پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ وہ شیخ رشید نہیں بننا چاہتے کیونکہ انہیں ہر چیز معلوم ہے۔
کراچی میں ایک تقریب کے دوران پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن (پی ڈی سی اے) اور شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہوئے۔
اس موقع پر پی ڈی سی اے نے شاہد آفریدی کو ایسوسی ایشن کا اعزازی چیئرمین بھی مقرر کیا، قومی ٹیم کے سابق کپتان نے اعلان کیا کہ وہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کو مالی طور پر مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کو پروفیشنل انداز میں چلانے کی ضرورت ہے تا کہ کھلاڑیوں کو پروموٹ کیا جاسکے۔
میڈیا سے گفتگو میں شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ڈومیسٹک کرکٹ میں نیا سسٹم متعارف کرایا ہے، جسے کچھ عرصہ چلنے دیں، وقت دیں اور پھر دیکھیں کہ کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم ہونے سے تمام کرکٹرز بے روزگار ہوجائیں گے، پی سی بی نے ایک سسٹم بنایا ہے، جس کے نتائج آنے میں تین، چار سال لگیں گے۔
شاہد آفریدی کی گفتگو نے ایک موقع پر پریس کانفرنس کو زعفران زار بنادیا، انہوں نے کہا کہ وہ شیخ رشید نہیں بننا چاہتے کیوں کہ اُنہیں ہر چیز معلوم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کرکٹ نے ماضی میں پلیئرز کو سنبھالا اور ان کا بڑا کردار رہا ہے لیکن ایسا نہیں کہ ڈپارٹمنٹ بند ہونے سے سارے ہی بے روزگار ہوگئے ہیں۔
سابق آل راؤنڈر نے یہ بھی کہا کہ اگر کوچنگ کا موقع ملا تو ان کی خواہش ہوگی کہ وہ انڈر 16 اور انڈر 14 ایج گروپ کے ساتھ کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ سابق کرکٹرز کی نظریں ہمیشہ سلیکشن کمیٹی یا قومی ٹیم کے ساتھ کام کرنے پر ہوتی ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ کم عمر کرکٹرز کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کئے جائیں تاکہ ان کو مستقبل میں فائدہ ہو۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹ اب بہت تیز ہوتی جارہی ہے اور بیٹسمین کے لیے رنز کرنا آسان ہوتا جارہا ہے، نیشنل ٹی 20 میں بھی اب تک وکٹیں بیٹنگ فرینڈلی رہی ہیں، کسی میچ میں بولرز کےلیے بھی وکٹ بنائی جائے تاکہ اندازہ ہوسکے کہ بیٹسمین کتنے پانی میں ہیں۔
ایک سوال پر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پروفیشنل کرکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ آف سیزن بھی اپنی فٹنس پر کام جاری رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی ہر فارمیٹ کے حساب سے پلیئرز سلیکٹ کرے، یہ نہ ہو کہ فارمیٹ کا پلیئر ہو نہ ہو لیکن اس کو وہا ں کھلایا جائے۔