• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرید عباس قتل کا ملزم ضمانت خارج ہونے پر عدالت سے فرار

ٹی وی اینکر مرید عباس قتل کیس میں ضمانت مسترد ہونے پر مرکزی ملزم سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے باآسانی فرار ہو گیا۔

تعاقب کرتے ہوئے ویڈیو بنانے والے صحافی کی نشاندہی کے باوجود سپریم کورٹ کے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے ملزم کو پکڑنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی قسم کا ردِ عمل سامنے آیا۔

قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم کے بھائی عادل زمان کی کچھ عرصہ قبل مقامی عدالت سے ضمانت پر رہائی ہوئی تھی جس کے خلاف مقتول کے لواحقین کی جانب سے عدالتی چارہ جوئی کی گئی۔

آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت میں عادل زمان کی ضمانت کے کیس کی سماعت تھی۔

انویسٹی گیشن پولیس کی طرف سے کوئی افسر عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

سپریم کورٹ نے عادل زمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا سندھ ہائی کورٹ کا حکم نامہ معطل کرتے ہوئے قرار دیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ملزم کی ضمانت منظور کرتے وقت اہم شواہد کو نظر انداز کیا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ملزم کے خلاف 4 گواہ اور شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزم مرید عباس کے قتل کے وقت جائے واقعہ پر موجود تھا۔

عدالت نے ملزم عادل زمان کو دوبارہ گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں یہ احکامات جاری ہوتے وقت ملزم کمرۂ عدالت میں موجود تھا جو خاموشی سے کمرۂ عدالت سے باہر نکل کر سپریم کورٹ کے طویل عہدے سے چلتا ہوا مرکزی دروازے سے باہر نکل گیا۔

یہ بھی پڑھیئے: اینکر مرید عباس قتل، اہم ملزم سینٹرل جیل سے رہا

عدالت سے ضمانت مسترد ہوئی تو ملزم کورٹ سے باہر نکل کر عدالت کا طویل احاطہ پیدل چلتے ہوئے عبور کر کے مرکزی دروازے سے باآسانی باہر نکل کر فرار ہو گیا۔

کسی سیکیورٹی اہل کار نے فرار ہوتے ہوئے ملزم کو آواز دے کر بھی روکنے کی کوشش نہیں کی۔

ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی انویسٹی گیشن پولیس کا کوئی افسر کورٹ میں نہیں آیا۔

عام حالات میں اس طرح کی خدمات عدالت کی سکییورٹی سر انجام دیتی ہے۔

تازہ ترین