• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کا نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل مدد سے صاف انکار

لندن(مرتضیٰ علی شاہ ) پاکستان ہائی کمیشن نواز شریف کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری یہاں موصول ہونے کے تقریباً ایک ماہ بعد بھی ایون فیلڈ ہائوس پر اس کی تعمیل کرانے سے قاصر ہے جبکہ برطانوی حکومت نے پاکستانی حکام کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اس معاملہ میں ملوث نہیں ہوگی۔ پاکستان ہائی کمیشن میں ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وارنٹ گرفتاری کی ایون فیلڈ فلیٹس پر ڈلیوری اور دستخطوں کے لئے اب تک پانچ کوششیں کی جا چکی ہیں تاہم کوئی کامیابی نہیں ملی کیونکہ نہ تو نواز شریف اور نہ ہی شریف فیملی کے کسی رکن نے سرکاری کاغذات پر دستخط کئے۔پاکستان ہائی کمیشن میں ذرائع نے کہا کہ اس کے سٹاف ارکان پراپرٹی کے استقبالیہ پر گئے مگر فیملی کے کسی رکن سے ملاقات نہیں کر سکے۔ حالیہ وزٹ جمعرات کی شام دو افسران نے کیا جو ڈنریون سٹریٹ پر تقریباً دس منٹ تک رہے تاہم وہ استقبالیہ پر بھی جائے بغیر واپس لوٹ گئے۔ سابق وزیراعظم حسن نواز کے دفتر سے محض پانچ منٹ کی مسافت پر اپنی پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی ( سی ڈبلیو سی) اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ پاکستانی سفارت کاروں نے نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لئے فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس (ایف سی او) کی معرفت بھی برطانوی حکومت سے کہا مگر برطانوی حکومت نے پاکستانی حکام کو واضح طور پر کہہ دیا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔پاکستان ہائی کمیشن کے پاس آپشنز محدود ہیں۔ وہ سرکاری کاغذات پر دستخط اور قبولیت کے لئے رائل میل اور کوریئر سروسز کی خدمات یا اپنے سٹاف کو بھیجنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتا۔ اس کیس میں وارنٹ نوازشریف کو وصول کرنے ہیں اور اس کا مکمل طور پر دارومدار ان پر ہی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر دستاویز پر دستخط کرتے ہیں یا نہیں۔ ان کا سٹاف اورفیملی ارکان بھی ان کی جانب سے دستاویز پر دستخط کر سکتے ہیں مگر ایسا بھی صرف رضاکارانہ طور پر ہوسکتا ہے، انہیں دستخط کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔اسلام آباد ہائی کورٹ ( آئی ایچ سی ) کو گزشتہ ہفتہ آگاہ کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں اپنی رہائش گاہ پر نواز شریف نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے ’’انکار‘‘ کر دیا۔ پی ایم ایل این رہنما کو مفرور قرار دیا جا چکا ہے، انہوں نے قبل ازیں بھی پارک لین کے ایڈریس پر بھیجے گئے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم کی ملک بدری کے لئے برطانوی حکومت کو ایک اور خط لکھے گی جنہیں نومبر 2019 میں علاج کے لئے لندن کے فضائی سفر کی اجازت دی گئی تھی مگر بعد ازاں پاکستان میں بعض عدالتوں کی جانب سے انہیں مفرور قرار دے دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے العزیزیہ کیس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف کرمنل اپیل کی سماعت کرتے وقت ان کے وارنٹ گرفتاری کے بارے میں سوال کیا تھا۔عدالت کو بتایا گیا کہ وارنٹ کی تعمیل نہیں ہو سکی۔وارنٹ کی تعمیل کے لئے ہر کوشش کی گئی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پاکستان ہائی کمیشن لندن میں ایک بیان ریکارڈ کیا گیا تھا تاکہ یہ امر یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ملزم یہ دعویٰ نہ کرسکے کہ اسے ضمانت کا علم نہیں تھا۔ وزیراعظم عمران خان متعلقہ حکام کو یہ ہدایت کر چکے ہیں کہ مسلم لیگی رہنما کو واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ پاکستانی کی مختلف عدالتوں میں اپنے خلاف زیر التوا کیسز کا سامنا کریں۔

تازہ ترین