• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایپل کے سسٹم میں 55 خامیاں ہیکرز نے پکڑ لیں

امریکی ٹیکنالوجیکل کمپنی ایپل کے سسٹم میں 55 خامیوں کو تلاش کر لیا گیا ہے جس پر کمپنی نے ان ’رضاکارانہ ہیکرز‘ کو 3 لاکھ امریکی ڈالر ادا کیے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایپل کے ’بَگ باؤنٹی پروگرام‘ کے تحت 5 ہیکرز پر مشتمل ایک گروپ نے ایپل کے سسٹم میں موجود خامیوں کا پتہ لگایا۔

ان ہیکرز نے تقریباً 3 ماہ کی محنت کے بعد ایپل کے سسٹم میں 55 خامیوں کو تلاش کیا جن میں 11 فوری توجہ طلب، 29 انتہائی درجہ کی، 13 درمیانے درجے کی اور 2 کم خطرناک خامیاں شامل تھیں۔

بگ باؤنٹی پروگرام کے تحت سسٹم میں خامیاں تلاش کر نے کے بعد ایپل نے ہیکرز کے اس گروپ کو 3 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 91 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے) ادا کیے۔

ان ہیکرز نے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ ’اپنے کام کے دوران ہم نے مختلف خامیاں تلاش کیں اور یہ خامیاں کمپنی کے بنیادی ڈھانچے میں ہی موجود تھیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ان خامیوں کے ذریعے انٹرنیٹ پر موجود جرائم پیشہ ہیکرز حملہ کرکے کمپنی کے صارفین اور ملازمین کی اپیلیکیشنز کو اپنے قبضے میں لے سکتے ہیں، اس میں ایک وائرس چلا سکتے ہیں جو صارفین کے آئی کلاؤڈ اکاؤنٹس کا کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں۔


اس گروپ نے یہ بھی بتایا کہ جرائم پیشہ افراد کمپنی کے سورس کوڈ کو بھی حاصل کر کے ایپل کے اندرونی طور پر تیار کردہ پروجیکٹس تک بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

اسی طرح اس بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ ہیکرز ان خامیوں کے ذریعے ایپل کی جانب سے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر ویئرہاؤس کو ناکارہ بناتے ہوئے اس کا کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں اور کمپنی کے ملازمین کے درمیان سیشنز، منیجمنٹ کے ٹولز اور انتہائی حساس معلومات تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

ان رضاکار ہیکرز نے اپنے بلاگ پوسٹ میں بتایا کہا کہ ہم نے ایپل کے نظام میں موجود جن خامیوں کا ذکر کیا ہے انھیں کمپنی کی جانب سے درست کرلیا گیا ہے۔

ایپل کے بگ باؤنٹی پروگرام سے متعلق ان ہیکرز کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگ اس کے بارے میں جانتے ہیں، اور ہم بڑی سرمایہ کاری کرکے اس جانب بڑھے۔

انھوں نے کہا کہ ایپل کے بگ باؤنٹی پروگرام کے تحت سیکیورٹی ریسرچرز کے ساتھ کام کرنے کی ایک تاریخ رہی ہے۔

تازہ ترین