• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر آپ کورونا وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلہ رکھنے کی احتیاط کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کے لیے شہد کی مکھی سے یہ سب سیکھنے کی ضرورت ہے۔

جی ہاں! یہ سننے میں حیران کن ضرور ہے لیکن سائنسدانوں نے اس سے متعلق آگاہ کر کے سب کو حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔

کوویڈ 19 نے دنیا میں تباہی مچادی اور کئی انسانوں کی زندگیوں کے چراغ گل کردیے۔

اس وبا کی اب تک دوا تو دریافت نہ ہوسکی لیکن ماہرین نے اس سے بچنے کے لیے سماجی فاصلہ رکھنے کو ہی بہترین احتیاط قرار دیا ہے۔ 

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست شمالی کیرولائنا کی ایک جامعہ میں شہد کی مکھیوں پر ریسرچ کرنے والی ایک پروفیسر الیسن مک کیفی نے بتایا کہ یہ شہد کی مکھیاں اپنے چھتوں کو محفوظ اور صحت مند رکھنے کے لیے سماجی فاصلے سے لے کر  جراثیم کش علاج تک کے تمام اقدامات اٹھاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ایک صاف ستھری حکمت عملی ہے کہ وہ ایک دوسرے میں بہت چھوٹے مالیکیول فراہم کرتی ہیں جو دیکھنے میں ایک وائرس کی طرح ہوتے ہیں، تاہم اس سے ان میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے، اسے ایک ویکسین کہا جاسکتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ شہد کی مکھیاں اپنے چھتے کے داخلی راستے پر ایک لعاب دار شے چپکا دیتی ہیں جس میں سے آنے جانے والی مکھیاں گزرتی ہیں، یہ اسی طرح کام کرتا ہے جس طرح ہم سینیٹائزر کو استعمال کرتے ہیں۔

اسی طرح جب چھتے میں ایک مکھی بیمار ہوجاتی ہے تو اسے اپنے سے دور کردیا جاتا ہے اور شہد کو محفوظ بنانے کے لیے اسے اس چھتے سے فوری طور پر باہر نکال دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ ماہرین بھی کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد متعلقہ مریض کو قرنطینہ کرنا کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ یہ وائرس دیگر لوگوں تک نہ پھیلے۔

تازہ ترین