• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کی گرفتاری کا حکم، اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع، ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، اسپتال گئے نہ سرجری کرائی، اسلام آباد ہائیکورٹ

نواز شریف کی گرفتاری کا حکم،اسپتال گئے نہ سرجری کرائی، اسلام آباد ہائیکورٹ


اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اورالعزیزیہ ریفرنس میں ضمانت کا حکم ختم کر دیا، عدالت نے سرینڈر کرنے کے فیصلے پر نظرثانی اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نوازشریف کو 22؍ ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ سابق وزیراعظم کو مفرورقراردینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔ 

جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس میں کہا نواز شریف کی ضمانت غیر موثر ہوچکی، عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کیا، معاملہ سنجیدہ ہوگیا ہے، نظام انصاف پر سوال کھڑے کردیگا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف نے باہر جا کر سرجری کرائی نہ اسپتال میں داخل ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ فوجداری مقدمے میں استثنیٰ کیسے مل سکتا ہے، عدالت نے نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر اسپتال سے باہر ہی رہنا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ؟ وہ پہلے بھی پاکستان میں اسپتال داخل اور زیر علاج رہے ہیں۔ 

سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کاکہنا تھا کہ سنگین غداری کیس مشرف مفروراوراشتہاری تھا،وکیل کو پیش ہونیکی اجازت دی گئی،عدالت سرکاری وکیل مقررکرکےٹرائل آگے بڑھائے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہقانون کے بھگوڑے کو ریلیف دینے سے انصاف کا نظام متاثر ہو گا، نیب آرڈیننس کے تحت مفرور کو 3سال قیدہوسکتی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی خصوصی بنچ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ 

عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی اور 22ستمبر کیلئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے نواز شریف کو مفرور قرار دینے کی کارروائی شروع کردی ہے۔نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دی ہے۔ 

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست التوا میں رکھ رہے ہیں، پہلے خواجہ صاحب کے دلائل سن لیں پھر نیب کی درخواست سنیں گے، ابھی تو ہم نے طے کرنا ہے کہ کیا نواز شریف کی درخواست سنی بھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ 

سابق وزیراعظم کےوکیل خواجہ حارث نے پرویز مشرف کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اثاثوں کی چھان بین کے کیس میں پرویز مشرف کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی گئی تھی، لہٰذا غیر معمولی حالات میں ملزم کی بجائے اسکے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور اور اشتہاری قرار دیا ہوا تھا، اسکے باوجود سپریم کورٹ نے جنرل پرویز مشرف کے وکیل کو سنا، ملزم کے پیش نہ ہونے کو جواز بنا کر ٹرائل کو روکا نہیں جا سکتا، عدالت ملزم کیلئے سرکاری وکیل مقرر کر کے ٹرائل آگے بڑھائے، نواز شریف فی الحال عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔ 

عدالت نے پوچھا کہ آپ چاہتے ہیں کہ اپیلوں پر سماعت ملتوی کر دی جائے، یا پھر نواز شریف کی غیر موجودگی میں ان پر سماعت کر لی جائے؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی میری عدالت سے یہی استدعا ہے۔ عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف مفرور قرار دے بھی دیئے جائیں تو عدالت میرٹ پر اپیلوں پر فیصلہ کرے؟ 

خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ اگر وہ مفرور ہوتے ہیں تو کوئی منفی کارروائی نہ کی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی ضمانت غیر موثر ہے اور انہوں نے عدالت کے سامنے سرنڈر بھی نہیں کیا۔ 

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ضمانت لیکر باہر جانے والے نواز شریف نے سرجری نہیں کرائی، نہ ہی اسپتال میں داخل ہوئے۔ جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ہمارا نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ تھا جو غیر موثر ہو چکا ہے، ضمانت ختم ہو چکی یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، یہ پورے نظام انصاف پر سوال کھڑے کر دیگا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد العزیزیہ ریفرنسز میں نوازشریف کی سزا کیخلاف اپیلوں کی کارروائی میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 10 ستمبر کو سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا لیکن وہ وطن واپس نہ آئے جس پر ہائی کورٹ نے انہیں پیش ہونے کا ایک اور موقع دیا تھا۔

تازہ ترین