شکر والے مشروبات کے بارے کہا گیا ہے کہ یہ سرطان کا باعث بن سکتے ہیں۔ میٹھے مشروبات جیسے جوس، سافٹ ڈرنکس، چائے اور کافی میں چینی کی موجودگی کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔
برطانوی طبی جریدے میں چھپنے والی تحقیقی رپورٹ میں محققین نے ہر قسم کے مشروبات یعنی سافٹ ڈرنکس، سو فیصد خالص فروٹ جوسز، فروٹی مشروبات، چینی ملے گروم مشروبات، دودھ پر مبنی میٹھے مشروبات، اسپورٹس ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس وغیرہ کے اثرات کا جائزہ لیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ مشروبات کی شکل میں روزانہ اضافی 100 ملی لیٹر چینی مشروبات کی شکل پی لیتے ہیں، ان میں کینسر کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق ایک دن میں 100 ملی لیٹر سے زیادہ میٹھا مشروب پینے سے کینسر ہونے کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سافٹ ڈرنکس یا مصنوعی مٹھاس والے مشروبات کو نکال دیا جائے تو بھی سو ملی لیٹر جوس روزانہ پینے سے کینسر کا خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے اور اگر 2 گلاس پینا عادت بنالیں تو یہ خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق ضروری نہیں کہ میٹھے مشروبات کا استعمال مکمل طور پر ترک کردیا جائے بس اپنی غذا کو متوازن بنانے کی ضرورت ہے اور ان مشروبات کو روزانہ ایک گلاس سے زیادہ استعمال نہ کریں۔