بھارت کی کناڈا، تامل اور تیلگو فلم انڈسٹری سے وابستہ اداکارہ سنجنا گلرانی نے دو سال قبل اسلام قبول کر کے اپنا نام ماہرہ رکھ لیا۔
اداکارہ سنجنا گلرانی کا اصل نام ارچنا منوہر گلرانی ہے ، سنجنا گلرانی انکا فلمی نام ہے۔
ماہرہ نے بتایا کہ وہ بھارت میں گزشتہ 10 سالوں سے دین اسلام کے سلسلہ میں کئی باتیں سنتی اور دیکھتی ہوئی آرہی ہیں، ملک میں جاری اسلام مخالف پروپیگنڈے سے ان میں اسلام کو جاننے کا تجسس پیدا ہوا۔
نو مسلم ماہرہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسلام کے متعلق گہرا مطالعہ کیا، مذہب اسلام پر چلنے والوں سے تبادلہ خیال کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے، میں ان اصولوں پر یقین رکھتی ہوں اور عمل کرنے کی خواہشمند ہوں تاکہ زندگی کا مقصد حاصل ہوسکے۔
ماہرہ نے یہ بھی لکھا کہ وہ کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر اپنی مرضی سے اسلام قبول کررہی ہیں اور اپنا اسلامی نام ماہرہ رکھ رہی ہیں۔
سنجنا نے مزید کہا کہ میرے خیال میں اسلام کے اصول سچے ہیں اور میں ان اصولوں پر یقین رکھتی ہوں، میں مذہب اسلام سے محبت کرتی ہوں، جس پر چلنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زندگی کا مقصد حاصل ہوسکے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سنجنا نے چند وجوہات کی بنا پر اسلام قبول کرنے کی بات کو خفیہ رکھا ہوا تھا البتہ اب اُن کا قبولِ اسلام کا تصدیق نامہ منظر عام پر آگیا ہے۔
بھارتی اداکارہ نے اکتوبر 2018 میں اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا، انہیں کرناٹک محکمہ شرعیہ کی جانب سے قبولِ اسلام کا تصدیق نامہ بھی فراہم کیا گیا تھا۔
مولانا زین العابدین نے کہا کہ قبول اسلام کیلئے جو بھی مدرسہ سے رجوع ہوتا ہے، کورٹ Affidavit کی بنیاد پر ہی تصدیق نامہ جاری کیا جاتا ہے۔ قانون کے مطابق تبدیل مذہب کی کارروائی انجام دی جاتی ہے، یہ سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے مدرسہ شاہ ولی اللہ کے تحت جاری ہے۔
سنجنا گلرانی ایک فلم اداکارہ ہیں، کیا اس بات سے آپ واقف تھے؟ اس سوال پر مولانا زین العابدین نے کہا کہ سنجنا گلرانی کے پس منظر سے وہ واقف نہیں تھے۔ مولانا نے کہا کہ سنجنا ہو یا کوئی اور خواہش مند جو بھی عدالت سے افیڈیوٹ پیش کرتا ہے، اس بنیاد پر قبول اسلام کا تصدیق نامہ دیا جاتا ہے۔
تصدیق نامہ کے مطابق ارچنا منوہر گلرانی بنت منوہرگلرانی عمر 31 سالہ نے بغیرکسی جبر کے با رضا و رغبت اللّٰہ کے ایک ہونے اور محمدﷺ کو آخری پیغمبر مان کر کلمہ شہادت پڑھ کر دین اسلام قبول کیا ہے۔
اس تصدیق نامہ پر سنجنا گلرانی کے دستخط اور دو گواہ امتیاز اور اسلم پاشاہ کے نام، ایڈریس ، دستخط اور فون نمبر بھی موجود ہیں۔