لندن (سعید نیازی) انگلینڈ اور ویلز میں اسکول پانچ ماہ سے زائد عرصہ بند رہنے کے بعد گزشتہ روز کھل گئے ہیں لیکن اس موقع پر جاری ہونے والے اساتذہ سے کئے گئے ایک سروے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انگلینڈ میں بچے، لاک ڈائون کے سبب تعلیمی میدان میں تین ماہ پیچھے رہ گئے ہیں اور اس صورت حال سے لڑکے اور غریب طلبہ زیادہ متاثر ہوئے ہیں، امیر اور غریب طلبہ کے درمیان مارچ کے بعد سے سیکھنے کے فرق میں تقریباً نصف اضافہ ہوا ہے۔حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بچوں کو کورونا وائرس کے سبب پیچھے نہیں رہنے دیا جائے گا۔ انگلینڈ اور ویلز میں نئی ٹرم کا آغاز اس ہفتہ ہوگا تاہم اسکاٹ لینڈ اور ناردرن آئرلینڈ میں پہلے ہی اسکول کھل چکے ہیں۔نیشنل فائونڈیشن فار ایجوکیشن ریسرچ نے سروے کے دوران 2200اسکولوں کے تین ہزار ہیڈ ٹیچر سے سوالات پوچھے تھے۔ سروے کے نتائج کے مطابق 98فیصد اساتذہ اس بات پر متفق ہیں کہ طلبہ تعلیمی میدان میں اوسطً تین ماہ پیچھے ہیں۔ 21فیصد اساتذہ کے مطابق لڑکے، لڑکیوں کی نسبت تعلیم میں زیادہ کمزور ہیں اور امیر وغریب طلبہ کے درمیان تعلیمی فرق 46فیصد تک بڑھ گیا ہے، نیشنل فائونڈیشن فار ایجوکیشن ریسرچ کے رپورٹ کے مطابق پسماندہ اسکولوں کے 53فیصد کے نسبت امیر علاقوں کے اسکولوں کے صرف 15فیصد طلبہ تعلیمی میدان میں کمزور ہیں، اسکاٹ لینڈ میں اسکول 11اگست کو کھل گئے تھے جبکہ ناردرن آئر لینڈ میں گزشتہ ہفتہ طلبہ کے واپسی ہوئی ہے۔ اساتذہ کے مطابق اسکول واپسی کے بعد 44فیصد طلبہ کے زیادہ مدد کی ضرورت ہوگی جبکہ پسماندہ اسکول کے طلبہ کے 57فیصد اور امیر اسکولوں کے طلبہ کے 32 فیصد مدد کی ضرورت ہوگی۔ این ایف ای آر کی چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر انجیلا ڈونکن نے حکومت کو طلبہ کے پڑھائی میں اضافی مدد کے پروگرام کا خیرمقدم کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا حکومت تمام طلبہ کی ضروریات کو پورا کرسکے گی ۔جن اساتذہ سے سوالات پوچھے گئے ان میں سے 90فیصد نے کہا کہ محفوظ طریقے سے اسکول کھول سکتے ہیں جبکہ 78فیصد نے کہا کہ مزید عملہ،صفائی اور کورونا سے بچائو والے آلات کیلئے اضافی فنڈنگ درکار ہوگی، اساتذہ نے حکومت کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والی گائیڈ لائن کی تاخیر پر تنقید کی ہے جس میں لوکل لاک ڈاؤن اور وائرس پھیلنے کی صورت میں اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اور اساتذہ و طلبہ کو آئی ٹی ایکوٹمپنٹ درکار ہیں۔28 فیصد طلبہ کے پاس گھر میں لیب ٹاپ یا کمپیوٹر کی سہولت موجود نہیں اساتذہ نے بچوں کو محفوظ رہنے کے حوالے سے والدین کو یقین دہانی کرائی کہ اسکول نہ آنے والے طلبہ کی مدد، اسکولوں کی صفائی، سماجی دوری کی پابندیوں کے دوران آفسٹیڈ کی اسکول سے توقعات بچوں کو تعلیمی ٹریک پر واپس لانے کیلئے طویل المعیاد جدوجہد کے حوالے سے سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ رواں ہفتہ بچوں کے تعلیمی معیار کے حوالے سے پار لیمنٹ میں بھی بحث متوقع ہے۔ایجوکیشن یونینز نے کہا ہے کہ اسکول سے غیر حاضری کا جرمانہ فی الحال معطل کردیا جائے کیونکہ بعض والدین اب بھی بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوفزدہ ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق 26والدین نے کہا تھا کہ وہ ٹرم کے آغاز پر اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجیں گے جبکہ 20فیصد نے کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔ لوکل اتھارٹیز بچوں کو غیر حاضری پر والدین کو 120پائونڈ جرمانہ کرسکتی ہیں جو کہ 21دن میں ادا ئیگی پر صرف60پائونڈ دینے پڑتے ہیں۔ شیڈو ایجوکیشن سیکریٹری کیٹ گرین نے کہا تھا کہ آئندہ برس جی سی ایس ای اور اے لیول کے امتحانات تاخیر سے لئے جائیں کیونکہ طلبہ کو پڑھنے کیلئے مناسب وقت نہیں ملا ہے، اسکول منسٹرنک گب کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں حکومت جلد کوئی فیصلہ کرے گی۔