کوئٹہ (نمائندہ جنگ/آن لائن)چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے بلکہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کررہی ہیں،سیاسی مسائل پر ہاتھ ڈال بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی،کچھ چیزیں کورٹ میں بیٹھ کر حل ہو سکتی ہیں۔
امن و امان کا مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ ملک بھر میں یہی صورت حال ہے تاہم اس جن کو قابو میں لانے کیلئے کوشش کررہے ہیں ،بلوچستان کوملین کے حساب سے پیسے ملتے ہیں لیکن لگتے نہیں ،ہائی ویز سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، کوئٹہ اپنا شہر ہےیہاں کے لوگوں سے بہت پیار ملا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور کوئٹہ بار کے زیر اہتمام عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بہت سارے مسائل سیاسی ہیں جس میں ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے اور نہیں بھی ، کچھ چیزیں کورٹ میں بیٹھ کر حل ہو سکتی ہیں۔
ہم اپنے آئینی اختیارات استعمال کریں گے، ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کررہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ عوامی مسائل کی حد تک کے حل کیلئے بھرپور کوشش کریں گے، ایک ہفتے کیسز کی سماعت کی لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی امید ہے کہ بہتر نتیجہ نکلے گا بصورت دیگر ہم اپنے طرز پر کام کریں گے، پولیس مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے، بلوچستان سے متعلق کیسز اسلام آباد میں ایک دن سنتے ہیں۔
ویڈیو لنک سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اگر ایک وقت میں دیگر کیسز کی سنوائی ہو سکے گی تو پھر بلوچستان کے کیسز ہر دن ہوں گے، انہوں نے کہا کہ انرولمنٹ کمیٹی سے درخواست کریں گے کہ وہ وکلا کے معاملے کو آگے بڑھائیں، فیڈرل ٹریبونلز سے متعلق بلوچستان کی نمائندگی نہیں جس کا احساس ہے اس حوالے سے متعلقہ حکام سے بات کروں گا، انہوں نے کہا کہ عدلیہ بالکل آزاد ہیں بلکہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کررہی ہے اور ہائی کورٹس اور ماتحت عدالتیں آزادی کے ساتھ کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ ملک بھر میں یہی صورت حال ہے تاہم اس جن کو قابو میں لانے کیلئے کوشش کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پولیس نظام میں اصلاحات ہوچکی ہیں تاہم مزید ریفارمز پر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بیک وقت پولیس اور ایف سی کے کام کرنے کا اختیار ایگزیکٹو کا ہے اس میں عدالت کا عمل دخل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ کسی سے زیادتی کرنے والوں کے ساتھ آئین کے مطابق نمٹا جائے گا، بلوچستان کوملین کے حساب سے پیسے ملتے ہیں لیکن لگتے نہیں ۔
ہائی ویز سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے سندھ اور کے پی کے میں قومی شاہراہوں سے متعلق فیصلہ دے چکے ہیں بلوچستان میں شاہراہوں سے متعلق درخواست دائر کی جائے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعیناتی میرٹ پر کی جاتی ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل بلوچستان کو دیں گے اس مسئلہ کو فوری طور پر حل کراؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ صحت کیلئے اربوں روپے بجٹ رکھا گیا ہے بلکہ اس حوالے سے ہم نے رپورٹ طلب کرلی ہے اربوں روپے کی مشینری خریدی گئی ہے جس سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔