• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کوششوں کے باوجود کورونا وائرس پر قابو پانے میں مشکلات، مزید 27 افراد ہلاک

لندن (سعید نیازی)برطانیہ میں کوششوں کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے، منگل کو مزید 3ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی اور 27 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کورونا کی تشخیص کیلئے ملک کے بعض علاقوں میں کورونا ٹیسٹ کیلئے طویل انتظار کے سبب حکومت پر دبائو بڑھ گیا ہے جس کے بعد ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک کو یہ وضاحت کرنا پڑی کہ حکومت اس مسئلہ پر چند ہفتوں میں قابو پالے گی اور یہ کہ ٹیسٹ کا حقدار ہونے کیلئے ترجیحات کی تفصیلات کا اعلان آئندہ چند روز میں کیا جائے گا۔ گریٹر مانچسٹر کے میئر اینڈی برنہم نے حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ ٹیسٹ کے سسٹم کو درست کرنے کا وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ گریٹر مانچسٹر کے علاقہ میں انفیکشن کی شرح انگلینڈ بھر کی نسبت بلند ترین ہے۔ اینڈی برنہم کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس اب صرف دو سے تین ہفتے رہ گئے ہیں کیونکہ اس کے بعد خزاں اور موسم سرما شروع ہوجائے گا جس کے بعد وائرس کو کنٹرول نہیں کیا جاسکے گا۔ جسٹس سیکرٹری رابرٹ بکلینڈ نے کہا ہے کہ ٹیسٹ کے حوالے سے این ایچ ایس کے عملہ کو اولین ترجیح حاصل ہوگی، جس کے بعد کیئر ہومز کے رہائشی ہوں گے اسکولوں کے طلبہ اور انکے والدین کو بھی ترجیحی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وائرس کو کنٹرول اور معیشت کی بحالی کیلئے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جبکہ ایک چینی کمپنی نے وزیراعظم بورس جانسن کے آپریشن ’’مون شوٹ‘‘ کو عملی جامہ پہنانے کی پیشکش کی ہے۔ بائیو ٹیک کمپنی کریوٹ کی بانی و چیف ایگزیکٹیو سبرینہ لی نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی برطانیہ میں صرف ایک ماہ کے بعد روزانہ ایک ملین ٹیسٹ کرسکتی ہے جس کا نتیجہ صرف 30 منٹ میں مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بورس جانسن مجھے فون کریں تو میں کہوں گی کہ میں ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہوں۔ ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک نے کہا ہے کہ کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے درپیش مسائل کو چند ہفتوں میں حل کرلیا جائے گا۔ پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ٹیسٹ کرانے والوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور ایسے افراد بھی ٹیسٹ کرا رہے ہیں جوکہ اس کے حق دار نہیں ہیں۔ ٹیسٹ کے حوالے سے ایسے افراد کو ترجیح دی جانی چاہیے جن کو فوری ضرورت ہے یا پھر کیئر ہومز کے رہائشیوں کو اولیت ملنی چاہیے۔ شیڈو ہیلتھ سیکرٹری جوناتھن ایشورتھ نے کہا کہ اختتام ہفتہ پر ٹیسٹ ایسے مقامات پر بھی دستیاب نہیں تھا جو مقامات وائرس کے ہاٹ اسپاٹ بنے ہوئے تھے، واضح رہے کہ گزشتہ چند روز سے ٹیسٹ کی طلب میں اضافہ کے سبب لوگ ٹیسٹ کرانے کے منتظر ہیں، ہسپتالوں کے سربراہوں نے کہا ہے کہ خود این ایچ ایس کے عملہ کے لیے بھی ٹیسٹ دستیاب نہیں جس کے باعث سروسز متاثر ہوسکتی ہیں۔ میٹ ہینکاک نے کہا کہ ٹیسٹ کے حوالے سے آپریشنل چیلنجز درپیش ہیں جن سے نمٹنے کے لیے حکومت سخت جدوجہد کررہی ہے۔ شیڈو ہیلتھ منسٹر نے کہا کہ مسٹر ہینکاک وائرس پر کنٹرول کھو رہے ہیں، جب اسکول کھل گئے ہیں اور لوگ کام پر واپس آرہے ہیں، سماجی دوری رکھنا مشکل ہے تو اس سے انفیکشن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے لیے حکومت نے پہلے سے تیاری کیوں نہیں کی۔ 

تازہ ترین