لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ نون کے صدر میاں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کر دی۔
اس سے قبل شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کی درخواست کی سماعت کے سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف، رانا ثناء اللّٰہ اور مریم اورنگ زیب بھی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔
شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کمرۂ عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس دو منٹ کا ہے، سب واضح ہے، عدالت میں کیس زیرِ التوا ہے، کل پھر مشیرِ احتساب نے پریس کانفرنس کر دی، یہ طے کر کے بیٹھے ہیں کہ شہباز صاحب کپڑے ساتھ لے کر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ابھی حال میں ہی ججمنٹ دی ہے کہ جب ریفرینس فائل ہو چکا ہے تو پھر گرفتاری کی کیا ضرورت ہے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے مطابق اگر ایک کیس میں گرفتاری ہو چکی ہو تو دوبارہ گرفتار نہیں کیا جا سکتا، عدالتیں کہہ چکی ہیں کہ یہ اپنی انا کی تسکین کے لیے لوگوں کو جیلوں میں ڈالتے ہیں، میں ایسا کیس بھی پیش کروں گا جس میں پورے پاکستان میں ایک شخص کے خلاف مقدمات درج تھے، جب اس شخص کو گرفتار کیا گیا تو سب میں علیحدہ گرفتاری نہیں ڈالی گئی۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا 7 رکنی بنچ بھی اس پر فیصلہ دے چکا ہے، میرے مؤکل کو طلبی کا نوٹس 2 جون 2020ء کو بھیجا گیا، 28 مئی 2020ء کو چیئرمین نیب نے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ نیب پہلے سے اپنا ذہن بنا چکا تھا۔
شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ شہباز شریف تفتیش میں نیب کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں، بطور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی بہت سی ذمے داریاں ہیں، وہ بیرونِملک سے واپس آ کر تفتیش کا حصہ بنے، مکمل تعاون کے باوجود نیب انہیں گرفتار کرنے پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے شہبازشریف وہاں موجود نہیں تھے، انہوں نے ضمانت دائر کی، پوری ہائی کورٹ کو کارڈن آف کر دیا گیا، ریفرینس فائل ہو چکا، اب شہباز شریف کی گرفتاری کیوں ضروری ہے؟ اگر میاں شہباز شریف کو آج پراسیکیوشن لے جاتی ہے تو وہ ان کی گرفتاری سے کیا نکال لے گی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریفرینس فائل ہو چکا ہے، تفتیش مکمل ہو چکی ہے، خواجہ برادران، شاہد خاقان عباسی بھی اس طرح کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں، حکومت شہباز شریف کو اندر کر کے کھل کر کھیلنا چاہتی ہے، یہ بات زبان زدِ عام ہے کہ بلدیاتی الیکشن سے پہلے شہباز شریف کا اندر جانا ٹھہر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو پکڑنا کسی کی انا کی تسکین سے زیادہ کچھ نہیں، ضمانت قبل از گرفتاری سے 2 فیصلے عدالت میں پیش کر دئیے ہیں، سپریم کورٹ کے معزز جسٹس عمر عطاء بندیال کی میں ججمنٹ آئی ہے، قتل کیس میں فردِ جرم ہو جائے تو بھی ضمانت کا ریلیف مل جاتا ہے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ تین ماہ سے زیادہ عرصہ قبل از گرفتاری حاصل کیے ہوئے ہوگئے ہیں، عبوری ضمانت کے دوران نیب نے صرف ایک مرتبہ بلایا اور وہ پیش ہوئے، نیب کے تفتیشی افسر نے میرے مؤکل کو کہا کہ اب مزید تفتیش کی ضرورت نہیں، انہوں نے کہا کہ جب ضرورت ہو گی آپ کو بتایا جائے گا، میرے مؤکل اس پر حلفیہ بیان دینے کو بھی تیار ہیں، سب سے بڑی تائید یہ ہے کہ نیب نے ریفرنس فائل کر دیا ہے۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ممبر اسمبلی نے اپنے حلقے کی آواز کو بھی بلند کرنا ہے، سپریم کورٹ، لاہور اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے دیکھیں تو ضمانت قبل از گرفتاری ہونی چاہیے۔
اس موقع پر میاں شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت کی اجازت سےکچھ کاغذات اور حقائق آپ کو دینا چاہتا ہوں۔
عدالت نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ سے ہم وہ کاغذات لے لیں گے اور آپ کی بات بھی سنیں گے۔
اعظم نذیر تاڑر نے کہا کہ بتانا چاہتے ہیں کہ انہی کے دورِ حکومت میں ان کے خاندان کو کتنا مالی نقصان ہوا۔
شہباز شریف کو عدالت نے بات کرنے کی اجازت دے دی جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے کہا کہ یہ بے نامی اثاثے میرے ہیں، اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کو مکمل بریفنگ دے سکتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر بہت بھاری الزامات لگائے گئے، کہا گیا کہ میرے بچوں کے اثاثہ جات میرے ہیں، بطور وزیرِ اعلیٰ کرپشن کے یہ الزامات ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ یہ درخواست آپ کی مرضی سے دائر ہوئی؟ آپ کے وکیل آپ کی طرف سے دلائل مکمل کر لیں گے، آپ عدالت کو اسسٹ کرنا چاہتے ہیں تو اپنےوکیل سے مشورہ کر لیں، اگر کوئی بات رہ جائے تو دلائل کے بعد کر سکتے ہیں۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا شہباز شریف سے مکالمہ چاہتے ہیں، تاکہ ان پر جو دھبہ لگ رہا ہے اس کی صفائی پیش کریں۔
لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست میں پیر تک توسیع کر دی، عدالت کا 2 رکنی بینچ 28 ستمبرکو صبح ساڑھے 10 بجے کیس کی دوبارہ سماعت کرے گا۔
شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، کسی بھی بد نظمی کو روکنے کے لیے واٹر کینن اور قیدیوں والی وین بھی موجود تھی۔