔ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بارشوں کے نقصانات کے سروے کا حکم دیدیا۔ پوش علاقوں میں بھی بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شہری علاقوں میں کاروبار کے نقصانات کا جائزہ لینے کا کہا ہے اور شہری علاقوں میں گھروں میں پانی گیا ہے، اس کی بھی رپورٹ مانگی ہے۔ دیہی علاقوں میں چھوٹے زمینداروں کی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، کچے مکانات گرگئے ہیں۔ تمام نقصانات کا سروے کراکر رپورٹ بنائیں گے اور بارشوں کے دوران نقصانات کا سروے کراکر وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میئر نے خط لکھے ہوں گے اور ہم نے ان کے جواب بھی دیئے ہیں۔